الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
1. بَابُ قَوْلِهِ: {فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ} :
1. باب: آیت کی تفسیر ”کسی مومن کو علم نہیں جو جو سامان (جنت میں) ان کے لیے پوشیدہ کر کے رکھے گئے ہیں جو ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنیں گے“۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “No person knows what is kept hidden for them of joy..." (V.32:17)
حدیث نمبر: 4780
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني إسحاق بن نصر، حدثنا ابو اسامة، عن الاعمش، حدثنا ابو صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، يقول الله تعالى:" اعددت لعبادي الصالحين ما لا عين رات، ولا اذن سمعت، ولا خطر على قلب بشر ذخرا بله ما اطلعتم عليه"، ثم قرا:فلا تعلم نفس ما اخفي لهم من قرة اعين جزاء بما كانوا يعملون سورة السجدة آية 17، قال ابو معاوية: عن الاعمش، عن ابي صالح، قرا ابو هريرة قرات اعين.حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى:" أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ ذُخْرًا بَلْهَ مَا أُطْلِعْتُمْ عَلَيْهِ"، ثُمَّ قَرَأَ:فَلا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 17، قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، قَرَأَ أَبُو هُرَيْرَةَ قُرَّاتِ أَعْيُنٍ.
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، کہا ہم سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیکوکار بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار رکھی ہیں جنہیں کسی آنکھ نے نہ دیکھا اور کسی کان نے نہ سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا کبھی گمان و خیال پیدا ہوا۔ اللہ کی ان نعمتوں سے واقفیت اور آگاہی تو الگ رہی (ان کا کسی کو گمان و خیال بھی پیدا نہیں ہوا)۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی «فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون‏» کہ سو کسی نفس مومن کو معلوم نہیں جو جو سامان آنکھوں کی ٹھنڈک کا (جنت میں) ان کے لیے چھپا کر رکھا گیا ہے، یہ بدلہ ہے ان کے نیک عملوں کا جو دنیا میں کرتے رہے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet, said, "Allah said, 'I have prepared for My pious worshipers such things as no eye has ever seen, no ear has ever heard of, and nobody has ever thought of. All that is reserved, besides which, all that you have seen, is nothing." Then he recited:-- 'No soul knows what is kept hidden (in reserve) for them of joy as a reward for what they used to do.' (32.17)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 303


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4780  
4780. حضرت ابوہریرہ ؓ ہی سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی کا فرمان ہے: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں نہ کبھی کسی آنکھ نے دیکھا نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی کے دل ہی میں ان کا خیال آیا۔ اللہ تعالٰی نے یہ نعمتیں ذخیرہ کی ہیں اور یہ ان کے علاوہ ہیں جن پر تمہیں اطلاع ہے۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: آنکھوں کی ٹھنڈک کا جو سامان ان کے لیے چھپا رکھا گیا ہے، کسی نفس کو معلوم نہیں، ان اعمال کا بدلہ (دینے کے لیے) جو وہ دنیا میں کرتے رہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4780]
حدیث حاشیہ:

جنت کی وہ نعمتیں جن کا ذکر قرآن وحدیث میں آیا ہے، ان کا ذکر نہ کرو، وہ جو اس کے ہاں ذخیرہ ہیں وہ ان سے کہیں زیادہ ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی تعمیر کا تعارف ان الفاظ میں کرایا ہے، آپ نے فرمایا:
جنت کی تعمیر میں ایک اینٹ سونے کی، ایک اینٹ چاندی کی اور اس کا گارا تیز خوشبو والی کستوری کا ہے۔
اس کی چپس ہیرے، جواہرات اور یاقوت ہیں۔
اس کی مٹی زعفران ہے۔
جو اس میں دخل ہوگا وہ خوشحال رہے گا۔
وہ کبھی بدحال نہیں ہوگا۔
وہاں ہمیشہ رہے گا، فوت نہیں ہوگا۔
اس کے کپڑے بوسیدہ ہوں گے نہ اس کی جوانی ختم ہوگی۔
(مسند أحمد: 305/2)

جنت کا ایک پہلو مندرجہ ذیل بھی ہے اسے بھی پیش نظر رکھنا چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
جب اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا توحضرت جبرئیل علیہ السلام سے فرمایا:
جاؤ اسے دیکھو، چنانچہ وہ گئے اور انھوں نے اس، اس کے رہنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جو کچھ تیار کر رکھا تھا، اسے دیکھا، پھر واپس آئے تو عرض کی:
رب جی! تیری عزت کی قسم! اس کے متعلق جو بھی سنے گا وہ اس میں داخل ہوگا، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے گرد ناگوار چیزوں کی باڑ لگا دی، پھر فرمایا:
جبرئیل! اب جا کر اسے دیکھو۔
وہ گئے اور اسے دیکھا، پھر آئے اور عرض کی:
رب جی! تیری عزت کی قسم! مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی ایک بھی داخل نہیں ہوگا۔
(سنن أبي داود، السنة، حدیث: 4744)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4780   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.