الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
26. باب مَنَاقِبِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رضى الله عنه
26. باب: عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3749
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا بكر بن مضر، عن صخر بن عبد الله، عن ابي سلمة، عن عائشة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول: " إن امركن مما يهمني بعدي , ولن يصبر عليكن إلا الصابرون "، قال: ثم تقول عائشة: فسقى الله اباك من سلسبيل الجنة تريد عبد الرحمن بن عوف، وكان قد وصل ازواج النبي صلى الله عليه وسلم بمال يقال: بيعت باربعين الفا. قال: هذا حسن صحيح غريب.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ صَخْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " إِنَّ أَمْرَكُنَّ مِمَّا يُهِمُّنِي بَعْدِي , وَلَنْ يَصْبِرَ عَلَيْكُنَّ إِلَّا الصَّابِرُونَ "، قَالَ: ثُمَّ تَقُولُ عَائِشَةُ: فَسَقَى اللَّهُ أَبَاكَ مِنْ سَلْسَبِيلِ الْجَنَّةِ تُرِيدُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، وَكَانَ قَدْ وَصَلَ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ يُقَالُ: بِيعَتْ بِأَرْبَعِينَ أَلْفًا. قَالَ: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی بیویوں سے) فرماتے تھے: تم لوگوں کا معاملہ مجھے پریشان کئے رہتا ہے کہ میرے بعد تمہارا کیا ہو گا؟ تمہارے حقوق کی ادائیگی کے معاملہ میں صرف صبر کرنے والے ہی صبر کر سکیں گے۔ پھر عائشہ رضی الله عنہا نے (ابوسلمہ سے) کہا: اللہ تمہارے والد یعنی عبدالرحمٰن بن عوف کو جنت کی نہر سلسبیل سے سیراب کرے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے ساتھ ایک ایسے مال کے ذریعہ جو چالیس ہزار (دینار) میں بکا، اچھے سلوک کا مظاہرہ کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17726) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ پر صادق آتی ہے، یعنی یہ «الصابرون» میں داخل ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (6121 و 6122)
   جامع الترمذي3749عائشة بنت عبد اللهأمركن مما يهمني بعدي ولن يصبر عليكن إلا الصابرون

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3749  
´عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی بیویوں سے) فرماتے تھے: تم لوگوں کا معاملہ مجھے پریشان کئے رہتا ہے کہ میرے بعد تمہارا کیا ہو گا؟ تمہارے حقوق کی ادائیگی کے معاملہ میں صرف صبر کرنے والے ہی صبر کر سکیں گے۔ پھر عائشہ رضی الله عنہا نے (ابوسلمہ سے) کہا: اللہ تمہارے والد یعنی عبدالرحمٰن بن عوف کو جنت کی نہر سلسبیل سے سیراب کرے، انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے ساتھ ایک ایسے مال کے ذریعہ جو چالیس ہزار (دینار) میں بکا، اچھے سلوک کا مظاہرہ کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3749]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی: نبی اکرمﷺ کی پیشین گوئی عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ پر صادق آتی ہے،
یعنی یہ (اَلصَّابِرُوْنَ) میں داخل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3749   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.