الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
32. بَابُ : إِبَاحَةِ أَكْلِ لُحُومِ حُمُرِ الْوَحْشِ
32. باب: نیل گائے کا گوشت کھانے کی اباحت کا بیان۔
Chapter: Permissibility Of Eating The Flesh Of Onagers (Wild Donkeys)
حدیث نمبر: 4349
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا بكر هو ابن مضر، عن ابن الهاد، عن محمد بن إبراهيم، عن عيسى بن طلحة، عن عمير بن سلمة الضمري، قال: بينا نحن نسير مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعض اثايا الروحاء وهم حرم، إذا حمار وحش معقور، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" دعوه فيوشك صاحبه ان ياتيه"، فجاء رجل من بهز هو الذي عقر الحمار، فقال: يا رسول الله شانكم هذا الحمار، فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم ابا بكر يقسمه بين الناس.
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَكْرٌ هُوَ ابْنُ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ، عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ نَسِيرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ أَثَايَا الرَّوْحَاءِ وَهُمْ حُرُمٌ، إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ مَعْقُورٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعُوهُ فَيُوشِكُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ"، فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ بَهْزٍ هُوَ الَّذِي عَقَرَ الْحِمَارَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَأْنَكُمْ هَذَا الْحِمَارُ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ يُقَسِّمُهُ بَيْنَ النَّاسِ.
عمیر بن سلمہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران جب کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روحاء کے پتھروں میں چل رہے تھے اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک زخمی نیل گائے ملی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو ممکن ہے اسے زخمی کرنے والا آئے، اتنے میں قبیلہ بہز کا ایک شخص آیا، اسی نے اس کو زخمی کیا تھا، وہ بولا: اللہ کے رسول! آپ اس نیل گائے کو لے لیجئے تو آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اسے لوگوں میں بانٹ دیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 10894)، مسند احمد (3/318) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4349  
´نیل گائے کا گوشت کھانے کی اباحت کا بیان۔`
عمیر بن سلمہ ضمری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس دوران جب کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روحاء کے پتھروں میں چل رہے تھے اور لوگ احرام باندھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک زخمی نیل گائے ملی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو ممکن ہے اسے زخمی کرنے والا آئے، اتنے میں قبیلہ بہز کا ایک شخص آیا، اسی نے اس کو زخمی کیا تھا، وہ بولا: اللہ کے رسول! آپ اس نیل گائے کو لے لیجئے تو آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اسے لوگوں م [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4349]
اردو حاشہ:
(1) شکاری شخص ہی اپنے مارے یا زخمی کیے ہوئے شکار کا مالک ہوتا ہے۔ حدیث میں مذکور، رسول اللہ ﷺ کے الفاظ: دَعُوهُ فَيُوشِكُ صَاحِبُهُ أَنْ يَأْتِيَهُ اسی بات پر دلالت کرتے ہیں۔
(2) احرام والے شخص کے لیے شکار کی طرف اشارہ کرنا، شکار کو دوڑانا یا شکار کرنا وغیرہ سب کچھ ناجائز ہے۔ ہاں، اگر غیر محرم شخص نے اپنے لیے شکار کیا ہو، جبکہ اس شکار کرنے کرانے میں اس (محرم) کا کوئی عمل دخل نہ ہو تو وہ اسے کھا سکتا ہے۔ اور اگر کوئی عمل دخل ہو تو پھر کھا بھی نہیں سکتا۔
(3) یہ حدیث مبارکہ اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے کہ کئی لوگوں کو مشترکہ طور پر ایک چیز ہبہ کی جا سکتی ہے جیسا کہ اس بہزی شخص نے ایک جنگلی گدھا، رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کو مشترکہ طور پر ہبہ کیا تھا۔ بعد ازاں رسول اللہ ﷺ نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو اسے لوگوں میں تقسیم کرنے کا حکم دیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4349   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.