الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
The Book of Ar-Riqaq (Softening of The Hearts)
41. بَابُ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ»:
41. باب: جو اللہ سے ملاقات کو پسند رکھتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند رکھتا ہے۔
(41) Chapter. Whoever loves to meet Allah, Allah (too) loves to meet him.
حدیث نمبر: 6508
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني محمد بن العلاء، حدثنا ابو اسامة، عن بريد، عن ابي بردة، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من احب لقاء الله، احب الله لقاءه، ومن كره لقاء الله، كره الله لقاءه".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ، أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ، كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ".
مجھ سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے یزید بن عبداللہ نے، ان سے ابوبردہ نے، ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو پسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو شخص اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔

Narrated Abu Musa: The Prophet said, "Whoever loves the meeting with Allah, Allah too, loves the meeting with him; and whoever hates the meeting with Allah, Allah too, hates the meeting with him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 76, Number 515

   صحيح البخاري6508عبد الله بن قيسمن أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه
   صحيح مسلم6828عبد الله بن قيسمن أحب لقاء الله أحب الله لقاءه ومن كره لقاء الله كره الله لقاءه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6508  
6508. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ تعالٰی بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جوشخص اللہ تعالٰی سے ملنا ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6508]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ موت بہر حال آتی ہے اسے برا نہ جاننا چاہئے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6508   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6508  
6508. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو شخص اللہ سے ملنا پسند کرتا ہے اللہ تعالٰی بھی اس سے ملنا پسند کرتا ہے اور جوشخص اللہ تعالٰی سے ملنا ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6508]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی اسی طرح کی ایک حدیث مروی ہے، ان کے ایک شاگرد شریح بن ہانی نے جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث سنی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور کہا:
میں نے ایک حدیث سنی ہے اگر وہ درست ہے تو پھر ہم ہلاک ہو گئے کیونکہ ہم میں سے کوئی بھی موت کو پسند نہیں کرتا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:
تیرا خیال درست نہیں کیونکہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے۔
لیکن جب آنکھیں پتھرا جائیں، سینے سے سانس اکھڑنے کی آواز آنے لگے، جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور جب ہاتھ پاؤں پھول جائیں تو اس وقت جو شخص اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جو اس وقت اللہ تعالیٰ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔
(صحیح مسلم، الذکر والدعاء، حدیث: 6826 (2675) (2)
دراصل جب انسان پر نزع کی کیفیت طاری ہوتی ہے تو نیک انسان اپنے انجام کو خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیتا ہے اور فرشتے بھی اسے خوشخبری دیتے ہیں، اس وقت اس کا دل مچلتا ہے کہ جلد از جلد نعمتیں حاصل کر سکے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے بندوں کے لیے تیار کی ہیں اور جب برے آدمی کو فرشتوں کی خوفناک کیفیت سے اپنے برے انجام کا پتا چل جاتا ہے کہ وہ سزا کا مستحق ہے اور فرشتے بھی اسے خبر دیتے ہیں تو اسے مرنے سے وحشت ہوتی ہے، ایسے حالات میں وہ اللہ تعالیٰ کے پاس جانا نہیں چاہتا کیونکہ اسے اپنا برا انجام نظر آ رہا ہوتا ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے عبد بن حمید کے حوالے سے ایک حدیث بیان کی ہے جس میں یہ تفصیل موجود ہے۔
(فتح الباري: 437/11)
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جو لوگ ہماری ملاقات کی توقع نہیں رکھتے اور وہ دنیا ہی کی زندگی پر راضی اور مطمئن ہو گئے اور جو لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہیں، ان سب کا ٹھکانا جہنم ہے۔
یہ ان کاموں کا بدلہ ہے جو وہ کرتے تھے۔
'' (یونس: 10/7-
8)

   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6508   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.