الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Military Expeditions
10. باب مَا جَاءَ فِي أَهْلِ الذِّمَّةِ يَغْزُونَ مَعَ الْمُسْلِمِينَ هَلْ يُسْهَمُ لَهُمْ
10. باب: مال غنیمت میں مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں شریک ذمیوں کے حصہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1559
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو سعيد الاشج، حدثنا حفص بن غياث، حدثنا بريد بن عبد الله بن ابي بردة، عن جده ابي بردة، عن ابي موسى، قال: " قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم في نفر من الاشعريين خيبر، فاسهم لنا مع الذين افتتحوها "، هذا حديث حسن صحيح غريب، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، قال الاوزاعي: من لحق بالمسلمين قبل ان يسهم للخيل، اسهم له، وبريد يكنى ابا بريدة وهو ثقة، وروى عنه سفيان الثوري، وابن عيينة، وغيرهما.حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: " قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ خَيْبَرَ، فَأَسْهَمَ لَنَا مَعَ الَّذِينَ افْتَتَحُوهَا "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: مَنْ لَحِقَ بِالْمُسْلِمِينَ قَبْلَ أَنْ يُسْهَمَ لِلْخَيْلِ، أُسْهِمَ لَهُ، وَبُرَيْدٌ يُكْنَى أَبَا بُرَيْدَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ، وَرَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ عُيَيْنَةَ، وَغَيْرُهُمَا.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اشعری قبیلہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خیبر آیا، جن لوگوں نے خیبر فتح کیا تھا آپ نے ان کے ساتھ ہمارے لیے بھی حصہ مقرر کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، اوزاعی کہتے ہیں: گھوڑے کے لیے حصہ مقرر کرنے سے پہلے جو مسلمانوں کے ساتھ مل جائے، اس کو حصہ دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/فرض الخمس 15 (3136)، والمناقب 37 (3876)، والمغازي 38 (4230)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 41 (2502)، سنن ابی داود/ الجہاد 151 (2725)، (تحفة الأشراف: 9049) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگ کہتے ہیں کہ مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے اور فتح حاصل ہونے کے بعد جو پہنچے اسے بھی حصہ دیا جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2436)
   صحيح البخاري3876عبد الله بن قيسوافقنا النبي حين افتتح خيبر لكم أنتم يا أهل السفينة هجرتان
   صحيح البخاري3136عبد الله بن قيسبعثنا هاهنا وأمرنا بالإقامة فأقيموا معنا وافقنا النبي حين افتتح خيبر فأسهم لنا منها وما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا أصحاب سفينتنا مع جعفر وأصحابه قسم لهم معهم
   صحيح البخاري4231عبد الله بن قيسوافقنا النبي حين افتتح خيبر ليس بأحق بي منكم وله ولأصحابه هجرة واحدة ولكم أنتم أهل السفينة هجرتان
   صحيح البخاري4233عبد الله بن قيسقسم لنا ولم يقسم لأحد لم يشهد الفتح غيرنا
   صحيح مسلم6410عبد الله بن قيسبعثنا هاهنا وأمرنا بالإقامة فأقيموا معنا وافقنا رسول الله حين افتتح خيبر فأسهم لنا منها وما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا لأصحاب سفينتنا مع جعفر وأصحابه قسم لهم معهم ليس بأحق بي منكم وله ولأصحابه هجرة واحدة ولكم أنتم أهل السفينة ه
   جامع الترمذي1559عبد الله بن قيسأسهم لنا مع الذين افتتحوها
   سنن أبي داود2725عبد الله بن قيسما قسم لأحد غاب عن فتح خيبر منها شيئا إلا لمن شهد معه إلا أصحاب سفينتنا جعفر وأصحابه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1559  
´مال غنیمت میں مسلمانوں کے ساتھ جنگ میں شریک ذمیوں کے حصہ کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں اشعری قبیلہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خیبر آیا، جن لوگوں نے خیبر فتح کیا تھا آپ نے ان کے ساتھ ہمارے لیے بھی حصہ مقرر کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1559]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض لوگ کہتے ہیں کہ مال غنیمت کی تقسیم سے پہلے اور فتح حاصل ہونے کے بعد جو پہنچے اسے بھی حصہ دیاجائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1559   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2725  
´جو شخص مال غنیمت کی تقسیم کے بعد آئے اس کو حصہ نہ ملے گا۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (حبشہ سے) آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فتح خیبر کے موقع پر ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (مال غنیمت سے) ہمارے لیے حصہ لگایا، یا ہمیں اس میں سے دیا، اور جو فتح خیبر میں موجود نہیں تھے انہیں کچھ بھی نہیں دیا سوائے ان کے جو آپ کے ساتھ حاضر اور خیبر کی فتح میں شریک تھے، البتہ ہماری کشتی والوں کو یعنی جعفر رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کو ان سب کے ساتھ حصہ دیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2725]
فوائد ومسائل:
یہ عطیہ تو خمس میں سے دیا گیا تھا۔
جس کے نبی کریمﷺ خود متصرف تھے۔
یا دیگر مجاہدین کی رضا مندی سے غنیمت میں دیا گیا تھا تاکہ ان مہاجرین کی دلجوئی ہو۔
واللہ اعلم (خطابی)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2725   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.