الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
ابواب: قسم اور نذر کے احکام و مسائل
The Book of Oaths and Vows
34. بَابُ : مَنْ نَذَرَ أَنْ يَصُومَ ثُمَّ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يَصُومَ
34. باب: آدمی روزہ رکھنے کی نذر مانے اور اس سے پہلے مر جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Whoever Vows To Fast Then Dies Before Fasting
حدیث نمبر: 3847
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا بشر بن خالد العسكري , قال: حدثنا محمد بن جعفر , عن شعبة , قال: سمعت سليمان يحدث , عن مسلم البطين , عن سعيد بن جبير , عن ابن عباس , قال: ركبت امراة البحر فنذرت ان تصوم شهرا , فماتت قبل ان تصوم , فاتت اختها النبي صلى الله عليه وسلم , وذكرت ذلك له ," فامرها ان تصوم عنها".
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ الْعَسْكَرِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ شُعْبَةَ , قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ يُحَدِّثُ , عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ , عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: رَكِبَتِ امْرَأَةٌ الْبَحْرَ فَنَذَرَتْ أَنْ تَصُومَ شَهْرًا , فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَصُومَ , فَأَتَتْ أُخْتُهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ ," فَأَمَرَهَا أَنْ تَصُومَ عَنْهَا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے سمندر کا سفر کیا اور نذر مانی کہ وہ ایک مہینہ روزے رکھے گی پھر وہ روزے رکھنے سے پہلے ہی مر گئی تو اس کی بہن نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اسے حکم دیا کہ وہ اس کی طرف سے روزے رکھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 5620)، مسند احمد (1/338) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3847  
´آدمی روزہ رکھنے کی نذر مانے اور اس سے پہلے مر جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک عورت نے سمندر کا سفر کیا اور نذر مانی کہ وہ ایک مہینہ روزے رکھے گی پھر وہ روزے رکھنے سے پہلے ہی مر گئی تو اس کی بہن نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے اسے حکم دیا کہ وہ اس کی طرف سے روزے رکھے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأيمان والنذور/حدیث: 3847]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا کہ میت کے ذمے روزے کے (یا فرضی) روزے ہوں تو اس کے لواحقین اس کی طرف سے روزے رکھ سکتے ہیں۔ بشرطیکہ میت کو روزے رکھنے کا موقع ملا ہو لیکن وہ رکھ نہ سکا ہو۔ احناف کے نزدیک میت کی طرف سے روزے نہیں رکھے جاسکتے بلکہ روزوں کا فدیہ دیا جائے گا۔ مگر یہ اس صریح روایت کی خلاف ورزی ہے۔ ہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ اس کی طرف سے روزے رکھنا فرض نہیں‘ فدیہ بھی دیا جاسکتا ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3847   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.