الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: زیب و زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
The Book of Adornment
25. بَابُ : الْمُوتَشِمَاتِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ وَالشَّعْبِيِّ فِي هَذَا
25. باب: گودوانے والی عورتوں کا بیان اور اس حدیث کی روایت میں عبداللہ بن مرہ اور شعبی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 5109
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن عمارة، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة، قال: اتي عمر بامراة تشم، فقال: انشدكم بالله هل سمع احد منكم من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال ابو هريرة: فقمت فقلت: يا امير المؤمنين , انا سمعته , قال: فما سمعته؟ قلت: سمعته يقول:" لا تشمن ولا تستوشمن".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِامْرَأَةٍ تَشِمُ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ هَلْ سَمِعَ أَحَدٌ مِنْكُمْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُمْتُ فَقُلْتُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ , أَنَا سَمِعْتُهُ , قَالَ: فَمَا سَمِعْتَهُ؟ قُلْتُ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" لَا تَشِمْنَ وَلَا تَسْتَوْشِمْنَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنا گودتی تھی تو انہوں نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اس سلسلے میں تم میں سے کسی نے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر کہا: امیر المؤمنین! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: (اے عورتو!) نہ گودو اور نہ گودواؤ۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 87 (5946)، (تحفة الأشراف: 14909) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
   صحيح البخاري5946عبد الرحمن بن صخرلا تشمن ولا تستوشمن
   سنن النسائى الصغرى5109عبد الرحمن بن صخرلا تشمن ولا تستوشمن

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5109  
´گودوانے والی عورتوں کا بیان اور اس حدیث کی روایت میں عبداللہ بن مرہ اور شعبی کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک عورت لائی گئی جو گودنا گودتی تھی تو انہوں نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، اس سلسلے میں تم میں سے کسی نے کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: چنانچہ میں نے کھڑے ہو کر کہا: امیر المؤمنین! میں نے سنا ہے۔ انہوں نے کہا: کیا سنا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5109]
اردو حاشہ:
(1) اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ امیرالمؤمنین خلیفۂ ثانی سیدنا عمرفاروق﷜ اگرچہ خصائص نبوت کے حامل اور خلیفۂ راشدین ہیں لیکن دینی مسائل میں وہ بھی اپنے اجتہاد سے کچھ کہنے کے بجائے پیش آمدہ مسئلے کی بابت نصوص(قرآن وسنت کے دلائل) تلاش کرتے تھے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح ہے۔
(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا جو قصہ بیان فرمایا ہے اس کا ایک مقصد یہ بات بتلانا بھی ہے کہ انہیں نصوص، یعنی فرامین رسول ضبط تھے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایسے موقع پر خاموش نہیں ہو جاتے تھے بلکہ دوسرے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی تصدیق کرتے اور پوچھتے۔ لیکن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث ہے۔ اگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کا انکار کرتے تو اس کا یقیناً ذکر ہوتا۔ بلاشبہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حافظ الحدیث اور فقیہ صحابئ رسول ہیں۔
(3) یہ حدیث خبر واحد کے حجت ہونے کی بھی دلیل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 5109   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.