الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
48. باب مَا جَاءَ فِي اللَّعْنَةِ
48. باب: لعنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا زيد بن اخزم الطائي البصري، حدثنا بشر بن عمر، حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن ابي العالية، عن ابن عباس، ان رجلا لعن الريح عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " لا تلعن الريح، فإنها مامورة، وإنه من لعن شيئا ليس له باهل رجعت اللعنة عليه "، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعلم احدا اسنده غير بشر بن عمر.حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَلْعَنِ الرِّيحَ، فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ، وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے ہوا پر لعنت بھیجی تو آپ نے فرمایا: ہوا پر لعنت نہ بھیجو اس لیے کہ وہ تو (اللہ کے) حکم کی پابند ہے، اور جس شخص نے کسی ایسی چیز پر لعنت بھیجی جو لعنت کی مستحق نہیں ہے تو لعنت اسی پر لوٹ آتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بشر بن عمر کے علاوہ ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 53 (4908) (تحفة الأشراف: 5426) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (528)

قال الشيخ زبير على زئي: (1978) إسناده ضعيف / د 4908
   جامع الترمذي1978عبد الله بن عباسلا تلعن الريح فإنها مأمورة من لعن شيئا ليس له بأهل رجعت اللعنة عليه
   سنن أبي داود4908عبد الله بن عباسلا تلعنها فإنها مأمورة من لعن شيئا ليس له بأهل رجعت اللعنة عليه
   المعجم الصغير للطبراني722عبد الله بن عباسلا تلعنها فإنها مأمورة من لعن شيئا ليس له بأهل رجعت اللعنة إليه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4908  
´لعنت کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ہوا پر لعنت کی (مسلم کی روایت میں اس طرح ہے) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا نے ایک شخص کی چادر اڑا دی، تو اس نے اس پر لعنت کی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس پر لعنت نہ کرو، اس لیے کہ وہ تابعدار ہے، اور اس لیے کہ جو کوئی ایسی چیز کی لعنت کرے جس کا وہ اہل نہ ہو تو وہ لعنت اسی کی طرف لوٹ آتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4908]
فوائد ومسائل:
اس روایت کو بھی بعض نے صحیح کہا ہے، لہذا اللہ کی مخلوق پر لعنت کرنا جائز نہیں سوائے ان کے جن پر اللہ نے اور اس کے رسول ﷺ نے لعنت کی۔
مثلاَ کافرین، ظالمین، کاذبین وغیرہ۔
جیسے کہ دُعائے قنوت نازلہ میں ہے: (اللَّهُمَّ الْعَنِ الْكَفَرَةَ أَهْلَ الْكِتَابِ الَّذِينَ يُكَذِّبُونَ رُسُلَكَ، وَيُقَاتِلُونَ أَوْلِيَاءَكَ) اے اللہ اُن کا فروں پر لعنت فرما جو تیرے راستے سے روکتے ہیں۔
تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے دوستوں سے لڑتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4908   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.