حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا بني النجار ثامنوني بحائطكم، قالوا: لا نطلب ثمنه إلا إلى الله".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ، قَالُوا: لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”اے بنو نجار! تم اپنے باغ کی قیمت مجھ سے وصول کر لو تو انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس کی قیمت اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں چاہتے۔“
Narrated Anas: The Prophet said (at the time of building the Mosque), "O Ban, An-Najjar! Suggest to me a price for your garden." They replied, "We do not ask its price except from Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 39
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2779
2779. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے بنو نجار!تم اپنا باغ میرے ہاتھ فروخت کردو۔“ تو انھوں نے عرض کیا: ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے طلب کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2779]
حدیث حاشیہ: (1) اس عنوان کا مقصد یہ ہے کہ وقف کے لیے خاص الفاظ کا ادا کرنا ضروری نہیں بلکہ جس طرح بھی یہ مقصد حاصل ہو جائے کافی ہے، اس کے لیے لفظ وقف استعمال کرنا لازمی نہیں۔ دراصل وقف کے الفاظ کی دو قسمیں ہیں: ٭ صريح: اس کے لیے وقف، حَبَس اور اَسبِل کے الفاظ ہیں۔ ٭ كنايه: جس سے بھی مقصود حاصل ہو جائے، بلکہ اس میں عرف کا بھی اعتبار ہوتا ہے۔ بہرحال حدیث میں مذکور الفاظ سے بھی وقف ہو جاتا ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) وقف کے سلسلے میں یہ بات ذہن میں رہے کہ مساجد میں وقف شدہ مال اگر لوازمات نماز کے لیے ہو تو باعث اجروثواب ہے، اس سے کسی مسلمان کو ذاتی غرض پوری کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اگر محض تزئین اور آرائش کے لیے ہے تو اسے مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات میں صرف کر دینا چاہیے۔ اسی طرح قبروں کو پختہ کرنے یا ان پر مساجد بنانے، چادریں اور پھول چڑھانے کے لیے کوئی وقف کیا تو یہ بھی جائز نہیں، نیز کسی ایسے کام کے لیے وقف جو لوگوں کے عقائد خراب کرنے کا باعث ہو ایسے اوقاف بھی حرام ہیں۔ اللہ تعالی ان سے محفوظ رکھے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2779