الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
21. بَابُ : الْقَوَدِ فِي الطَّعْنَةِ
21. باب: نیزے کی ضرب کے قصاص کا بیان۔
Chapter: Retaliation For Stabbing
حدیث نمبر: 4778
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن سعيد الرباطي، قال: حدثنا وهب بن جرير، انبانا ابي، قال: سمعت يحيى يحدث، عن بكير بن عبد الله، عن عبيدة بن مسافع، عن ابي سعيد الخدري، قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يقسم شيئا إذ اكب عليه رجل، فطعنه رسول الله صلى الله عليه وسلم بعرجون كان معه، فصاح الرجل، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تعال , فاستقد"، قال: بل عفوت يا رسول الله.
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الرِّبَاطِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَنْبَأَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى يُحَدِّثُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبِيدَةَ بْنِ مُسَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ شَيْئًا إِذْ أَكَبَّ عَلَيْهِ رَجُلٌ، فَطَعَنَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعُرْجُونٍ كَانَ مَعَهُ، فَصَاحَ الرَّجُلُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعَالَ , فَاسْتَقِدْ"، قَالَ: بَلْ عَفَوْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم فرما رہے تھے کہ اسی دوران اچانک ایک شخص آپ پر گر پڑا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی چبھا دی، وہ شخص چیخ پڑا تو آپ نے اس سے فرمایا: آؤ، بدلہ لے لو اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو معاف کر دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4536) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 356
   سنن النسائى الصغرى4777سعد بن مالكاستقد قال بل قد عفوت يا رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4778سعد بن مالكاستقد قال بل عفوت يا رسول الله
   سنن أبي داود4536سعد بن مالكاستقد فقال بل عفوت يا رسول الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4778  
´نیزے کی ضرب کے قصاص کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم فرما رہے تھے کہ اسی دوران اچانک ایک شخص آپ پر گر پڑا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی چبھا دی، وہ شخص چیخ پڑا تو آپ نے اس سے فرمایا: آؤ، بدلہ لے لو اس نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے تو معاف کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4778]
اردو حاشہ:
مذکورہ دونوں روایتیں سنداً ضعیف ہیں، تاہم دیگر دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کسی پر ظلم نہیں کرتے تھے اور اگر کبھی آپ کسی پر سختی کرتے تو اپنے آپ کو بدلہ دینے کے لیے پیش کر دیتے۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کوکھ میں لکڑی چبھوئی تو انھوں نے کہا: مجھے بدلہ دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لے لو۔ انھوں نے کہا: آپ کے جسم پر تو قمیص ہے جبکہ مجھ پر قمیص نہیں تھی۔ (یہ بات سن کر) نبی ﷺ نے اپنی قمیص اوپر کر دی۔ اسید بن حضیر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آپ کو اپنے بازوؤں میں لے لیا اور آپ کے پہلو مبارک پر بوسہ دینے لگے اور کہا: اے اللہ کے رسول! میرا یہی ارادہ تھا۔ دیکھیے: (سنن أبي داود، الأدب، باب فی قبلة الجسد، حدیث: 5224)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4778   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4536  
´مار پیٹ کا قصاص اور امیر کو اپنے سے قصاص دلوانے کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے کہ اسی دوران ایک شخص آیا اور آپ کے اوپر جھک گیا تو اس کے چہرے پر خراش آ گئی تو آپ نے ایک لکڑی جو آپ کے پاس تھی اسے چبھو دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: آؤ قصاص لے لو ۱؎ وہ بولا: اللہ کے رسول! میں نے معاف کر دیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4536]
فوائد ومسائل:
یہ روایت سندا ضعیف ہے، مگر باب بالکل صحیح ہے کہ نبی ؐ اپنے آپ کو بدلہ دینے کےلئے پیش فرما دیا کرتے تھے، جیسے کہ آئندہ حدیث 5224 میں آرہا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4536   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.