الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
29. بَابُ مَا لَقِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ بِمَكَّةَ:
29. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے مکہ میں مشرکین کے ہاتھوں جن مشکلات کا سامنا کیا ان کا بیان۔
(29) Chapter. (The troubles which) the Mushrikun of Makkah caused the Prophet and his Companions to suffer.
حدیث نمبر: 3852
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا بيان , وإسماعيل , قالا: سمعنا قيسا، يقول: سمعت خبابا، يقول: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة وهو في ظل الكعبة وقد لقينا من المشركين شدة، فقلت: يا رسول الله الا تدعو الله فقعد وهو محمر وجهه، فقال:" لقد كان من قبلكم ليمشط بمشاط الحديد ما دون عظامه من لحم او عصب ما يصرفه ذلك عن دينه , ويوضع المنشار على مفرق راسه فيشق باثنين ما يصرفه ذلك عن دينه , وليتمن الله هذا الامر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت ما يخاف إلا الله. زاد بيان: والذئب على غنمه.حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ , وَإِسْمَاعِيلُ , قَالَا: سَمِعْنَا قَيْسًا، يَقُولُ: سَمِعْتُ خَبَّابًا، يَقُولُ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَقَدْ لَقِينَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ شِدَّةً، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَدْعُو اللَّهَ فَقَعَدَ وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ، فَقَالَ:" لَقَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ لَيُمْشَطُ بِمِشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عِظَامِهِ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ , وَيُوضَعُ الْمِنْشَارُ عَلَى مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ , وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ. زَادَ بَيَانٌ: وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے بیان بن بشر اور اسماعیل بن ابوخالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے قیس بن ابوحازم سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے خباب بن ارت سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے تلے چادر پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ ہم لوگ مشرکین سے انتہائی تکالیف اٹھا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے آپ دعا کیوں نہیں فرماتے؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے بیٹھ گئے۔ چہرہ مبارک غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا تم سے پہلے ایسے لوگ گزر چکے ہیں کہ لوہے کے کنگھوں کو ان کے گوشت اور پٹھوں سے گزار کر ان کی ہڈیوں تک پہنچا دیا گیا اور یہ معاملہ بھی انہیں ان کے دین سے نہ پھیر سکا، کسی کے سر پر آرا رکھ کر اس کے دو ٹکڑے کر دئیے گئے اور یہ بھی انہیں ان کے دین سے نہ پھیر سکا، اس دین اسلام کو تو اللہ تعالیٰ خود ہی ایک دن تمام و کمال تک پہنچائے گا کہ ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک (تنہا) جائے گا اور (راستے) میں اسے اللہ کے سوا اور کسی کا خوف تک نہ ہو گا۔ بیان نے اپنی روایت میں یہ زیادہ کیا کہ سوائے بھیڑیئے کے کہ اس سے اپنی بکریوں کے معاملہ میں اسے ڈر ہو گا۔

Narrated Khabbaba: I came to the Prophet while he was leaning against his sheet cloak in the shade of the Ka`ba. We were suffering greatly from the pagans in those days. i said (to him). "Will you invoke Allah (to help us)?" He sat down with a red face and said, "(A believer among) those who were before you used to be combed with iron combs so that nothing of his flesh or nerves would remain on his bones; yet that would never make him desert his religion. A saw might be put over the parting of his head which would be split into two parts, yet all that would never make him abandon his religion. Allah will surely complete this religion (i.e. Islam) so that a traveler from Sana to Hadra-maut will not be afraid of anybody except Allah." (The sub-narrator, Baiyan added, "Or the wolf, lest it should harm his sheep.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 191

   صحيح البخاري3612خباب بن الأرتكان الرجل فيمن قبلكم يحفر له في الأرض فيجعل فيه فيجاء بالمنشار فيوضع على رأسه فيشق باثنتين وما يصده ذلك عن دينه ويمشط بأمشاط الحديد ما دون لحمه من عظم أو عصب وما يصده ذلك عن دينه والله ليتمن هذا الأمر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله و
   صحيح البخاري6943خباب بن الأرتكان من قبلكم يؤخذ الرجل فيحفر له في الأرض فيجعل فيها فيجاء بالمنشار فيوضع على رأسه فيجعل نصفين ويمشط بأمشاط الحديد ما دون لحمه وعظمه فما يصده ذلك عن دينه والله ليتمن هذا الأمر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله والذئب على غنمه ولكنكم تست
   صحيح البخاري3852خباب بن الأرتكان من قبلكم ليمشط بمشاط الحديد ما دون عظامه من لحم أو عصب ما يصرفه ذلك عن دينه ويوضع المنشار على مفرق رأسه فيشق باثنين ما يصرفه ذلك عن دينه وليتمن الله هذا الأمر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت ما يخاف إلا الله
   سنن أبي داود2649خباب بن الأرتكان من قبلكم يؤخذ الرجل فيحفر له في الأرض ثم يؤتى بالمنشار فيجعل على رأسه فيجعل فرقتين ما يصرفه ذلك عن دينه ويمشط بأمشاط الحديد ما دون عظمه من لحم وعصب ما يصرفه ذلك عن دينه والله ليتمن الله هذا الأمر حتى يسير الراكب ما بين صنعاء و حضرموت ما يخاف إلا الله
   مسندالحميدي157خباب بن الأرتإن كان من كان قبلكم ليمشط أحدهم بأمشاط الحديد ما دون عظمه من لحم أو عصب ما يصرفه ذلك عن دينه، ويوضع المنشار على مفرق رأسه فيشق باثنين ما يصرفه ذلك عن دينه، وليتمن الله هذا الأمر حتى يسير الراكب من صنعاء إلى حضرموت لا يخاف إلا الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2649  
´مسلمان قیدی کفر پر مجبور کیا جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کعبہ کے سائے میں ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے، ہم نے آپ سے (کافروں کے غلبہ کی) شکایت کی اور کہا: کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے مدد طلب نہیں کرتے؟ کیا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا نہیں کرتے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، اور فرمایا: تم سے پہلے آدمی کا یہ حال ہوتا کہ وہ ایمان کی وجہ سے پکڑا جاتا تھا، اس کے لیے زمین میں گڑھا کھودا جاتا تھا، اس کے سر کو آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا جاتا تھا مگر یہ چیز اسے اس کے د۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2649]
فوائد ومسائل:
مسلمان اگرکفار کے نڑغے میں ہوں۔
اور اپنی جان بچانے کےلئے بظاہر کفریہ کلمات بول دیں۔
تو رخصت ہے۔
قرآن مجید نے اس ضمن میں بیان کیا ہے۔
(مَن كَفَرَ بِاللَّـهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ) (النحل۔
106)
جس نے ایمان لے آنے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کیا (تو اس پر اللہ کا غضب ہے۔
)
سوائے اس کے جسے مجبور کر دیا گیا اور اس کا دل ایمان پر مطئمین رہا۔
سورہ آل عمران (آیت 28) میں ہے۔
(إِلَّا أَن تَتَّقُوا مِنْهُمْ تُقَاةً ۗ) اگر تم کفار سے بچائو کی کوئی صورت بنالو تو (کوئی حرج نہیں)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2649   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3852  
3852. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ بیت اللہ کے سائے میں چادر اوڑھے تکیہ لگائے بیٹھے تھے اور ہمیں مشرکین کے ہاتھوں سخت تکالیف پہنچ رہی تھیں۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ ہمارے لیے اللہ تعالٰی سے دعا نہیں فرماتے؟ یہ سن کر آپ بیٹھ گئے، آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور آپ نے فرمایا: بلاشبہ تم سے پہلے کچھ لوگ ایسے تھے کہ لوہے کی کنگھیوں کو ان کے گوشت اور پٹھوں سے گزار کر ان کی ہڈیوں تک پہنچا دیا جاتا اور اس قدر سنگین تکالیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہ کر سکیں۔ کسی کے سر پر آرا رکھ کر انہیں دولخت کر دیا گیا، یہ سختی بھی انہیں ان کے دین سےنہ پھیر سکی۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالٰی اس دین کو ایک نہ ایک دن ضرور کمال تک پہنچائے گا حتی کہ ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک تنہا سفر کرے گا اسے اللہ کے سوا کسی اور کا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3852]
حدیث حاشیہ:
حضرموت شمالی عرب میں ایک ملک ہے اس میں اور صنعاء میں پندرہ دن پیدل چلنے والوں کا راستہ ہے۔
اس سے امن عام مراد ہے جوبعد میں سارے ملک عرب میں اسلام کے غلبہ کے بعد ہوا اور آج سعودی عرب کے دور میں یہ امن سارے ملک میں حاصل ہے اللہ پاک اس حکومت کو قائم ودائم رکھے۔
آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3852   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3852  
3852. حضرت خباب بن ارت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں اس وقت حاضر ہوا جب آپ بیت اللہ کے سائے میں چادر اوڑھے تکیہ لگائے بیٹھے تھے اور ہمیں مشرکین کے ہاتھوں سخت تکالیف پہنچ رہی تھیں۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ ہمارے لیے اللہ تعالٰی سے دعا نہیں فرماتے؟ یہ سن کر آپ بیٹھ گئے، آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور آپ نے فرمایا: بلاشبہ تم سے پہلے کچھ لوگ ایسے تھے کہ لوہے کی کنگھیوں کو ان کے گوشت اور پٹھوں سے گزار کر ان کی ہڈیوں تک پہنچا دیا جاتا اور اس قدر سنگین تکالیف بھی انہیں ان کے دین سے برگشتہ نہ کر سکیں۔ کسی کے سر پر آرا رکھ کر انہیں دولخت کر دیا گیا، یہ سختی بھی انہیں ان کے دین سےنہ پھیر سکی۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالٰی اس دین کو ایک نہ ایک دن ضرور کمال تک پہنچائے گا حتی کہ ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک تنہا سفر کرے گا اسے اللہ کے سوا کسی اور کا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3852]
حدیث حاشیہ:

صنعاء ملک یمن کا ایک شہر ہے جس میں بکثرت باغات ہوتے ہیں اور حضر موت شمالی عرب کا ایک قصبہ ہے جہاں کھجوروں کے باغات ہیں۔
ان کے درمیان پیدل چلنے والوں کے لیے پندر دن کی مسافت ہے۔
اس حدیث میں امن عام مراد ہے جو غلبہ اسلام کے بعد پورے عرب میں لوگوں کو حاصل ہوا۔
حضرت عمر بن عبدالعزیز ؒ کے دور میں ایسے واقعات ہوئے کہ چرواہے اپنی بکریوں کے معاملے میں بھیڑیوں سے بے خوف تھے حتی کہ انھیں ان کی موت کا علم ہی اس وقت ہوا جب بھیڑیوں نے بکریوں پر حملہ کرنا شروع کردیا۔

آج کل سعودی عرب میں اس قسم کا امن تمام لوگوں کو ملا ہے۔
وہاں سونے سے بھری دوکانیں کھلی رہتی ہیں کسی کو چوری کا ڈر نہیں ہوتا۔
اللہ تعالیٰ اس حکومت کو قائم و دائم رکھے جو اشاعت اسلام اور ترویج توحید میں پیش پیش ہے۔

بہرحال امام بخاری ؒ کا مقصود ان تکالیف کو بیان کرنا ہے جو مشرکین کی طرف سے رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ کو اٹھانا پڑیں۔
رضي اللہ عنهم اجمعین۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3852   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.