الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ان کفار و مرتدوں کے احکام میں جو مسلمانوں سے لڑتے ہیں
The Book of Al-Maharbeen
42. بَابُ كَمِ التَّعْزِيرُ وَالأَدَبُ:
42. باب: تنبیہ اور تعزیر یعنی حد سے کم سزا کتنی ہونی چاہئے۔
(42) Chapter. What Punishment may be inflicted on the person so that he may not commit the same sin again, or so that he may learn good manners.
حدیث نمبر: 6848
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن بكير بن عبد الله، عن سليمان بن يسار، عن عبد الرحمن بن جابر بن عبد الله، عن ابي بردة رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا يجلد فوق عشر جلدات، إلا في حد من حدود الله".حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا يُجْلَدُ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ، إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، ان سے بکیر بن عبداللہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان بن یسار نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن جابر بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حدود اللہ میں کسی مقررہ حد کے سوا کسی اور سزا میں دس کوڑے سے زیادہ بطور تعزیر و سزا نہ مارے جائیں۔

Narrated Abu Burda: The Prophet used to say, "Nobody should be flogged more than ten stripes except if he is guilty of a crime, the legal punishment of which is assigned by Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 82, Number 831

   صحيح البخاري6848هانئ بن نيارلا يجلد فوق عشر جلدات إلا في حد من حدود الله
   جامع الترمذي1463هانئ بن نيارلا يجلد فوق عشر جلدات إلا في حد من حدود الله
   سنن ابن ماجه2601هانئ بن نيارلا يجلد أحد فوق عشر جلدات إلا في حد من حدود الله
   بلوغ المرام1075هانئ بن نيار لا يجلد فوق عشرة أسواط إلا في حد من حدود الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1075  
´تعزیر اور حملہ آور (ڈاکو) کا حکم`
سیدنا ابوبردہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ارشاد فرماتے سنا حدود اللہ میں سے کسی حد کے سوا دس کوڑوں سے زیادہ سزا نہ دی جائے۔ (بخاری ومسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1075»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب كم التعزير والأدب، حديث:6848، ومسلم، الحدود، باب قدر أسواط التعزير، حديث:1708.»
تشریح:
حنفی‘ مالکی اور شافعی حضرات نے اس حدیث کی مخالفت کی ہے‘ اس لیے کہ ان حضرات نے دس کوڑوں سے زیادہ سزا دینا جائز قرار دیا ہے۔
اس مسئلے میں لمبی تفصیل ہے جسے اس مقام پر بیان کرنے کا موقع نہیں۔
بہرحال راجح بات وہی ہے جس پر یہ حدیث دلالت کر رہی ہے کہ مقررہ حدود کے سوا دس کوڑوں سے زائد کی سزا جائز نہیں۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوبُرْدَہ رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ انصار کے حلیف قبیلۂبَنُوبَلِيّ سے تھے۔
شرف صحابیت سے سرفراز تھے۔
ان کا نام ہانی بن نیار تھا۔
بدر کے علاوہ دیگر غزوات میں بھی شریک ہوئے۔
۴۱‘ ۴۲ یا ۴۵ ہجری میں فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1075   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1463  
´تعزیر (تادیبی کاروائی) کا بیان۔`
ابوبردہ بن نیار رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: دس سے زیادہ کسی کو کوڑے نہ لگائے جائیں ۱؎ سوائے اس کے کہ اللہ کی حدود میں سے کوئی حد جاری کرنا ہو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحدود/حدیث: 1463]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے کا صحیح محل یہ ہے کہ یہ بال بچوں اورغلام وخادم کی تادیب سے متعلق ہے کہ آدمی اپنے زیر لوگوں کو ادب سکھائے تودس کوڑے تک کی سزادے،
رہ گئی دوسری وہ خطائیں جن میں شریعت نے کوئی حد مقررنہیں کی ہے جیساکہ خائن،
لٹیرے،
ڈاکواوراچکے پرخاص حد نہیں ہے تو یہ حاکم کی رائے پرمنحصرہے،
اگر حاکم اس میں تعزیراً سزا دینا چاہے تودس کوڑے سے زیادہ جتنا چاہے حتی کہ قتل تک سزا دے سکتا ہے،
رہ گئی زیرنظرحدیث تواس میں اور یہ ایسے تادیبی امور ہیں جن کا تعلق معصیت سے نہیں ہے،
مثلاً والد کا اپنی چھوٹی اولاد کو بطور تأدیب سزا دینا۔

2؎:
ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس حدیث میں حدود سے مراد ایسے حقوق ہیں جن کا تعلق اوامر الٰہی اور منہیات الٰہی سے ہے،
چنانچہ  ﴿وَمَن يَتَعَدَّ حُدُودَ اللّهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ﴾ (البقرة: 229) اسی طرح ﴿تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ فَلاَ تَقْرَبُوهَا﴾  (البقرة: 187) میں حدود کا یہی مفہوم ہے۔
اگربات شریعت کے اوامرونواہی کی ہوتو حاکم کو مناسب سزاؤں کے اختیارکی اجازت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1463   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.