فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4716
´اس سلسلے میں سہل کی حدیث کے ناقلین کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔`
سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ عنہ اور رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن سہل بن زید اور محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نکلے، جب خیبر پہنچے تو کسی مقام پر وہ الگ الگ ہو گئے، پھر اچانک محیصہ کو عبداللہ بن سہل مقتول ملے، انہوں نے عبداللہ کو دفن کیا، پھر وہ، حویصہ بن مسعود اور عبدالرحمٰن بن سہل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، عبدالرحمٰن ان میں سب سے چھوٹے تھے، پھر اپنے دونوں ساتھیوں سے پہلے عبدالرحمٰن بولنے ل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4716]
اردو حاشہ:
”دیت دے دی“ بے گناہ مسلمان مقتول کا خوان رائیگاں نہیں ہوتا، اس لیے آپ نے بیت المال سے دیت ادا فرما دی۔ اس طرح جھگڑا ختم ہوگیا۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی کامل بصیرت اور معاملہ فہمی تھی ورنہ وہ دیت کے حق دار نہیں تھے کیونکہ وہ خود قسمیں کھانے کے لیے تیار نہیں تھے اور مدعی علیہم کی قسموں کو مانتے نہ تھے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4716