الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book of Zakah
61. بَابُ : صَدَقَةِ الْبَخِيلِ
61. باب: بخیل کے صدقے کا بیان۔
Chapter: The Charity Of A Miser
حدیث نمبر: 2548
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، عن ابن جريج، عن الحسن بن مسلم، عن طاوس، قال: سمعت ابا هريرة، ثم قال: حدثناه ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن مثل المنفق المتصدق والبخيل، كمثل رجلين عليهما جبتان او جنتان من حديد من لدن ثديهما إلى تراقيهما، فإذا اراد المنفق ان ينفق اتسعت عليه الدرع او مرت، حتى تجن بنانه وتعفو اثره، وإذا اراد البخيل ان ينفق قلصت ولزمت كل حلقة موضعها، حتى إذا اخذته بترقوته او برقبته" , يقول ابو هريرة: اشهد انه راى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوسعها فلا تتسع , قال طاوس: سمعت ابا هريرة يشير بيده وهو يوسعها ولا تتوسع.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، ثُمَّ قَالَ: حَدَّثَنَاه أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَثَلَ الْمُنْفِقِ الْمُتَصَدِّقِ وَالْبَخِيلِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثُدِيِّهِمَا إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَإِذَا أَرَادَ الْمُنْفِقُ أَنْ يُنْفِقَ اتَّسَعَتْ عَلَيْهِ الدِّرْعُ أَوْ مَرَّتْ، حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ، وَإِذَا أَرَادَ الْبَخِيلُ أَنْ يُنْفِقَ قَلَصَتْ وَلَزِمَتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا، حَتَّى إِذَا أَخَذَتْهُ بِتَرْقُوَتِهِ أَوْ بِرَقَبَتِهِ" , يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَشْهَدُ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوَسِّعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ , قَالَ طَاوُسٌ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِيَدِهِ وَهُوَ يُوَسِّعُهَا وَلَا تَتَوَسَّعُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرنے والے فیاض اور بخیل کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن پر لوہے کے دو کرتے یا دو ڈھال ان دونوں کی چھاتیوں سے لے کر ان کی ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں، جب فیاض خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے بدن پر کشادہ ہو جاتی ہے، پھیل کر اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے، اور اس کے نشان قدم کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور اس کی کڑیاں اپنی جگ ہوں پر چمٹ جاتی ہیں یہاں تک کہ وہ اس کی ہنسلی یا اس کی گردن پکڑ لیتی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اسے کشادہ کر رہے تھے، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی۔ طاؤس کہتے ہیں: میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ آپ اپنے ہاتھ سے کشادہ کرنے کے لیے اشارہ کر رہے تھے، اور وہ کشادہ نہیں ہو رہی تھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/ اللباس9 (5797)، صحیح مسلم/الزکاة 23 (1021)، (تحفة الأشراف: 13517، 13684)، مسند احمد 2/256، 389، 523 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري5797عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى ثديهما وتراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشى أنامله وتعفو أثره وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت وأخذت كل حلقة بمكانها
   صحيح البخاري2917عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جبتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى تراقيهما فكلما هم المتصدق بصدقته اتسعت عليه حتى تعفي أثره وكلما هم البخيل بالصدقة انقبضت كل حلقة إلى صاحبتها وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه
   صحيح البخاري1443عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان من حديد
   صحيح مسلم2361عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جنتان من حديد إذا هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه حتى تعفي أثره وإذا هم البخيل بصدقة تقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه وانقبضت كل حلقة إلى صاحبتها فيجهد أن يوسعها فلا يستطيع
   صحيح مسلم2360عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جنتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى ثديهما وتراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بصدقة انبسطت عنه حتى تغشي أنامله وتعفو أثره وجعل البخيل كلما هم بصدقة قلصت وأخذت كل حلقة مكانها
   صحيح مسلم2359عبد الرحمن بن صخرمثل المنفق والمتصدق كمثل رجل عليه جبتان أو جنتان من لدن ثديهما إلى تراقيهما فإذا أراد المنفق وقال الآخر فإذا أراد المتصدق أن يتصدق سبغت عليه أو مرت وإذا أراد البخيل أن ينفق قلصت عليه وأخذت كل حلقة موضعها حتى تجن بنانه وتعفو أثره
   سنن النسائى الصغرى2548عبد الرحمن بن صخرمثل المنفق المتصدق والبخيل كمثل رجلين عليهما جبتان أو جنتان من حديد من لدن ثديهما إلى تراقيهما فإذا أراد المنفق أن ينفق اتسعت عليه الدرع أو مرت حتى تجن بنانه وتعفو أثره وإذا أراد البخيل أن ينفق قلصت ولزمت كل حلقة موضعها حتى إذا أخذته برقبته
   سنن النسائى الصغرى2549عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق مثل رجلين عليهما جنتان من حديد قد اضطرت أيديهما إلى تراقيهما فكلما هم المتصدق بصدقة اتسعت عليه حتى تعفي أثره وكلما هم البخيل بصدقة تقبضت كل حلقة إلى صاحبتها وتقلصت عليه وانضمت يداه إلى تراقيه
   صحيفة همام بن منبه3عبد الرحمن بن صخرمثل البخيل والمتصدق كمثل رجلين عليهما جبتان أو جنتان من حديد إلى ثدييهما أو إلى تراقيهما فجعل المتصدق كلما تصدق بشيء ذهبت عن جلده حتى تجن بنانه ويعفو أثره وجعل البخيل كلما أنفق شيئا أو حدث به نفسه عضت كل حلقة مكانها فيوسعها ولا تتسع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عبدالله شميم حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيفه همام بن منبه 3  
´بخیل اور سخی کی تمثیل`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُتَصَدِّقِ، كَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ أَوْ جُنَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ إِلَى ثَدْيَيْهِمَا أَوْ إِلَى تَرَاقِيهِمَا، فَجَعَلَ الْمُتَصَدِّقُ كُلَّمَا تَصَدَّقَ بِشَيْءٍ ذَهَبَتْ عَنْ جِلْدِهِ حَتَّى تُجِنَّ بَنَانَهُ وَيَعْفُوَ أَثَرُهُ، وَجَعَلَ الْبَخِيلُ كُلَّمَا أَنْفَقَ شَيْئًا أَوْ حَدَّثَ بِهِ نَفْسَهُ، عَضَّتْ كُلُّ حَلْقَةٍ مَكَانَهَا فَيُوَسِّعُهَا وَلا تَتَّسِعُ .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بخیل اور صدقہ دینے والے کی مثال ایسے دو شخصوں کی سی ہے جن کے بدن پر لوہے کے دو کرتے یا دو زرہیں ہوں، جو ان کی چھاتی یا ہنسلی تک ہوں۔ جب صدقہ دینے والا کوئی چیز صدقہ کرتا ہے تو وہ اس کے جسم سے دور ہٹتا جاتا ہے، اور اس کی انگلیوں کو چھپا دیتا ہے اور (چلنے میں) اس کے پاوں کا نشان مٹتا جاتا ہے۔ اور بخیل جب بھی کوئی چیز خرچ کرتا ہے یا خرچ کرنے کا اپنے دل میں ارادہ کرتا ہے تو اس کرتے یا زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ کاٹنے لگتا ہے۔ بخیل اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہو پاتا۔ [صحيفه همام بن منبه/متفرق: 3]

شرح الحدیث:
اس حدیث میں بخیل اور صدقہ کرنے والے کی مثالیں بیان کی گئی ہیں۔ سخی کی زرہ اتنی کشادہ ہو جاتی ہے کہ اس کی انگلیاں اس میں چھپ جاتی ہیں، اور اتنی نیچے ہو جاتی ہے جیسے بہت نیچا کپڑا، آدمی جب چلے تو وہ زمین پر گھسٹتا رہتا ہے، اور پاؤں کا نشان مٹا دیتا ہے، یعنی سخی آدمی کا دل روپیہ خرچ کرنے سے خوش ہوتا ہے، اور کشادہ ہو جاتا ہے۔ بخیل کی زرہ پہلے ہی مرحلے پر اس کے جسم کو کاٹنے لگتی ہے اور اس کو سخاوت کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔ اس کے ہاتھ زرہ کے اندر قید ہوکر رہ جاتے ہیں۔ [ارشاد الساري: 38/3]

امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: سخی جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کام کے لیے اس کا سینہ کشادہ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ بھی اس معاملہ میں اتفاق کرتے ہیں، اور وہ ہاتھ کھلا رکھ کر خرچ کرتا ہے کم خرچ نہیں کرتا۔ اور بخیل کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے، اور اس کے ہاتھ نیکی کے کام میں خرچ کرنے سے کتراتے ہیں۔ [شرح السنة للبغوي: 159/6]
   صحیفہ ہمام بن منبہ شرح حافظ عبداللہ شمیم، حدیث\صفحہ نمبر: 3   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2548  
´بخیل کے صدقے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرنے والے فیاض اور بخیل کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جن پر لوہے کے دو کرتے یا دو ڈھال ان دونوں کی چھاتیوں سے لے کر ان کی ہنسلی کی ہڈیوں تک ہوں، جب فیاض خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ اس کے بدن پر کشادہ ہو جاتی ہے، پھیل کر اس کی انگلیوں کے پوروں کو ڈھانپ لیتی ہے، اور اس کے نشان قدم کو مٹا دیتی ہے، اور جب بخیل خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ سکڑ جاتی ہے اور اس کی کڑیاں اپنی جگ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2548]
اردو حاشہ:
(1) لوہے کے کُرتے یا زرہیں۔ زرہ چمڑے کی بھی ہوتی ہے، اس لیے لوہے کی صراحت فرمائی کہ تاکہ آئندہ مثال میں زور پیدا ہو۔ (2) سینوں کو۔ ویسے بھی زرہ سینے کے لیے ہوتی ہے۔ یہاں خصوصاً سینے کا ذکر اس لیے ہے کہ انسان کا دل، جس سے سخاوت اور کنجوسی کا تعلق ہے، سینے میں ہوتا ہے۔ اس مثال میں زرہ سے مراد نفس کا شکنجہ ہے جو وہ روح پر چڑھائے رکھتا ہے جو روحانی کمالات کے ظہور سے مانع ہوتا ہے۔ (3) کھل جاتی ہے۔ یعنی سخی کا دل اس شکنجے کو کھول دیتا ہے حتیٰ کہ سخاوت کا اثر پورے جسم پر نمایاں ہوتا ہے اور اس کے ہاتھ بھی کھل کر سخاوت کرتے ہیں۔ نشانات قدم کو مٹانے سے مراد اس کی غلطیوں کو ختم کرنا ہے۔ یا مطلب یہ ہے کہ جس طرح یہ زرہ اس کے سارے جسم کو ڈھانپ لیتی ہے، اسی طرح قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کے عیوب کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ (4) سکڑ جاتی ہے۔ یعنی اس کا دل تنگ ہو جاتا ہے اور وہ صدقہ کرنے کی ہمت نہیں پاتا حتیٰ کہ اس کے لیے صدقہ کرنا اپنا گلا گھونٹنے والی بات بن جاتی ہے۔ جس طرح زرہ اس کے گلے تک سکڑ گئی، اسی طرح اس کا دل تنگ ہو جااتا ہے اور اسے صدقے کی توفیق نہیں ہو پاتی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2548   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.