الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book on Sacrifices
16. باب مَا جَاءَ فِي الْعَقِيقَةِ
16. باب: عقیقہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1513
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف البصري , حدثنا بشر بن المفضل , اخبرنا عبد الله بن عثمان بن خثيم , عن يوسف بن ماهك , انهم دخلوا على حفصة بنت عبد الرحمن فسالوها عن العقيقة، فاخبرتهم، ان عائشة اخبرتها , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " امرهم عن الغلام شاتان مكافئتان , وعن الجارية شاة " , قال: وفي الباب , عن علي , وام كرز , وبريدة , وسمرة , وابي هريرة , وعبد الله بن عمرو , وانس , وسلمان بن عامر , وابن عباس , قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح , وحفصة هي: بنت عبد الرحمن بن ابي بكر الصديق.حَدَّثَنَا أبو سلمة يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ الْبَصْرِيُّ , حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ , عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ , أَنَّهُمْ دَخَلُوا عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَسَأَلُوهَا عَنِ الْعَقِيقَةِ، فَأَخْبَرَتْهُمْ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَرَهُمْ عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافِئَتَانِ , وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ " , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ عَلِيٍّ , وَأُمِّ كُرْزٍ , وَبُرَيْدَةَ , وَسَمُرَةَ , وَأَبِي هُرَيْرَةَ , وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو , وَأَنَسٍ , وَسَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ , وَابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَحَفْصَةُ هِيَ: بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ.
یوسف بن ماہک سے روایت ہے کہ لوگ حفصہ بنت عبدالرحمٰن کے پاس گئے اور ان سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ (ان کی پھوپھی) ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے ان کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کریں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- حفصہ، عبدالرحمٰن بن ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کی بیٹی ہیں،
۳- اس باب میں علی، ام کرز، بریدہ، سمرہ، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو، انس، سلمان بن عامر اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الذبائح 1 (3163)، (تحفة الأشراف: 1513)، و مسند احمد (6/31، 158، 251) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عقیقہ اس ذبیحہ کو کہتے ہیں جو نومولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے، یہ بھی کہا گیا ہے کہ اصل میں عقیقہ ان بالوں کو کہتے ہیں جو ماں کے پیٹ میں نومولود کے سر پر نکلتے ہیں، اس حالت میں نومولود کی طرف سے جو جانور ذبح کیا جاتا ہے اسے عقیقہ کہتے ہیں، ایک قول یہ بھی ہے کہ عقیقہ «عق» سے ماخوذ ہے جس کے معنی پھاڑنے اور کاٹنے کے ہیں، ذبح کی جانے والی بکری کو عقیقہ اس لیے کہا گیا کہ اس کے اعضاء کے ٹکڑے کئے جاتے ہیں اور پیٹ کو چیر پھاڑ دیا جاتا ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنی چاہیئے، «شاة» کے لفظ سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عقیقہ کے جانور میں قربانی کے جانور کی شرائط نہیں ہیں، لیکن بہتر ہے کہ قربانی کے جانور میں شارع نے جن نقائص اور عیوب سے بچنے اور پرہیز کرنے کی ہدایت دی ہے ان کا لحاظ رکھا جائے، عقیقہ کے جانور کا دو دانتا ہونا کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں، البتہ «شاة» کا تقاضا ہے کہ وہ بڑی عمر کا ہو۔ اور لفظ «شاة» کا یہ بھی تقاضا ہے کہ گائے اور اونٹ عقیقہ میں جائز نہیں، اگر گائے اور اونٹ عقیقہ میں جائز ہوتے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صرف «شاة» کا تذکرہ نہ فرماتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3163)
   جامع الترمذي1513عائشة بنت عبد اللهشاتان مكافئتان عن الجارية شاة
   سنن ابن ماجه3163عائشة بنت عبد اللهشاتين عن الجارية شاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1513  
´عقیقہ کا بیان۔`
یوسف بن ماہک سے روایت ہے کہ لوگ حفصہ بنت عبدالرحمٰن کے پاس گئے اور ان سے عقیقہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ (ان کی پھوپھی) ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے ان کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو حکم دیا کہ وہ لڑکے کی طرف سے دو بکریاں ایک جیسی اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری عقیقہ کریں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1513]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عقیقہ اس ذبیحہ کو کہتے ہیں جو نومولود کی طرف سے ذبح کیاجاتاہے،
یہ بھی کہاگیا ہے کہ اصل میں عقیقہ ان بالوں کو کہتے ہیں جو ماں کے پیٹ میں نومولود کے سر پر نکلتے ہیں،
اس حالت میں نومولود کی طرف سے جوجانور ذبح کیاجاتاہے اسے عقیقہ کہتے ہیں،
ایک قول یہ بھی ہے کہ عقیقہ عق سے ماخوذ ہے جس کے معنی پھاڑنے اور کاٹنے کے ہیں،
ذبح کی جانے والی بکری کو عقیقہ اس لیے کہاگیا کہ اس کے اعضاء کے ٹکڑے کئے جاتے ہیں اور پیٹ کو چیر پھاڑ دیا جاتا ہے،
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ذبح کرنی چاہیے،
شاۃ کے لفظ سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عقیقہ کے جانور میں قربانی کے جانور کی شرائط نہیں ہیں،
لیکن بہتر ہے کہ قربانی کے جانور میں شارع نے جن نقائص اور عیوب سے بچنے اور پرہیز کرنے کی ہدایت دی ہے ان کا لحاظ رکھا جائے،
عقیقہ کے جانور کا دو دانتا ہونا کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں،
البتہ شاۃ کا تقاضا ہے کہ وہ بڑی عمر کا ہو۔
اور لفظ شأة کا یہ بھی تقاضا ہے کہ گائے اور اونٹ عقیقہ میں جائز نہیں،
اگر گائے اور اونٹ عقیقہ میں جائز ہوتے تو نبی اکرمﷺ صرف شأة کا تذکرہ نہ فرماتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1513   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.