الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
The Book on Food
1. باب مَا جَاءَ عَلَى مَا كَانَ يَأْكُلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کس چیز پر کھاتے تھے؟
حدیث نمبر: 1788
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن يونس، عن قتادة، عن انس قال: " ما اكل رسول الله صلى الله عليه وسلم على خوان ولا في سكرجة ولا خبز له مرقق "، قال: فقلت لقتادة: فعلام كانوا ياكلون؟، قال: على هذه السفر، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، قال محمد بن بشار، ويونس: هذا هو يونس الإسكاف وقد روى عبد الوارث بن سعيد، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: " مَا أَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خُوَانٍ وَلَا فِي سُكُرُّجَةٍ وَلَا خُبِزَ لَهُ مُرَقَّقٌ "، قَالَ: فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ: فَعَلَامَ كَانُوا يَأْكُلُونَ؟، قَالَ: عَلَى هَذِهِ السُّفَرِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، وَيُونُسُ: هَذَا هُوَ يُونُسُ الْإِسْكَافُ وَقَدْ رَوَى عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خوان (میز وغیرہ) پر نہیں کھایا، نہ چھوٹی طشتریوں اور پیالیوں میں کھایا، اور نہ آپ کے لیے کبھی پتلی روٹی پکائی گئی۔ یونس کہتے ہیں: میں نے قتادہ سے پوچھا: پھر کس چیز پر کھاتے تھے؟ کہا: انہی دسترخوانوں پر۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- محمد بن بشار کہتے ہیں: یہ یونس، یونس اسکاف ہیں،
۳- عبدالوارث بن سعید نے بسند «سعيد بن أبي عروبة عن قتادة عن أنس عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 8 (5386)، 23 (5415)، والرقاق 16 (6450)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 20 (3292)، والمؤلف في الزہد 38 (2363)، والشمائل 25 (تحفة الأشراف: 1444)، و مسند احمد (3/130) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3292)
   صحيح البخاري5415أنس بن مالكما أكل النبي على خوان لا في سكرجة لا خبز له مرقق
   جامع الترمذي1788أنس بن مالكما أكل رسول الله على خوان لا في سكرجة لا خبز له مرقق
   سنن ابن ماجه3292أنس بن مالكما أكل النبي على خوان لا في سكرجة علام كانوا يأكلون قال على السفر
   سنن ابن ماجه3293أنس بن مالكما رأيت رسول الله أكل على خوان حتى مات

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3292  
´میز اور دستر خوان پر کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوان (میز) پر کبھی نہیں کھایا، اور نہ «سکرجہ» (چھوٹی طشتری) ۱؎ میں کھایا۔ قتادہ نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز پر کھاتے تھے؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: دستر خوان پر۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3292]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مولانا عبدالغنی رحمہ اللہ سنن ابن ماجہ کے حاشہ انجاح الحاجہ میں خوان کے بارے میں لکھتے ہیں:
اس پر رکھ کر کھانا دولت مندوں اور متکبروں کی عادت ہے تاکہ انہیں کھانا کھاتے وقت جھکنے یا سر جھکانے کی ضرورت نہ پڑے۔
اس لیے اس کا ترجمہ چھوٹی میز یا تپائی وغیرہ کیا جا سکتا ہے۔

(2)
سکرجه چھوٹی پلیٹ یا تھالی اور رکابی وغیرہ کو کہتے ہیں جس میں چٹنی وغیرہ رکھی جاتی ہے۔
یہ لذت پسندی اور عیش پرستی کامظہر ہے۔
رسول ا للہ ﷺ کا کھانا سادہ اور زود ہضم ہوتا تھا اس لیے چٹنی وغیرہ کی ضرورت ہی نہیں پڑتی تھی۔

(3)
سفرہ (دستر خوان)
سے مراد وہ کپڑے یا چمڑے کا ٹکڑا ہے جسے بچھا کر اس پر کھانا رکھا جاتا ہے۔
اہل عرب اب بھی میز کرسی استعمال کرنے کے بجائے زمین پر دستر خوان بچھا کر کھانا کھانے کے عادی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3292   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.