الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
6. بَابُ : الْعَرْجَاءِ
6. باب: لنگڑے جانوروں کی قربانی منع ہے۔
Chapter: Lame Animals
حدیث نمبر: 4375
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد بن جعفر، وابو داود , ويحيى، وعبد الرحمن، وابن ابي عدي، وابو الوليد، قالوا: انبانا شعبة، قال: سمعت سليمان بن عبد الرحمن، قال: سمعت عبيد بن فيروز، قال: قلت للبراء بن عازب: حدثني ما كره، او نهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من الاضاحي، قال: فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: هكذا بيده، ويدي اقصر من يد رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اربعة لا يجزين في الاضاحي: العوراء البين عورها، والمريضة البين مرضها، والعرجاء البين ظلعها، والكسيرة التي لا تنقي". قال: فإني اكره ان يكون نقص في القرن، والاذن، قال: فما كرهت منه فدعه، ولا تحرمه على احد.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَأَبُو دَاوُدَ , وَيَحْيَى، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، وَأَبُو الْوَلِيدِ، قَالُوا: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ: حَدِّثْنِي مَا كَرِهَ، أَوْ نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ، قَالَ: فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: هَكَذَا بِيَدِهِ، وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرْبَعَةٌ لَا يَجْزِينَ فِي الْأَضَاحِيِّ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لَا تُنْقِي". قَالَ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ نَقْصٌ فِي الْقَرْنِ، وَالْأُذُنِ، قَالَ: فَمَا كَرِهْتَ مِنْهُ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے کہا: مجھے بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کن کن جانوروں کی قربانی ناپسند تھی، یا آپ ان سے منع فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (اور اس طرح انہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، اور میرا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے چھوٹا ہے): چار جانوروں کی قربانی درست اور صحیح نہیں ہے: کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، بیمار جس کی بیماری واضح ہو، لنگڑا جس کا لنگڑا پن ظاہر ہو، اور دبلا اور کمزور جس میں گودا نہ ہو، انہوں نے کہا: مجھے ناپسند ہے کہ اس جانور کے سینگ اور کان میں کوئی عیب ہو، انہوں نے کہا: جو تمہیں ناپسند ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی اور کو اس سے مت روکو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي1497براء بن عازبلا يضحى بالعرجاء بين ظلعها ولا بالعوراء بين عورها ولا بالمريضة بين مرضها ولا بالعجفاء التي لا تنقي
   سنن أبي داود2802براء بن عازبأربع لا تجوز في الأضاحي العوراء بين عورها والمريضة بين مرضها والعرجاء بين ظلعها والكسير التي لا تنقى
   سنن ابن ماجه3144براء بن عازبأربع لا تجزئ في الأضاحي العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكسيرة التي لا تنقي
   سنن النسائى الصغرى4374براء بن عازبأربع لا يجزن العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكسيرة التي لا تنقي
   سنن النسائى الصغرى4375براء بن عازبأربعة لا يجزين في الأضاحي العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكسيرة التي لا تنقي
   سنن النسائى الصغرى4376براء بن عازبلا يجوز من الضحايا العوراء البين عورها والعرجاء البين عرجها والمريضة البين مرضها والعجفاء التي لا تنقي
   بلوغ المرام1163براء بن عازب أربع لا تجوز في الضحايا : العوراء البين عورها والمريضة البين مرضها والعرجاء البين ظلعها والكبيرة التي لا تنقي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4375  
´لنگڑے جانوروں کی قربانی منع ہے۔`
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے کہا: مجھے بتائیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کن کن جانوروں کی قربانی ناپسند تھی، یا آپ ان سے منع فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے (اور اس طرح انہوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا، اور میرا ہاتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے چھوٹا ہے): چار جانوروں کی قربانی درست اور صحیح نہیں ہے: کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، بیمار جس کی بیماری واضح ہو، لن۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4375]
اردو حاشہ:
معلوم ہوا تھوڑا بہت لنگڑا پن جو غور کیے بغیر محسوس نہ ہوتا ہو یا صرف بھاگتے ہوئے محسوس ہوتا ہو، قربانی میں عیب نہیں ہے۔ اسی طرح دوسرے عیوب غیر محسوس حد تک معاف ہیں۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4375   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3144  
´کن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے؟`
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: مجھ سے قربانی کے ان جانوروں کو بیان کیجئیے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناپسند فرمایا، یا منع کیا ہے؟ تو براء بن عازب رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہوئے (جب کہ میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے) فرمایا: چار قسم کے جانوروں کی قربانی درست نہیں: ایک کانا جس کا کانا پن واضح ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری عیاں اور ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن نمایاں ہو، چوتھا ایسا لاغر اور دبلا پتلا جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3144]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معمولی عیب جو گہری نظر سےدیکھے بغیر محسوس نہ ہوقربانی میں رکاوٹ نہیں۔

(2) (الكبيرة)
کی تشریح محمد فواد عبدالباقی نے یوں کی ہے:
جس کی ٹانگ ٹوٹی ہو اور وہ چلنے سے عاجز ہو۔ (حاشہ سنن ابن ماجہ)
لیکن یہ صورت لنگڑا ہونے میں شامل ہے۔
نواب وحید الزمان خان نے اس کا ترجمہ دبلی کیا ہے وہ زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔
علامہ ابن کثیر ؒ نے اگرچہ (الكسير البينةالكسر)
کا وہی مطلب بیان کیا ہے جو محمد فواد نے لکھا ہے۔
لیکن اس روایت میں (الكسيرة التي لاتنقي)
کے الفاظ ہیں یہاں یہ معنی درست معلوم نہیں ہوتے۔
ابن اثیر ؒنے كسر کا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا ہےوہ ہڈی جس پر زیادہ گوشت نہ ہو۔ (النهاية، ماده كسر)
اس مناسبت سے (كسيرة)
کا مطلب دبلی پتلی (بکری)
زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔

(3)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی رائے میں کان کٹا ہوا یا پھٹا ہوا ہونا ایسا عیب نہیں جو قربانی سے مانع ہو۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3144   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1163  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار قسم کے جانور قربانی میں جائز نہیں یک چشم جانور جس کا یک چشم ہونا بالکل صاف طور پر معلوم ہو اور وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو اور لنگڑا جانور جس کا لنگڑا پن نمایاں (ظاہر) ہو اور وہ جانور جو نہایت ہی بوڑھا ہو گیا ہو جس کی ہڈیوں میں گودا نہ رہا ہو۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے ترمذی اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1163»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الضحايا، باب ما يكره من الضحايا، حديث:2802، والترمذي، الأضاحي، حديث:1497، والنسائي، الضحايا، حديث:4374، وابن ماجه، الأضاحي، حديث:3144، وأحمد:4 /300، وابن حبان (الإحسان):7 /566، حديث:5891.»
تشریح:
1. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مذکورہ بالا چاروں یا ان میں سے کسی ایک عیب والا جانور قربانی کے لائق نہیں۔
اور اسی طرح کا دوسرا کوئی عیب یا جو اس سے بھی قبیح ہو۔
اس کی بنا پر بھی جانور قربانی کے لائق نہیں ہوگا۔
2. عیب کے واضح اور نمایاں ہونے کی قید اس چیز کی مقتضی ہے کہ قربانی کے جانوروں میں معمولی نوعیت کا کوئی نقص و عیب قابل گرفت نہیں۔
معاف ہے‘ قابل درگزر ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1163   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1497  
´جن جانوروں کی قربانی ناجائز ہے۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسے لنگڑے جانور کی قربانی نہ کی جائے جس کا لنگڑا پن واضح ہو، نہ ایسے اندھے جانور کی جس کا اندھا پن واضح ہو، نہ ایسے بیمار جانور کی جس کی بیماری واضح ہو، اور نہ ایسے لاغر و کمزور جانور کی قربانی کی جائے جس کی ہڈی میں گودا نہ ہو ۱؎۔ اس سند سے بھی براء بن عازب رضی الله عنہما سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1497]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ مذکورہ بالا چاروں قسم کے جانور قربانی کے لائق نہیں،
عیب کے واضح اور ظاہر ہونے کی قید سے معلوم ہوا کہ معمولی نوعیت کا کوئی نقص وعیب قابل گرفت نہیں بلکہ معاف ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1497   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2802  
´قربانی میں کون سا جانور مکروہ ہے۔`
عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ: کون سا جانور قربانی میں درست نہیں ہے؟ تو آپ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، میری انگلیاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں سے چھوٹی ہیں اور میری پوریں آپ کی پوروں سے چھوٹی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار انگلیوں سے اشارہ کیا اور فرمایا: چار طرح کے جانور قربانی کے لائق نہیں ہیں، ایک کانا جس کا کانا پن بالکل ظاہر ہو، دوسرے بیمار جس کی بیماری بالکل ظاہر ہو، تیسرے لنگڑا جس کا لنگڑا پن بالکل واضح ہو، اور چوتھے دبلا بوڑھا کمزور جانور جس کی ہڈیوں م۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2802]
فوائد ومسائل:
امام نووی فرماتے ہیں۔
کہ مذکورہ بالا عیوب والے جانور یا جو اس سے بڑھ کر ہوں۔
قربانی میں قطعاً جائز نہیں۔
اور بقول علامہ خطابی معمولی عیب قابل برداشت ہے۔
کیونکہ حدیث میں واضح عیب کی ممانعت کا ذکر ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2802   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.