صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
The Book of Adhan
38. بَابُ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ صَلاَةَ إِلاَّ الْمَكْتُوبَةَ:
38. باب: جب نماز کی تکبیر ہونے لگے تو فرض نماز کے سوا اور کوئی نماز نہیں پڑھ سکتا۔
(38) Chapter. No Salat (prayer) (is to be offered) except the compulsory Salat after the Iqama has been pronounced for that compulsory Salat.
حدیث نمبر: 663
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثنا إبراهيم بن سعد، عن ابيه، عن حفص بن عاصم، عن عبد الله بن مالك ابن بحينة، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم برجل، قال: ح وحدثني عبد الرحمن، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني سعد بن إبراهيم، قال: سمعت حفص بن عاصم، قال:" سمعت رجلا من الازد، يقال له: مالك ابن بحينة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا وقد اقيمت الصلاة يصلي ركعتين، فلما انصرف رسول الله صلى الله عليه وسلم لاث به الناس، وقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: الصبح اربعا، الصبح اربعا"، تابعه غندر ومعاذ، عن شعبة في مالك، وقال: ابن إسحاق، عن سعد، عن حفص، عن عبد الله ابن بحينة، وقال حماد، اخبرنا سعد، عن حفص، عن مالك.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ، قَالَ: ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ حَفْصَ بْنَ عَاصِمٍ، قَالَ:" سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ، يُقَالُ لَهُ: مَالِكُ ابْنُ بُحَيْنَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا وَقَدْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَاثَ بِهِ النَّاسُ، وَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصُّبْحَ أَرْبَعًا، الصُّبْحَ أَرْبَعًا"، تَابَعَهُ غُنْدَرٌ وَمُعَاذٌ، عَنْ شُعْبَةَ فِي مَالِكٍ، وَقَالَ: ابْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، وَقَالَ حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا سَعْدٌ، عَنْ حَفْصٍ، عَنْ مَالِكٍ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابراہیم بن سعد نے اپنے باپ سعد بن ابراہیم سے بیان کیا، انہوں نے حفص بن عاصم سے، انہوں نے عبداللہ بن مالک بن بحینہ سے، کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک شخص پر ہوا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن بشر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے بہز بن اسد نے بیان کیا۔ کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے سعد بن ابراہیم نے خبر دی، کہا کہ میں نے حفص بن عاصم سے سنا، کہا کہ میں نے قبیلہ ازد کے ایک صاحب سے جن کا نام مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ تھا، سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے نمازی پر پڑی جو تکبیر کے بعد دو رکعت نماز پڑھ رہا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو گئے تو لوگ اس شخص کے اردگرد جمع ہو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا صبح کی چار رکعتیں پڑھتا ہے؟ کیا صبح کی چار رکعتیں ہو گئیں؟ اس حدیث کی متابعت غندر اور معاذ نے شعبہ سے کی ہے جو مالک سے روایت کرتے ہیں۔ ابن اسحاق نے سعد سے، انہوں نے حفص سے، وہ عبداللہ بن بحینہ سے اور حماد نے کہا کہ ہمیں سعد نے حفص کے واسطہ سے خبر دی اور وہ مالک کے واسطہ سے۔

Narrated Malik Ibn Buhaina: Allah's Apostle passed by a man praying two rak`at after the Iqama (had been pronounced). When Allah's Apostle completed the prayer, the people gathered around him (the Prophet) or that man and Allah's Apostle said to him (protesting), Are there four rak`at in Fajr prayer? Are there four rak`at in Fajr prayer?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 11, Number 632

   صحيح البخاري663عبد الله بن مالكالصبح أربعا الصبح أربعا
   صحيح مسلم1650عبد الله بن مالكأتصلي الصبح أربعا
   صحيح مسلم1649عبد الله بن مالكيوشك أن يصلي أحدكم الصبح أربعا
   سنن النسائى الصغرى868عبد الله بن مالكأتصلي الصبح أربعا
   سنن ابن ماجه1153عبد الله بن مالكيوشك أحدكم أن يصلي الفجر أربعا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 868  
´اقامت کے بعد نفل یا سنت پڑھنے کی کراہت کا بیان۔`
ابن بحینہ (عبداللہ بن مالک ازدی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز فجر کے لیے اقامت کہی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اور مؤذن اقامت کہہ رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم فجر کی نماز چار رکعت پڑھتے ہو؟۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 868]
868 ۔ اردو حاشیہ: یہ روایت صریح ہے کہ اقامت شروع ہو جائے تو صبح کی سنتیں بھی شروع نہیں کر سکتا۔ اوپر والی احادیث کا تقاضا بھی یہی ہے۔ مگر احناف حضرات صبح کی سنتوں کے پڑھنے کے قائل ہیں، خواہ اقامت کیا، جماعت ہی ہو رہی ہو، بشرطیکہ تشہد مل جائے۔ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اقامت کے دوران میں سنتیں شروع کرنے پرڈانٹ رہے ہیں۔ احناف ان احادیث کی دورازکار تاویلات کرتے ہیں، مثلاً: یہ روایات مسجد میں الگ نماز پڑھنے سے روکتی ہیں، نہ کہ مسجد سے باہر۔ یا صف کے اندر نماز پڑھنے سے مانع ہیں کہ صف منقطع ہو گی۔ مگر سوچنے کی بات ہے کہ کیا مندرجہ بالا احادیث پڑھ کر ذہن میں یہ بات آتی ہے؟ اگر یہ قیود کسی اور حدیث سے لی گئی ہیں تو براہ کرم ان کا حوالہ دیا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ توجیہ خودساختہ ہے۔ کوئی حدیث اس پر دلالت نہیں کرتی اور نہ کوئی روایت ہی مندرجہ بالا روایت کے منافی آئی ہے جس کی بنا پر تاویل کی گئی ہو۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس حکم سے صبح کی سنتیں خاص ہیں کیونکہ پہلے نہ پڑھنے کی صورت میں وہ قضا سے بھی رہ جائیں گی کیونکہ فرضوں کے بعد نفل جائز نہیں اور طلوع شمس کے بعد نماز کا وقت ہی ختم ہو جائے گا، حالانکہ یہ روایت تو ہے ہی صبح کی سنتوں کے بارے میں۔ باقی رہی قضا تو وہ فرض نماز کے بعد ہو سکتی ہے جیسا کہ سنن ابوداود اور جامع ترمذی میں ایک صحابی کے فجر کی نماز کے بعد سنتیں پڑھنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انہیں برقرار رکھنے کی روایت آئی ہے۔ دیکھیے: [سنن أبي داؤد، التطوع، حدیث: 1267، وجامع الترمذي الصلاة، حدیث: 422]

   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 868   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1153  
´فرض نماز کی اقامت کے بعد کوئی اور نماز نہ پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے گزرے جو نماز پڑھ رہا تھا، اور نماز فجر کے لیے اقامت کہی جا رہی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ کہا جو میری سمجھ میں نہیں آیا، جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوا تو ہم اس کے گرد یہ پوچھنے کے لیے جمع ہو گئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا کہا تھا؟ اس شخص نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: قریب ہے کہ اب تم میں سے کوئی فجر کی نماز چار رکعت پڑھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1153]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان کا مقصد نرم الفاظ میں اس کام سے روکنا تھا۔
یعنی اقامت کے بعد تو فرض نماز ہوتی ہے۔
تم نے فرضوں کو بھی سنتوں سے ملا دیا۔
گویا چارفرض بنا لیے۔

(2)
رسول اللہ نے اقامت کے بعد جماعت کھڑی ہونے سے پہلے سنت پڑھنے سے منع فرمایا توجماعت کھڑی ہونے کے بعد سنتین پڑھنا بدرجہ اولیٰ منع ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1153