الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
50. بَابُ: {يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا} يُذْهِبُهُ:
50. باب: آیت کی تفسیر ”اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے“ لفظ «يمحق» بمعنی «يذهبه» کے ہے یعنی مٹا دیتا ہے اور دور کر دیتا ہے۔
(50) Chapter. “Allah will destory Riba (usury).” (V.2:276)
حدیث نمبر: 4541
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا بشر بن خالد , اخبرنا محمد بن جعفر , عن شعبة , عن سليمان الاعمش , سمعت ابا الضحى يحدث، عن مسروق , عن عائشة , انها قالت:" لما انزلت الآيات الاواخر من سورة البقرة خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فتلاهن في المسجد، فحرم التجارة في الخمر".حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ , أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ , سَمِعْتُ أَبَا الضُّحَى يُحَدِّثُ، عَنْ مَسْرُوقٍ , عَنْ عَائِشَةَ , أَنَّهَا قَالَتْ:" لَمَّا أُنْزِلَتِ الْآيَاتُ الْأَوَاخِرُ مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَلَاهُنَّ فِي الْمَسْجِدِ، فَحَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ".
ہم سے بشر بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں سلیمان اعمش نے، انہوں نے کہا کہ میں نے ابوالضحیٰ سے سنا، وہ مسروق سے روایت کرتے تھے کہ ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جب سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور مسجد میں انہیں پڑھ کر سنایا اس کے بعد شراب کی تجارت حرام ہو گئی۔

Narrated `Aisha: When the last Verses of Surat-al-Baqara were revealed. Allah's Messenger went out and recited them in the Mosque and prohibited the trade of alcoholic liquors.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 65

   صحيح البخاري2226عائشة بنت عبد اللهحرمت التجارة في الخمر
   صحيح البخاري4540عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح البخاري459عائشة بنت عبد اللهحرم تجارة الخمر
   صحيح البخاري4541عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح البخاري4543عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح البخاري4542عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح البخاري2084عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح مسلم4047عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   صحيح مسلم4046عائشة بنت عبد اللهنهى عن التجارة في الخمر
   سنن أبي داود3490عائشة بنت عبد اللهحرمت التجارة في الخمر
   سنن النسائى الصغرى4669عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر
   سنن ابن ماجه3382عائشة بنت عبد اللهحرم التجارة في الخمر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4543  
´اگر مقروض تنگ دست ہے تو اس کے لیے آسانی مہیا ہونے تک مہلت دینا`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" لَمَّا أُنْزِلَتِ الْآيَاتُ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ . . .»
. . . عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب سورۃ البقرہ کی آخری آیات نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں پڑھ کر سنایا پھر شراب کی تجارت حرام کر دی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4543]

باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 4543کا باب: «بَابُ: {وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ}، {وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ}
بظاہر ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ظاہر نہیں ہو رہی ہے، کیونکہ ترجمۃ الباب کا تعلق قرضے سے ہے اور حدیث کا تعلق تجارت خمر سے ہے، چنانچہ اسماعیلی نے یہ اعتراض کیا کہ:
«لا وجه للدخول هذه الاية فى هذا الباب.» [عمدة القاري للعيني: 188/18]
روایت باب اور ترجمتہ الباب میں کوئی مناسبت نہیں ہے۔
کیونکہ آیت مبارکہ کا تعلق تو قرضے سے ہے اور روایت ربا اور تجارت خمر کی حرمت کے ساتھ ہے۔
لیکن غور کیا جائے تو یہاں پر مناسبت ترجمۃ الباب اور حدیث کی واضح طریقوں سے موجود ہے،
علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ:
حرمت ربا کے اعلان کے ساتھ شراب کی تجارت کی حرمت کا اعلان اس کی قباحت اور شدت حرمت کو ظاہر کرنے کے واسطے ہے، کیونکہ شدت حرمت اور قباحت ایک دوسرے کے قریب ہیں، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس وقت جو لوگ وہاں حاضر ہوں آپ نے ان میں کچھ ایسے لوگ محسوس کئے ہوں جن کو تجارت خمر کا علم نہ ہوا ہو اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا اعادہ فرمایا۔

اس کے علاوہ مناسبت کا پہلو یہ بھی ہے کہ:
آیت باب میں مقروض کو مہلت اور اس پر صدقہ کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، جبکہ یہ اصل مال ہے اور اس مال کو واپس لینا قرض دینے والے کا حق بھی ہے، لیکن اس کے باوجود اصل مال جسے ہم راس المال کہیں گے اسے معاف کرنے اور صدقہ کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے، لہٰذا سود تو اصل مال سے اضافی ہوتا ہے تو جب اصل مال معاف کرنے کی ترغیب ہے تو سود جو کہ اصل مال پر زیادتی ہے وہ کس طرح سے درست ہو گا؟ لہٰذا اب مناسبت کا پہلو یہ ہے کہ مذکورہ آیت سے سود کی حرمت اگرچہ عبارۃ النص کے طور پر واضح نہیں ہے، مگر دلالۃ النص کے طور پر ضرور ثابت ہوتی ہے اور دلالۃ النص اور عبارۃ النص کے بارے میں انواع التراجم فی صحیح البخاری میں ہم نے واضح کیا ہے، جس کا ذکر عون الباری ج ا کی ابتدا میں کیا گیا، «من شاء فلير جع هناك.»

ابن الملقن رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«لعل وجهه ان هذه الأيات متعلقة باٰيات الربا والاشارة فى ذالك الي الجميع.» [التوضيح لشرح الجامع للصحيح: 127/21]
ابن ملقن کے مطابق یہ آیات دراصل سود کے بارے میں نازل ہوئی ہیں، امام قسطلانی رحمہ اللہ کی تحقیق کے مطابق امام بخاری رحمہ اللہ نے تراجم الابواب قائم فرمائے ہیں اس موقع پر ان آیات سے مراد آیات ربا سے لے کر آیات دین تک ہے۔
یعنی امام قسطلانی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی ترجمۃ الباب احادیث کے مخالف نہیں ہے، بلکہ ترجمۃ الباب کا تعلق حدیث کے ساتھ کسی نہ کسی توجیہ کے ساتھ قائم ہے۔

امام سہارنپوری رحمہ االلہ اپنے حاشیہ میں رقمطراز ہیں کہ:
«وأشار المصنف بايراد الحديث الوحد فى هذه التراجم الي أن المراد بالآيات اٰيات الربا كلها الي أخر آية الدين.» [ارشاد الساري: 95/10]
مصنف نے اس حدیث کے ذریعہ اس تراجم کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ ان کی مراد آیات سے آیت ربا تک ہے اور وہ سلسلہ دین کی آخری آیت تک ہیں۔
لہٰذا یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 63   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3382  
´شراب کی تجارت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب سود کے سلسلے میں سورۃ البقرہ کی آخری آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے، اور شراب کی تجارت کو حرام قرار دے دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3382]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
سود کی تمام صورتیں حرام ہیں۔
تجارت کی بعض صورتیں بھی اس لئے حرام کردی گئی ہیں۔
کہ ان کا نتیجہ سود کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ (مثلاً بیع عینہ)
اسی طرح جب شراب حرام کی گئی ہو تو اس کی تجارت بھی حرام ہوگئی اس سے شراب نوشی کے راستے کھلتے ہیں۔
نبی اکرمﷺ نے اسی مناسبت سے سود کے لین دین کی حرمت کے ساتھ شراب کی تجارت حرام ہونے کا بھی اعلان فرمایا۔ (تفسیر ابن کثیر سورہ بقرہ آیت: 275)

(2)
ایک مسئلہ بیان کرنے کی ضرورت ہوتو اس کے ساتھ اس سے ملتے جلتے مسائل بھی بیان کیے جا سکتے ہیں تاکہ سامعین کو دوبارہ یاد دہانی ہوجائے۔

(3)
حرام چیز کی خرید وفروخت بھی حرام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3382   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4541  
4541. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب سورہ بقرہ کی آخری آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور انہیں مسجد میں تلاوت فرمایا۔ پھر آپ نے تجارت خمر کو بھی حرام قرار دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4541]
حدیث حاشیہ:
سودی مال بظاہر بڑھتا نظرآتا ہے مگر انجام کے لحاظ سے وہ ایک دن تلف ہوجاتا ہے۔
ہاں صدقہ خیرات ثواب کے لحاظ سے بڑھنے والی چیزیں ہیں۔
سود خور قوموں کو بظاہر عروج ملتاہے مگر انجام کے لحاظ سے ان کی نسلیں ترقی نہیں کرتی ہیں۔
سود بیاج اسلام میں بد ترین جرم قرار دیا گیا ہے۔
اسکے مقابلہ پر قرض حسنہ ہے، جس کے بہت سے فضائل ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4541   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4541  
4541. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب سورہ بقرہ کی آخری آیات نازل ہوئیں تو رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور انہیں مسجد میں تلاوت فرمایا۔ پھر آپ نے تجارت خمر کو بھی حرام قرار دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4541]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کو بیان کرنے سے امام بخاری ؒ کا یہ مقصود ہے کہ عنوان میں پیش کردہ آیت بھی انھی آیات میں سے ہے جن کا تذکرہ حضرت عائشہ ؓ نے کیا ہے اور جنھیں رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں جا کر مجمع عام میں تلاوت فرمایا۔

بہر حال سود کی بے برکتی کو واضح کیا جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں ایک مرفوع حدیث بھی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"سود ظاہری لحاظ سے جتنا بھی بڑھ جائے اس کا انجام کمی ہی ہے۔
" (مسند أحمد: 395/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4541   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.