الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
The Book on Salat (Prayer)
38. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْخُرُوجِ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الأَذَانِ
38. باب: اذان کے بعد مسجد سے باہر نکلنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن إبراهيم بن المهاجر، عن ابي الشعثاء، قال: خرج رجل من المسجد بعد ما اذن فيه بالعصر، فقال ابو هريرة: اما هذا فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم. قال ابو عيسى: وفي الباب عن عثمان. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حسن صحيح، وعلى هذا العمل عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ومن بعدهم ان لا يخرج احد من المسجد بعد الاذان إلا من عذر ان يكون على غير وضوء او امر لا بد منه، ويروى عن إبراهيم النخعي، انه قال: يخرج ما لم ياخذ المؤذن في الإقامة. قال ابو عيسى: وهذا عندنا لمن له عذر في الخروج منه، وابو الشعثاء اسمه: سليم بن اسود وهو والد اشعث بن ابي الشعثاء، وقد روى اشعث بن ابي الشعثاء هذا الحديث عن ابيه.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ مَا أُذِّنَ فِيهِ بِالْعَصْرِ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَمَّا هَذَا فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَعَلَى هَذَا الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ أَنْ لَا يَخْرُجَ أَحَدٌ مِنَ الْمَسْجِدِ بَعْدَ الْأَذَانِ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ أَنْ يَكُونَ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ أَوْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ، وَيُرْوَى عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: يَخْرُجُ مَا لَمْ يَأْخُذْ الْمُؤَذِّنُ فِي الْإِقَامَةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا عِنْدَنَا لِمَنْ لَهُ عُذْرٌ فِي الْخُرُوجِ مِنْهُ، وَأَبُو الشَّعْثَاءِ اسْمُهُ: سُلَيْمُ بْنُ أَسْوَدَ وَهُوَ وَالِدُ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، وَقَدْ رَوَى أَشْعَثُ بْنُ أَبِي الشَّعْثَاءِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِيهِ.
ابوالشعثاء سلیم بن اسود کہتے ہیں کہ ایک شخص عصر کی اذان ہو چکنے کے بعد مسجد سے نکلا تو ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: رہا یہ تو اس نے ابوالقاسم صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی روایت حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عثمان رضی الله عنہ سے بھی حدیث ہے،
۳- صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ اذان ہو جانے کے بعد بغیر کسی عذر کے مثلاً بے وضو ہو یا کوئی ناگزیر ضرورت آ پڑی ہو جس کے بغیر چارہ نہ ہو کوئی مسجد سے نہ نکلے ۱؎،
۴- ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ جب تک مؤذن اقامت شروع نہیں کرتا وہ باہر نکل سکتا ہے،
۵- ہمارے نزدیک یہ اس شخص کے لیے ہے جس کے پاس نکلنے کے لیے کوئی عذر موجود ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 35 (655)، سنن ابی داود/ الصلاة 43 (536)، سنن النسائی/الأذان 40 (685)، سنن ابن ماجہ/الأذان 7 (733)، (تحفة الأشراف: 13477)، مسند احمد (2/410، 416، 417، 506، 537)، سنن الدارمی/الصلاة 12 (1241) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک عذر یہ بھی ہے کہ آدمی کسی دوسری مسجد کا امام ہو۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (733)

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 204  
´اذان کے بعد مسجد سے باہر نکلنے کی کراہت کا بیان۔`
ابوالشعثاء سلیم بن اسود کہتے ہیں کہ ایک شخص عصر کی اذان ہو چکنے کے بعد مسجد سے نکلا تو ابوہریرہ رضی الله عنہ نے کہا: رہا یہ تو اس نے ابوالقاسم صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 204]
اردو حاشہ:
1؎:
ایک عذر یہ بھی ہے کہ آدمی کسی دوسری مسجد کا امام ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 204   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.