الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
The Book on Jihad
33. باب مَا جَاءَ فِي دَفْنِ الشُّهَدَاءِ
33. باب: شہیدوں کو دفن کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1713
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ازهر بن مروان البصري، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن ايوب، عن حميد بن هلال، عن ابي الدهماء، عن هشام بن عامر، قال: شكي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم الجراحات يوم احد فقال: " احفروا، واوسعوا، واحسنوا، وادفنوا الاثنين والثلاثة في قبر واحد، وقدموا اكثرهم قرآنا "، فمات ابي، فقدم بين يدي رجلين، قال ابو عيسى: وفي الباب، عن خباب، وجابر، وانس، وهذا حديث حسن صحيح، وروى سفيان الثوري، وغيره هذا الحديث، عن ايوب، عن حميد بن هلال، عن هشام بن عامر، وابو الدهماء اسمه: قرفة بن بهيس او بيهس.حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الدَّهْمَاءِ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: شُكِيَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجِرَاحَاتُ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ: " احْفِرُوا، وَأَوْسِعُوا، وَأَحْسِنُوا، وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ، وَقَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا "، فَمَاتَ أَبِي، فَقُدِّمَ بَيْنَ يَدَيْ رَجُلَيْنِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ خَبَّابٍ، وَجَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَرَوَى سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، وَأَبُو الدَّهْمَاءِ اسْمُهُ: قِرْفَةُ بْنُ بُهَيْسٍ أَوْ بَيْهَسٍ.
ہشام بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زخموں کی شکایت کی گئی ۱؎، آپ نے فرمایا: قبر کھودو اور اسے کشادہ اور اچھی بناؤ، ایک قبر میں دو یا تین آدمیوں کو دفن کرو، اور جسے زیادہ قرآن یاد ہو اسے (قبلہ کی طرف) آگے کرو، ہشام بن عامر کہتے ہیں: میرے والد بھی وفات پائے تھے، چنانچہ ان کو ان کے دو ساتھیوں پر مقدم (یعنی قبلہ کی طرف آگے) کیا گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- سفیان ثوری اور دوسرے لوگوں نے اس حدیث کو بسند «أيوب عن حميد بن هلال عن هشام بن عامر» روایت کیا ہے،
۳- اس باب میں خباب، جابر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجنائز 1 7 (3215)، سنن النسائی/الجنائز 86 (2012)، و 90 (2017)، و 91 (2020)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 41 (1560)، (تحفة الأشراف: 11731)، و مسند احمد (4/19، 20) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی صحابہ کرام نے یہ شکایت کی، اللہ کے رسول ہم زخموں سے چور ہیں، اس لائق نہیں ہیں کہ شہداء کی الگ الگ قبریں تیار کر سکیں، ایسی صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں، کیونکہ الگ الگ قبر کھودنے میں دشواری ہو رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1560)
   جامع الترمذي1713هشام بن عامراحفروا وأوسعوا وأحسنوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في قبر واحد قدموا أكثرهم قرآنا
   سنن أبي داود3215هشام بن عامراحفروا وأوسعوا واجعلوا الرجلين والثلاثة في القبر أكثرهم قرآنا
   سنن ابن ماجه1560هشام بن عامراحفروا وأوسعوا وأحسنوا
   سنن النسائى الصغرى2012هشام بن عامراحفروا وأعمقوا وأحسنوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في قبر واحد قدموا أكثرهم قرآنا
   سنن النسائى الصغرى2013هشام بن عامراحفروا وأوسعوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في القبر قدموا أكثرهم قرآنا
   سنن النسائى الصغرى2017هشام بن عامراحفروا وأوسعوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في قبر قدموا أكثرهم قرآنا
   سنن النسائى الصغرى2018هشام بن عامراحفروا وأوسعوا وأحسنوا وادفنوا في القبر الاثنين والثلاثة قدموا أكثرهم قرآنا
   سنن النسائى الصغرى2019هشام بن عامراحفروا وأحسنوا وادفنوا الاثنين والثلاثة قدموا أكثرهم قرآنا
   سنن النسائى الصغرى2020هشام بن عامراحفروا وأوسعوا وأحسنوا وادفنوا الاثنين والثلاثة في القبر قدموا أكثرهم قرآنا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1560  
´قبر کھودنے کا بیان۔`
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبر کو خوب کھودو، اسے کشادہ اور اچھی بناؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1560]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ ارشاد رسول اللہﷺ نے غزوہ احد کے شہیدوں کی تدفین کے موقع پر فرمایا تھا۔
آپﷺ نےفرمایا تھا۔
قبریں کشادہ گہری اور اچھی کھودو اور دودو تین تین (افراد)
کو ایک قبر میں دفن کردو۔
اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو اسے آگے (قبلے کی طرف)
رکھو (سنن نسائي، الجنائز، باب مایستحب من توسیع القبرن، حدیث: 2013)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1560   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1713  
´شہیدوں کو دفن کرنے کا بیان۔`
ہشام بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زخموں کی شکایت کی گئی ۱؎، آپ نے فرمایا: قبر کھودو اور اسے کشادہ اور اچھی بناؤ، ایک قبر میں دو یا تین آدمیوں کو دفن کرو، اور جسے زیادہ قرآن یاد ہو اسے (قبلہ کی طرف) آگے کرو، ہشام بن عامر کہتے ہیں: میرے والد بھی وفات پائے تھے، چنانچہ ان کو ان کے دو ساتھیوں پر مقدم (یعنی قبلہ کی طرف آگے) کیا گیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1713]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی صحابہ کرام نے یہ شکایت کی،
اللہ کے رسول ہم زخموں سے چور ہیں،
اس لائق نہیں ہیں کہ شہداء کی الگ الگ قبریں تیار کرسکیں،
ایسی صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں،
کیوں کہ الگ الگ قبر کھودنے میں دشواری ہورہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1713   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3215  
´قبر گہری کھودنے کا بیان۔`
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں غزوہ احد کے دن انصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم زخمی اور تھکے ہوئے ہیں آپ ہمیں کیسی قبر کھودنے کا حکم دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کشادہ قبر کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی رکھو، پوچھا گیا: آگے کسے رکھیں؟ فرمایا: جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔‏‏‏‏ ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے والد عامر رضی اللہ عنہ بھی اسی دن شہید ہوئے اور دو یا ایک آدمی کے ساتھ دفن ہوئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3215]
فوائد ومسائل:

صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین زخمی تھے اور تھکے ماندے بھی اس کے باوجود انہیں قبریں گہری بنانے کا حکم دیاگیا جیسے کہ اگلی روایت میں بصراحت مذکور ہے۔

اگر اموات زیادہ ہوں تو ایک ایک قبر میں ایک سے زیادہ افراد کو بھی دفنایا جاسکتا ہے۔

حافظ قرآن قاری اور عالم دین مرنے کے بعد بھی دوسروں سے افضل اور ممتاز رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3215   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.