الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
The Book of Wasaya (Wills and Testaments)
34. بَابُ إِذَا قَالَ الْوَاقِفُ لاَ نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلاَّ إِلَى اللَّهِ. فَهْوَ جَائِزٌ:
34. باب: اگر وقف کرنے والا یوں کہے کہ اس کی قیمت اللہ ہی سے لیں گے تو وقف درست ہو جائے گا۔
(34) Chapter. It is permissible for the founder of an endowment to say, “We will demand its price, from none but Allah.”
حدیث نمبر: 2779
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الوارث، عن ابي التياح، عن انس رضي الله عنه، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا بني النجار ثامنوني بحائطكم، قالوا: لا نطلب ثمنه إلا إلى الله".حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا بَنِي النَّجَّارِ ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ، قَالُوا: لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اے بنو نجار! تم اپنے باغ کی قیمت مجھ سے وصول کر لو تو انہوں نے عرض کیا کہ ہم اس کی قیمت اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں چاہتے۔

Narrated Anas: The Prophet said (at the time of building the Mosque), "O Ban, An-Najjar! Suggest to me a price for your garden." They replied, "We do not ask its price except from Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 51, Number 39

   صحيح البخاري2779أنس بن مالكثامنوني بحائطكم قالوا لا نطلب ثمنه إلا إلى الله
   صحيح البخاري2106أنس بن مالكثامنوني بحائطكم وفيه خرب ونخل
   صحيح البخاري1868أنس بن مالكثامنوني فقالوا لا نطلب ثمنه إلا إلى الله فأمر بقبور المشركين فنبشت ثم بالخرب فسويت وبالنخل فقطع فصفوا النخل قبلة المسجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2779  
2779. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: اے بنو نجار!تم اپنا باغ میرے ہاتھ فروخت کردو۔ تو انھوں نے عرض کیا: ہم اس کی قیمت صرف اللہ تعالیٰ سے طلب کریں گے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2779]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عنوان کا مقصد یہ ہے کہ وقف کے لیے خاص الفاظ کا ادا کرنا ضروری نہیں بلکہ جس طرح بھی یہ مقصد حاصل ہو جائے کافی ہے، اس کے لیے لفظ وقف استعمال کرنا لازمی نہیں۔
دراصل وقف کے الفاظ کی دو قسمیں ہیں:
٭ صريح:
اس کے لیے وقف، حَبَس اور اَسبِل کے الفاظ ہیں۔
٭ كنايه:
جس سے بھی مقصود حاصل ہو جائے، بلکہ اس میں عرف کا بھی اعتبار ہوتا ہے۔
بہرحال حدیث میں مذکور الفاظ سے بھی وقف ہو جاتا ہے۔
واللہ أعلم۔
(2)
وقف کے سلسلے میں یہ بات ذہن میں رہے کہ مساجد میں وقف شدہ مال اگر لوازمات نماز کے لیے ہو تو باعث اجروثواب ہے، اس سے کسی مسلمان کو ذاتی غرض پوری کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اگر محض تزئین اور آرائش کے لیے ہے تو اسے مسلمانوں کی اجتماعی ضروریات میں صرف کر دینا چاہیے۔
اسی طرح قبروں کو پختہ کرنے یا ان پر مساجد بنانے، چادریں اور پھول چڑھانے کے لیے کوئی وقف کیا تو یہ بھی جائز نہیں، نیز کسی ایسے کام کے لیے وقف جو لوگوں کے عقائد خراب کرنے کا باعث ہو ایسے اوقاف بھی حرام ہیں۔
اللہ تعالی ان سے محفوظ رکھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2779   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.