الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Adahi
2. بَابُ قِسْمَةِ الإِمَامِ الأَضَاحِيَّ بَيْنَ النَّاسِ:
2. باب: امام کا قربانی کے جانور لوگوں میں تقسیم کرنا۔
(2) Chapter. The distribution of the animals (for sacrifice by Imam) among the people.
حدیث نمبر: 5547
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا معاذ بن فضالة، حدثنا هشام، عن يحيى، عن بعجة الجهني، عن عقبة بن عامر الجهني، قال:" قسم النبي صلى الله عليه وسلم بين اصحابه ضحايا، فصارت لعقبة جذعة"، فقلت: يا رسول الله صارت لي جذعة، قال:" ضح بها".حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ بَعْجَةَ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ الْجُهَنِيِّ، قَالَ:" قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ ضَحَايَا، فَصَارَتْ لِعُقْبَةَ جَذَعَةٌ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَارَتْ لِي جَذَعَةٌ، قَالَ:" ضَحِّ بِهَا".
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے اور ان سے بعجہ الجہنی نے اور ان سے عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں قربانی کے جانور تقسیم کئے۔ عقبہ رضی اللہ عنہ کے حصہ میں ایک سال سے کم کا بکری کا بچہ آیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس پر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے حصہ میں تو ایک سال سے کم کا بچہ آیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسی کی قربانی کر لو۔

Narrated `Uqba bin 'Amir Al-Juhani: that the Prophet distributed among his companions some animals for sacrifice (to be slaughtered on `Id-al-Adha). `Uqba's share was a Jadha'a (a six month old goat). `Uqba said, "O Allah's Apostle! I get in my share of Jadha'a (a six month old ram)." The Prophet said, "Slaughter it as a sacrifice."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 455

   صحيح البخاري2300عقبة بن عامرضح به أنت
   صحيح البخاري2500عقبة بن عامرضح به أنت
   صحيح البخاري5547عقبة بن عامرقسم النبي بين أصحابه ضحايا صارت لي جذعة قال ضح بها
   صحيح البخاري5555عقبة بن عامرضح أنت به
   صحيح مسلم5085عقبة بن عامرضح به
   صحيح مسلم5084عقبة بن عامرضح به أنت
   جامع الترمذي1500عقبة بن عامرضح به أنت
   سنن النسائى الصغرى4386عقبة بن عامرضح بها
   سنن النسائى الصغرى4385عقبة بن عامرضح بها
   سنن النسائى الصغرى4384عقبة بن عامرضح به أنت
   سنن ابن ماجه3138عقبة بن عامرضح به أنت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3138  
´قربانی کے لیے کون سا جانور کافی ہے؟`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکریاں عنایت کیں، تو انہوں نے ان کو اپنے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کر دیا، ایک بکری کا بچہ بچ رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قربانی تم کر لو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3138]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حدیث میں عتود کا لفظ ہےجس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے:
جو بچہ خود چرنے چگنے کے قابل ہوجائےاور ماں کا محتاج نہ رہے۔

(2)
نواب حیدالزمان رحمۃ اللہ علیہ  نے عتود کے معنی ایک سال کا بکری کا بچہ کیے ہیں۔ (ترجمہ حدیث زیر مطالعہ)
ہم نے اپنے ترجمہ کو اسی کو اختیار کیا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3138   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1500  
´بھیڑ کے جذع کی قربانی کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکریاں دیں تاکہ وہ قربانی کے لیے صحابہ کرام کے درمیان تقسیم کر دیں، ایک «عتود» (بکری کا ایک سال کا فربہ بچہ) یا «جدي» ۱؎ باقی بچ گیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا، تو آپ نے فرمایا: تم اس کی قربانی خود کر لو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1500]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
راوی کو شک ہوگیا ہے کہ عتود کہا یا جدی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1500   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5547  
5547. سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے صحابہ کرام‬ ؓ م‬یں قربانیاں تقسیم کیں تو ایک یکسالہ سیدنا عقبہ ؓ کے حصے میں آیا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میرے حصے میں تو یکسالہ آیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم اسی کی قربانی کرلو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5547]
حدیث حاشیہ:
یہ حکم خاص حضرت عقبہ رضی اللہ عنہ ہی کے لیے تھا۔
اب حکم یہی ہے کہ قربانی کا جانور دو دانتا ہونا چاہیئے۔
حضرت ہشام بن عروہ مدینہ کے مشہور تابعین اور بکثرت روایت کرنے والوں میں سے ہیں، سنہ146ھ میں بمقام بغداد انتقال فرمایا، رحمه اللہ۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5547   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5547  
5547. سیدنا عقبہ بن عامر جہنی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے صحابہ کرام‬ ؓ م‬یں قربانیاں تقسیم کیں تو ایک یکسالہ سیدنا عقبہ ؓ کے حصے میں آیا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میرے حصے میں تو یکسالہ آیا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم اسی کی قربانی کرلو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5547]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں قربانیاں تقسیم کرنا، اس کے مؤکد ہونے کی دلیل ہے۔
(2)
شارح صحیح بخاری ابن منیر نے کہا ہے کہ قربانیوں کی تقسیم سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ حصے داروں کا آپس میں گوشت تقسیم کرنا جائز ہے اور یہ خریدوفروخت کی قسم نہیں جیساکہ مالکی حضرات کا خیال ہے۔
ممکن ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے یہی ارادہ کیا ہو۔
(فتح الباری: 7/10)
ابن بطال نے کہا ہے کہ بڑے عالم دین کے لیے یہی مناسب ہے کہ جب وہ عوام سے یہ اندیشہ محسوس کرے کہ وہ سنت کو فرض سمجھنے لگیں گے تو وہ سنت کو ترک کر دے تاکہ لوگوں پر ان کے دینی معاملات خلط ملط نہ ہو جائیں اور وہ فرض و نفل میں فرق کر سکیں۔
(عمدة القاري: 549/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5547   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.