صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اخلاق کے بیان میں
The Book of Al-Adab (Good Manners)
10. بَابُ فَضْلِ صِلَةِ الرَّحِمِ:
10. باب: ناطہٰ والوں سے صلہ رحمی کی فضیلت۔
(10) Chapter. The superiority of keeping good relations with one’s relatives.
حدیث نمبر: 5983
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
وحدثني عبد الرحمن بن بشر، حدثنا بهز بن اسد، حدثنا شعبة، حدثنا ابن عثمان بن عبد الله بن موهب، وابوه عثمان بن عبد الله، انهما سمعا موسى بن طلحة، عن ابي ايوب الانصاري رضي الله عنه قال: يا رسول الله اخبرني بعمل يدخلني الجنة، فقال القوم: ما له ما له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ارب ما له، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم" ذرها قال: كانه كان على راحلته.وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، وَأَبُوهُ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ، فَقَالَ الْقَوْمُ: مَا لَهُ مَا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَبٌ مَا لَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ" ذَرْهَا قَالَ: كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ.
(دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن بشر نے بیان کیا، ان سے بہز بن اسد بصریٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابن عثمان بن عبداللہ بن موہب اور ان کے والد عثمان بن عبداللہ نے بیان کیا کہ انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک صاحب نے کہا: یا رسول اللہ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے، اسے کیا ہو گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں ہو کیا گیا ہے؟ اجی اس کو ضرورت ہے بیچارہ اس لیے پوچھتا ہے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کر، نماز قائم کر، زکوٰۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو۔ (بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے) چل اب نکیل چھوڑ دے۔ راوی نے کہا شاید اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے۔

Narrated Abu Aiyub Al-Ansari: A man said, "O Allah's Apostle! Inform me of a deed which will make me enter Paradise." The people said, "What is the matter with him? What is the matter with him?" Allah's Apostle said, "He has something to ask (what he needs greatly)." The Prophet said (to him), (In order to enter Paradise) you should worship Allah and join none in worship with Him: You should offer prayers perfectly, give obligatory charity (Zakat), and keep good relations with your Kith and kin." He then said, "Leave it!" (The sub-narrator said, "It seems that the Prophet was riding his she camel."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 73, Number 12

   صحيح البخاري5983خالد بن زيدتعبد الله لا تشرك به شيئا تقيم الصلاة تؤتي الزكاة تصل الرحم
   صحيح البخاري1396خالد بن زيدتعبد الله ولا تشرك به شيئا تقيم الصلاة تؤتي الزكاة تصل الرحم
   صحيح مسلم106خالد بن زيدتعبد الله لا تشرك به شيئا تقيم الصلاة تؤتي الزكاة تصل ذا رحمك
   صحيح مسلم104خالد بن زيدتعبد الله لا تشرك به شيئا تقيم الصلاة تؤتي الزكاة تصل الرحم
   سنن النسائى الصغرى469خالد بن زيدتعبد الله ولا تشرك به شيئا تقيم الصلاة تؤتي الزكاة تصل الرحم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 469  
´نماز قائم کرنے والے کے ثواب کا بیان۔`
ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں داخل کرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکاۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کرو، اسے چھوڑ دو گویا آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 469]
469 ۔ اردو حاشیہ:
«ذَرْهَا» میں اس چیز کی طرف اشارہ تھا کہ تیرے سوال کا جواب پورا ہو گیا ہے اب اس کو چھوڑ دے۔ اس نے سوال کرنے سے پہلے آپ کی اونٹنی کی مہار پکڑلی تھی۔
➋اس حدیث میں ارکانِ اسلام مذکور ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 469