الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
Chapters on Seeking Permission
15. باب مَا جَاءَ فِي التَّسْلِيمِ عِنْدَ الْقِيَامِ وَعِنْدَ الْقُعُودِ
15. باب: مجلس میں بیٹھتے اور اس سے اٹھتے وقت سلام کرنا۔
حدیث نمبر: 2706
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " إذا انتهى احدكم إلى مجلس فليسلم، فإن بدا له ان يجلس فليجلس، ثم إذا قام فليسلم فليست الاولى باحق من الآخرة " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد روي هذا الحديث ايضا عن ابن عجلان، عن سعيد المقبري، عن ابيه عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا انْتَهَى أَحَدُكُمْ إِلَى مَجْلِسٍ فَلْيُسَلِّمْ، فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يَجْلِسَ فَلْيَجْلِسْ، ثُمَّ إِذَا قَامَ فَلْيُسَلِّمْ فَلَيْسَتِ الْأُولَى بِأَحَقَّ مِنَ الْآخِرَةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ أَيْضًا عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، پھر اگر اس کا دل بیٹھنے کو چاہے تو بیٹھ جائے۔ پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو سلام کرے۔ پہلا (سلام) دوسرے (سلام) سے زیادہ ضروری نہیں ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث ابن عجلان سے بھی آئی ہے، ابن عجلان نے بسند «سعيد المقبري عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 150 (5208)، سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 131 (369) (تحفة الأشراف: 13038)، و مسند احمد (2/230، 287، 439) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی دونوں سلام کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (183)، تخريج الكلم (201)
   جامع الترمذي2706عبد الرحمن بن صخرإذا انتهى أحدكم إلى مجلس فليسلم فإن بدا له أن يجلس فليجلس ثم إذا قام فليسلم فليست الأولى بأحق من الآخرة
   سنن أبي داود5208عبد الرحمن بن صخرإذا انتهى أحدكم إلى المجلس فليسلم فإذا أراد أن يقوم فليسلم فليست الأولى بأحق من الآخرة
   المعجم الصغير للطبراني727عبد الرحمن بن صخرإذا جاء أحدكم القوم وهم جلوس فليسلم فإن بدت له حاجة وأراد القيام فليسلم فليست الأولى بأحق من الآخرة
   المعجم الصغير للطبراني682عبد الرحمن بن صخرإذا أتى أحدكم المجلس فليسلم فإذا قام فليسلم فليست الأولى بأحق من الثانية
   المعجم الصغير للطبراني728عبد الرحمن بن صخر
   مسندالحميدي1196عبد الرحمن بن صخرإذا انتهيت إلى قوم جلوس فسلم عليهم، وإذا قمت فسلم عليهم، فإن الأولى ليست أحق من الآخرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2706  
´مجلس میں بیٹھتے اور اس سے اٹھتے وقت سلام کرنا۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص کسی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، پھر اگر اس کا دل بیٹھنے کو چاہے تو بیٹھ جائے۔ پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو سلام کرے۔ پہلا (سلام) دوسرے (سلام) سے زیادہ ضروری نہیں ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2706]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی دونوں سلام کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے،
جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2706   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5208  
´مجلس سے اٹھ کر جاتے وقت سلام کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی مجلس میں پہنچے تو سلام کرے، اور پھر جب اٹھ کر جانے لگے تو بھی سلام کرے، کیونکہ پہلا دوسرے سے زیادہ حقدار نہیں ہے (بلکہ دونوں کی یکساں اہمیت و ضرورت ہے، جیسے مجلس میں شریک ہوتے وقت سلام کرے ایسے ہی مجلس سے رخصت ہوتے وقت بھی سب کو سلامتی کی دعا دیتا ہوا جائے)۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5208]
فوائد ومسائل:
مجلس میں پہنچنے اور واپس جانے پر دونوں بار سلام کہنا واجب ہے۔
یہ نہیں کہ پہلی بار تو واجب ہو اور واپسی کے وقت کوئی لازم نہ ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5208   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.