الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
30. بَابُ وَقْفِ الأَرْضِ لِلْمَسْجِدِ:
30. باب: مسجد کے لیے زمین کا وقف کرنا۔
(30) Chapter. The foundation of an endowment of a piece of land for building a mosque.
حدیث نمبر: 2774
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسحاق، حدثنا عبد الصمد، قال: سمعت ابي، حدثنا ابو التياح، قال: حدثني انس بن مالك رضي الله عنه" لما قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة امر ببناء المسجد، وقال: يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا، قالوا: لا، والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، وَقَالَ: يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا، قَالُوا: لَا، وَاللَّهِ لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے اپنے والد (عبدالوارث) سے سنا، ان سے ابوالتیاح نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد بنانے کے لیے حکم دیا اور فرمایا اے بنو نجار! اپنے باغ کی مجھ سے قیمت لے لو۔ انہوں نے کہا کہ نہیں اللہ کی قسم! ہم تو اس کی قیمت صرف اللہ سے مانگتے ہیں۔

Narrated Anas bin Malik: When Allah's Apostle came to Medina, he ordered that a mosque be built. He said, "O Bani An- Najjar! Suggest me a price for the garden of yours." They replied, "By Allah, we will not ask its price except from Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 35

   صحيح البخاري2774أنس بن مالكببناء المسجد وقال يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا قالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله
   صحيح البخاري3932أنس بن مالكببناء المسجد فأرسل إلى ملإ بني النجار فجاءوا فقال يا بني النجار ثامنوني حائطكم هذا فقالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله قال فكان فيه ما أقول لكم كانت فيه قبور المشركين وكانت فيه خرب وكان فيه نخل فأمر رسول الله بقبور المشركين فنبشت
   صحيح البخاري2771أنس بن مالكببناء المسجد فقال يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا قالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله
   صحيح مسلم1173أنس بن مالكيصلي حيث أدركته الصلاة ويصلي في مرابض الغنم أمر بالمسجد قال فأرسل إلى ملإ بني النجار فجاءوا فقال يا بني النجار ثامنوني بحائطكم هذا قالوا لا والله لا نطلب ثمنه إلا إلى الله قال أنس فكان فيه ما أقول كان فيه نخل وقبور المشركين وخرب فأمر رسول الل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2774  
2774. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو مسجد بنانے کا حکم دیا، چنانچہ آپ نے فرمایا: اے بنو نجار!تم اپنا یہ باغ میرے ہاتھ فروخت کردو۔ انھوں نے عرض کیا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم تو اس کی قیمت صرف اللہ سے لیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2774]
حدیث حاشیہ:
لجعل البخاري أراد الرد علی من خص جواز الوقف بالمسجد وکأنه قال قد نفذ وقف الأرض المذکورة قبل أن تکون مسجدا فدل علی أن صحة الوقف لا تختص بالمسجد ووجه أخذہ من حدیث الباب أن الذین قالوا لا نطلب ثمنها إلا إلی اللہ کأنھم تصدقو ا بالأرض المذکورة لحتم انعقاد الوقف قبل البناء فیؤخذ منه أن من وقف أرضا علیٰ أن یبنیھا مسجدا ینعقد الوقف قبل البناء (فتح)
خلاصہ اس عبارت کا یہ ہے کہ مسجد کے نام پر تعمیر سے پہلے ہی کسی زمین کا وقف کرنا درست ہے کچھ لوگ اس کو جائز نہیں کہتے، ان کی تردید کرنا امام بخاری ؒ کا مقصد ہے بنو نجار نے پہلے زمین کو وقف کردیا تھا بعد میں مسجد نبوی وہاں تعمیر کی گئی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2774   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2774  
2774. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو مسجد بنانے کا حکم دیا، چنانچہ آپ نے فرمایا: اے بنو نجار!تم اپنا یہ باغ میرے ہاتھ فروخت کردو۔ انھوں نے عرض کیا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم تو اس کی قیمت صرف اللہ سے لیں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2774]
حدیث حاشیہ:
(1)
مساجد کی دو قسمیں ہیں:
ایک یہ کہ گھر یا کھیت یا فیکٹری کے کسی حصے میں مسجد بنا لی جائے اور وہاں نماز پڑھنا شروع کر دی جائے۔
اس قسم کی مسجد کے لیے جملہ لوازمات، یعنی اذان، جماعت اور جمعہ کا ہونا ضروری نہیں اور نہ اس قسم کی مسجد کا وقف ہونا ہی ضروری ہے۔
دوسری قسم یہ ہے کہ مسجد کو اس کے آداب و لوازمات کے ساتھ تعمیر کیا جائے۔
اس میں نماز، جماعت اور جمعہ کا اہتمام ہو اور بوقت نماز ہر کلمہ گو مسلمان کو اس میں نماز ادا کرنے کی آزادی ہو۔
اس قسم کی مسجد کا وقف ہونا ضروری ہے تاکہ کوئی بھی نمازیوں کے لیے نماز کی ادائیگی میں رکاوٹ نہ ڈال سکے۔
اگر مسجد وقف نہیں ہو گی تو مالک اپنے تصرف و اختیار کے پیش نظر اس سے روک سکتا ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ مسجد تعمیر ہونے کے بعد ہی اس کا وقف کرنا ضروری نہیں بلکہ پہلے زمین بھی وقف ہو سکتی ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے۔
شارح بخاری ابن منیر کہتے ہیں:
اس عنوان سے امام بخاری ؒ کا مقصد ان حضرات کی تردید کرنا ہے جو وقف کو مسجد بننے کے ساتھ لازم کرتے ہیں۔
مسجد تعمیر ہونے سے پہلے اس کے لیے حاصل کردہ زمین کو بھی وقف کیا جا سکتا ہے۔
(فتح الباري: 494/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2774   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.