الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Adahi
8. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لأَبِي بُرْدَةَ: «ضَحِّ بِالْجَذَعِ مِنَ الْمَعَزِ وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ»:
8. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے کہ بکری کے ایک سال سے کم عمر کے بچے ہی کی قربانی کر لے لیکن تمہارے بعد اس کی قربانی کسی اور کے لیے جائز نہیں ہو گی۔
(8) Chapter. The statement of the Prophet to Abu Burda: “Slaughter a kid as a sacrifice (of Eid-ul-Adha), but it will not be sufficient for anybody else after you."
حدیث نمبر: 5557
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن سلمة، عن ابي جحيفة، عن البراء، قال:" ذبح ابو بردة قبل الصلاة، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم: ابدلها، قال: ليس عندي إلا جذعة، قال شعبة: واحسبه قال: هي خير من مسنة، قال: اجعلها مكانها ولن تجزي عن احد بعدك"، وقال حاتم بن وردان: عن ايوب، عن محمد، عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وقال: عناق جذعة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" ذَبَحَ أَبُو بُرْدَةَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَبْدِلْهَا، قَالَ: لَيْسَ عِنْدِي إِلَّا جَذَعَةٌ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: هِيَ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ، قَالَ: اجْعَلْهَا مَكَانَهَا وَلَنْ تَجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ"، وَقَالَ حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ: عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: عَنَاقٌ جَذَعَةٌ.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلمہ نے، ان سے ابوجحیفہ نے اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے قربانی ذبح کر لی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اس کے بدلے میں دوسری قربانی کر لو۔ انہوں نے عرض کیا کہ میرے پاس ایک سال سے کم عمر کے بچے کے سوا اور کوئی جانور نہیں۔ شعبہ نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ ایک سال کی بکری سے بھی عمدہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اسی کی اس کے بدلے میں قربانی کر دو لیکن تمہارے بعد یہ کسی کے لیے کافی نہیں ہو گی۔ اور حاتم بن وردان نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے محمد نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آخر حدیث تک (اس روایت میں یہ لفظ ہیں) کہ ایک سال سے کم عمر کی بچی ہے۔

Narrated Al-Bara': Abu Burda slaughtered (the sacrifice) before the (`Id) prayer whereupon the Prophet said to him, "Slaughter another sacrifice instead of that." Abu Burda said, "I have nothing except a Jadha'a." (Shu`ba said: Perhaps Abu Burda also said that Jadha'a was better than an old sheep in his opinion.) The Prophet said, "(Never mind), slaughter it to make up for the other one, but it will not be sufficient for anyone else after you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 464

   صحيح البخاري6673يعيد الذبح
   صحيح البخاري5557اجعلها مكانها ولن تجزي عن أحد بعدك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5557  
5557. سیدنا براء بن عازب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ابو بردہ ؓ نے نماز عید سے پہلے قربانی کر لی تو نبی ﷺ نے انہیں فرمایا: اس کے بدلے کوئی دوسری قربانی ذبح کرو۔ انہوں نے عرض کی: میرے پاس صرف ایک یکسالہ بچہ ہے میرے خیال کے مطابق وہ دو دانتے جانور سے بہتر ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: پھر اس کی جگہ اسی کو ذبح کر دو لیکن تمہارے بعد کسی دوسرے کے لیے جائز نہیں ہوگا۔ حاتم بن وردان نے محمد بن سیرین سے انہوں نے سیدنا انس ؓ اور انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ اس میں یہ الفاظ ہیں کہ میرے پاس ایک یکسالہ جوان بچہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5557]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہ میں دو حضرات ہیں جنہیں خاص حالات کے پیش نظر ایک سالہ بکری کے بچے کو بطور قربانی ذبح کرنے کی اجازت دی گئی۔
ایک حضرت ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ ہیں۔
یہ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے ماموں ہیں۔
اور دوسرے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ ہیں جنہیں قربانی کے جانور تقسیم کرنے پر مقرر کیا گیا تھا۔
انہیں خلوص نیت اور جذبۂ اتباع کے پیش نظر خصوصی اجازت دی گئی لیکن ساتھ وضاحت کر دی گئی کہ دوسرے لوگوں کو اس کی اجازت نہیں ہے۔
اگرچہ دوسرے بعض حضرات کے متعلق بھی اس طرح کی صراحت ہے لیکن وہ روایات محل نظر ہیں۔
(2)
بہرحال علمائے امت کا اس امر پر اتفاق ہے کہ بکری کا بچہ خواہ کتنا ہی موٹا تازہ ہو بطور قربانی ذبح نہیں کیا جا سکتا، اس کے لیے دو دانتا ہونا ضروری ہے۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 20/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5557   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.