الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Adahi
4. بَابُ مَا يُشْتَهَى مِنَ اللَّحْمِ يَوْمَ النَّحْرِ:
4. باب: قربانی کے دن گوشت کی خواہش کرنا جائز ہے۔
(4) Chapter. Meat is desired on the day of Nahr.
حدیث نمبر: 5549
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا صدقة، اخبرنا ابن علية، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن انس بن مالك، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر:" من كان ذبح قبل الصلاة، فليعد، فقام رجل فقال: يا رسول الله إن هذا يوم يشتهى فيه اللحم، وذكر جيرانه وعندي جذعة خير من شاتي لحم، فرخص له في ذلك، فلا ادري بلغت الرخصة من سواه، ام لا، ثم انكفا النبي صلى الله عليه وسلم إلى كبشين، فذبحهما، وقام الناس إلى غنيمة فتوزعوها، او قال: فتجزعوها".حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ:" مَنْ كَانَ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَلْيُعِدْ، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ هَذَا يَوْمٌ يُشْتَهَى فِيهِ اللَّحْمُ، وَذَكَرَ جِيرَانَهُ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ، فَرَخَّصَ لَهُ فِي ذَلِكَ، فَلَا أَدْرِي بَلَغَتِ الرُّخْصَةُ مَنْ سِوَاهُ، أَمْ لَا، ثُمَّ انْكَفَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كَبْشَيْنِ، فَذَبَحَهُمَا، وَقَامَ النَّاسُ إِلَى غُنَيْمَةٍ فَتَوَزَّعُوهَا، أَوْ قَالَ: فَتَجَزَّعُوهَا".
ہم سے صدقہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن علیہ نے خبر دی، انہیں ایوب نے، انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن فرمایا کہ جس نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کر لی ہے وہ دوبارہ قربانی کرے اس پر ایک صاحب نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ وہ دن ہے جس میں گوشت کھانے کی خواہش ہوتی ہے پھر انہوں نے اپنے پڑوسیوں کا ذکر کیا اور (کہا کہ) میرے پاس ایک سال سے کم کا بکری کا بچہ ہے جس کا گوشت دو بکریوں کے گوشت سے بہتر ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کی اجازت دے دی۔ مجھے نہیں معلوم کہ یہ اجازت دوسروں کو بھی ہے یا نہیں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دو مینڈھوں کی طرف مڑے اور انہیں ذبح کیا پھر لوگ بکریوں کی طرف بڑھے اور انہیں تقسیم کر کے (ذبح کیا)۔

Narrated Anas bin Malik: The Prophet said on the day of Nahr, "Whoever has slaughtered his sacrifice before the prayer, should repeat it (slaughter another sacrifice)." A man got up and said, "O Allah's Apostle! This is a day on which meat is desired." He then mentioned his neighbors saying, "I have a six month old ram which is to me better than the meat of two sheep." The Prophet allowed him to slaughter it as a sacrifice, but I do not know whether this permission was valid for other than that man or not. The Prophet then went towards two rams and slaughtered them, and then the people went towards some sheep and distributed them among themselves.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 457

   صحيح البخاري5561أنس بن مالكمن ذبح قبل الصلاة فليعد فقال رجل هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر هنة من جيرانه فكأن النبي عذره وعندي جذعة خير من شاتين فرخص له النبي فلا أدري بلغت الرخصة أم لا ثم انكفأ إلى كبشين يعني فذبحهما ثم انكفأ الناس إلى غنيمة فذب
   صحيح البخاري954أنس بن مالكمن ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر من جيرانه فكأن النبي صدقه قال وعندي جذعة أحب إلي من شاتي لحم فرخص له النبي فلا أدري أبلغت الرخصة من سواه أم لا
   صحيح البخاري5546أنس بن مالكمن ذبح قبل الصلاة فإنما ذبح لنفسه ومن ذبح بعد الصلاة فقد تم نسكه وأصاب سنة المسلمين
   صحيح البخاري5549أنس بن مالكمن كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله إن هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر جيرانه وعندي جذعة خير من شاتي لحم فرخص له في ذلك فلا أدري بلغت الرخصة من سواه أم لا ثم انكفأ النبي إلى كبشين فذبحهما وقام الناس إلى غنيمة فتوزعوها أو
   صحيح البخاري984أنس بن مالكأمر من ذبح قبل الصلاة أن يعيد
   صحيح مسلم5079أنس بن مالكمن كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله هذا يوم يشتهى فيه اللحم وذكر هنة من جيرانه كأن رسول الله صدقه قال وعندي جذعة هي أحب إلي من شاتي لحم أفأذبحها قال فرخص له فقال لا أدري أبلغت رخصته من سواه أم لا قال وانكفأ رسول الله
   سنن النسائى الصغرى4401أنس بن مالكمن كان ذبح قبل الصلاة فليعد فقام رجل فقال يا رسول الله هذا يوم يشتهى فيه اللحم فذكر هنة من جيرانه كأن رسول الله صدقه قال عندي جذعة هي أحب إلي من شاتي لحم فرخص له فلا أدري أبلغت رخصته من سواه أم لا ثم انكفأ إلى كبشين فذبحهما
   سنن ابن ماجه3151أنس بن مالكذبح يوم النحر يعني قبل الصلاة فأمره النبي أن يعيد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3151  
´نماز عید سے پہلے قربانی کی ممانعت۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے قربانی کے دن قربانی کر لی یعنی نماز عید سے پہلے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3151]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نماز سے مراد عید کی نماز ہے۔
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہےانھوں نے فرمایا:
عیدالاضحی کے دن نبیﷺ باہر (عید گاہ میں)
تشریف لے گئے اور دو رکعت نماز عید ادا فرمائی پھر ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا:
اس دن ہماری پہلی عبادت یہ ہے کہ پہلے نمازپڑھیں پھر (عیدگاہ سے)
واپس جاکر جانور ذبح کریں۔ (صحیح البخاری، العیدین، باب استقبال الإمام الناس فی خطبة العید، حدیث: 976)

(2)
عید کی نماز سے پہلے کی گئی قربانی کی حیثیت عام گوشت کی ہے۔
ایسے شخص کو قربانی کا ثواب نہیں ملے گا۔

(3)
ثواب کا دارومدار عمل کے سنت کے مطابق ہونے پر ہے۔

(4)
کوئی شخص غلطی سے نماز سے پہلے قربانی کرلے تو دوسرا جانور میسر ہونے کی صورت میں اسے نماز عید کے بعد دوسرا جانور قربان کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3151   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5549  
5549. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کی وہ دوبارہ قربانی کرے۔ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا۔ اللہ کے رسول! اس دن گوشت کی خواہش کی جاتی ہے اور اس نے اپنے ہمسایوں کی غربت کا ذکر کیا، اب تو میرے پاس یکسالہ ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے آپ ﷺ نے اس کو رخصت دی کہ وہی ذبح کر دے۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کو بھی ہے یا نہیں؟ اس نے بعد نبی ﷺ دو میںڈھوں کی طرف مائل ہوئے اور انہیں ذبح کیا اور لوگ بھی بکریوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں تقسیم کر کے ذبح کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5549]
حدیث حاشیہ:
حضرت محمد بن سیرین حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ ہیں۔
یہ فقیہ عالم عابد و زاہد و متقی ومشہور محدث تھے۔
لوگ ان کو دیکھتے تو اللہ یاد آ جاتا تھا۔
موت کے ذکر سے ان کا رنگ زرد ہو جاتا تھا۔
مشہور جلیل القدر تابعین میں سے ہیں۔
سنہ110ھ میں بعمر 77سال وفات پائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5549   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5549  
5549. سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کی وہ دوبارہ قربانی کرے۔ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا اور عرض کرنے لگا۔ اللہ کے رسول! اس دن گوشت کی خواہش کی جاتی ہے اور اس نے اپنے ہمسایوں کی غربت کا ذکر کیا، اب تو میرے پاس یکسالہ ہے جو گوشت کی دو بکریوں سے بہتر ہے آپ ﷺ نے اس کو رخصت دی کہ وہی ذبح کر دے۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ اجازت دوسروں کو بھی ہے یا نہیں؟ اس نے بعد نبی ﷺ دو میںڈھوں کی طرف مائل ہوئے اور انہیں ذبح کیا اور لوگ بھی بکریوں کی طرف متوجہ ہوئے اور انہیں تقسیم کر کے ذبح کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5549]
حدیث حاشیہ:
(1)
عید کے دن گوشت کی خواہش رکھنا خلوص اور للہیت کے منافی نہیں، لیکن اس خواہش اور چاہت کو پورا کرنے کے لیے شریعت کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔
اپنے پڑوسیوں کی غربت و محتاجی کا خیال رکھنا بہت زیادہ ضروری ہے لیکن شریعت کے اندر رہتے ہوئے ان سے غم گساری کی جائے۔
(2)
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
مجھے معلوم نہیں، یہ رخصت دوسروں کو بھی ہے یا نہیں جبکہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں وضاحت ہے کہ ایک سالہ بکری کے بچے کی قربانی حضرت ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کے لیے تھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فرمایا تھا:
تیرے بعد ایسا کرنا کسی کے لیے جائز نہیں ہو گا۔
(صحیح البخاري، الأضاحي، حدیث: 5556)
شاید حضرت انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ ارشاد نہ سن سکے ہوں۔
(فتح الباري: 10/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5549   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.