الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
The Chapters On Judgements From The Messenger of Allah
20. باب مَا جَاءَ فِي الطَّرِيقِ إِذَا اخْتُلِفَ فِيهِ كَمْ يُجْعَلُ
20. باب: راستے کے سلسلہ میں جب اختلاف ہو تو اسے کتنا چھوڑا جائے؟
حدیث نمبر: 1356
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار , حدثنا يحيى بن سعيد , حدثنا المثنى بن سعيد , عن قتادة , عن بشير بن كعب العدوي , عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا تشاجرتم في الطريق , فاجعلوه سبعة اذرع ". قال ابو عيسى: وهذا اصح من حديث وكيع. قال: وفي الباب , عن ابن عباس. قال ابو عيسى: حديث بشير بن كعب العدوي , عن ابي هريرة حديث حسن صحيح , وروى بعضهم هذا عن قتادة , عن بشير بن نهيك , عن ابي هريرة , وهو غير محفوظ.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا تَشَاجَرْتُمْ فِي الطَّرِيقِ , فَاجْعَلُوهُ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ وَكِيعٍ. قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ الْعَدَوِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَهُوَ غَيْرُ مَحْفُوظٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کے سلسلے میں تم میں اختلاف ہو تو اسے سات ہاتھ (چوڑا) رکھو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ (سابقہ) وکیع کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے،
۲- بشیر بن کعب کی حدیث جسے انہوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے، اور بعض نے اسے قتادہ سے اور قتادہ نے بشیر بن نہیک سے اور بشیر نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے اور یہ غیر محفوظ ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المظالم 29 (2473)، صحیح مسلم/المساقاة 31 (البیوع 52)، (1613)، سنن ابی داود/ الأقضیة 31 (3633)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 16 (2338)، (تحفة الأشراف: 12223)، و مسند احمد (2/466) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سات ہاتھ راستہ آدمیوں اور جانوروں کے آنے جانے کے لیے کافی ہے، جسے دونوں فریق کو مل کر چھوڑنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح البخاري2473عبد الرحمن بن صخرإذا تشاجروا في الطريق بسبعة أذرع
   صحيح مسلم4139عبد الرحمن بن صخرإذا اختلفتم في الطريق جعل عرضه سبع أذرع
   جامع الترمذي1356عبد الرحمن بن صخرإذا تشاجرتم في الطريق فاجعلوه سبعة أذرع
   جامع الترمذي1355عبد الرحمن بن صخراجعلوا الطريق سبعة أذرع
   سنن أبي داود3633عبد الرحمن بن صخرإذا تدارأتم في طريق فاجعلوه سبعة أذرع
   سنن ابن ماجه2338عبد الرحمن بن صخراجعلوا الطريق سبعة أذرع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1356  
´راستے کے سلسلہ میں جب اختلاف ہو تو اسے کتنا چھوڑا جائے؟`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کے سلسلے میں تم میں اختلاف ہو تو اسے سات ہاتھ (چوڑا) رکھو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام/حدیث: 1356]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
سات ہاتھ راستہ آدمیوں اورجانوروں کے آنے جانے کے لیے کافی ہے،
جسے دونوں فریق کو مل کر چھوڑنا چاہیے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1356   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3633  
´قضاء سے متعلق (مزید) مسائل کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی راستہ کے متعلق جھگڑو تو سات ہاتھ راستہ چھوڑ دو ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأقضية /حدیث: 3633]
فوائد ومسائل:
فائدہ: گلیوں کا تنگ ہونا اور راستے کا تنگ کرنا اسلامی تہذیب وثقافت کے منافی ہے۔
گلیاں مناسب طور پر کھلی ہونی چاہیں۔
سات ہاتھ کے مقاصد میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ایک اونٹ آرہا ہو۔
اور ایک جانور جا رہا ہو۔
تو دونوں آسانی سے گزر جایئں، لیکن آجکل مزید کشادگی ضروری ہے۔
تاکہ موجودہ دور کی ٹریفک آجا سکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3633   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.