الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: باغیوں اور مرتدوں سے توبہ کرانے کا بیان
The Book of Obliging The Apostates and The Repentance of Those Who Refuse The Truth Obstinately, and To Fight Against Such People
1. بَابُ إِثْمِ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ:
1. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ لقمان میں) فرمایا «إثم من أشرك بالله وعقوبته في الدنيا والآخرة» ۔
(1) Chapter. The sin of the person who ascribes partners in worship to Allah, and his punishment in this world and in the Hereafter.
حدیث نمبر: 6919
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا الجريري. ح حدثني قيس بن حفص، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم،اخبرنا سعيد الجريري، حدثنا عبد الرحمن بن ابي بكرة، عن ابيه رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" اكبر الكبائر الإشراك بالله، وعقوق الوالدين، وشهادة الزور، وشهادة الزور، ثلاثا، او قول الزور"، فما زال يكررها، حتى قلنا ليته سكت.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ. ح حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ،أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكْبَرُ الْكَبَائِرِ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، وَشَهَادَةُ الزُّورِ، ثَلَاثًا، أَوْ قَوْلُ الزُّورِ"، فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا، حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ.
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے، کہا ہم سے سعید بن ایاس جریری نے، (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے قیس بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے، کہا ہم کو سعید جریری نے خبر دی، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے بیان کیا، انہوں نے اپنے والد (ابوبکرہ صحابی) سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بڑے سے بڑا گناہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا ہے اور ماں باپ کو ستانا (ان کی نافرمانی کرنا) اور جھوٹی گواہی دینا، جھوٹی گواہی دینا، تین بار یہی فرمایا یا یوں فرمایا اور جھوٹ بولنا برابر باربار آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم نے آرزو کی کہ کاش آپ خاموش ہو جاتے۔

Narrated Abu Bakra: The Prophet. said, "The biggest of the great sins are: To join others in worship with Allah, to be undutiful to one's parents, and to give a false witness." He repeated it thrice, or said, "....a false statement," and kept on repeating that warning till we wished he would stop saying it. (See Hadith No.7, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 84, Number 54

   صحيح البخاري5976نفيع بن الحارثألا أنبئكم بأكبر الكبائر قلنا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين ألا وقول الزور وشهادة الزور
   صحيح البخاري6273نفيع بن الحارثألا أخبركم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين
   صحيح البخاري6919نفيع بن الحارثأكبر الكبائر الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور
   صحيح البخاري2654نفيع بن الحارثألا أنبئكم بأكبر الكبائر ثلاثا قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين ألا وقول الزور
   صحيح مسلم259نفيع بن الحارثألا أنبئكم بأكبر الكبائر ثلاثا الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور كان رسول الله متكئا فجلس فما زال يكررها حتى قلنا ليته سكت
   جامع الترمذي2301نفيع بن الحارثألا أخبركم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور قال فما زال رسول الله يقولها حتى قلنا ليته سكت
   جامع الترمذي1901نفيع بن الحارثألا أحدثكم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور
   جامع الترمذي3019نفيع بن الحارثألا أحدثكم بأكبر الكبائر قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله عقوق الوالدين شهادة الزور
   بلوغ المرام1206نفيع بن الحارثانه عد شهادة الزور من اكبر الكبائر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1206  
´شہادتوں (گواہیوں) کا بیان`
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جھوٹی گواہی کو بڑے گناہوں میں شمار کیا ہے۔ بخاری و مسلم کی لمبی حدیث میں ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1206»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشهادات، باب ما قيل في شهادة الزور، حديث:2654، ومسلم، الإيمان، باب الكبائر وأكبرها، حديث:87.»
تشریح:
1. اس حدیث کی رو سے معلوم ہوا کہ کبیرہ گناہ بہت سے ہیں‘ مثلاً: اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا‘ والدین کی نافرمانی کرنا‘ میدان کارزار سے فرار ہونا‘ پاک دامن خاتون کی عصمت پر تہمت لگانا اور جھوٹی گواہی دینا وغیرہ۔
2. صحیحین کی ایک روایت کے مطابق‘ جھوٹی گواہی دینا صرف کبیرہ گناہوں میں نہیں بلکہ اکبرالکبائر میں شامل ہے۔
3.کبیرہ گناہ وہ ہے جس کی شریعت نے سزا مقرر کی ہو یا عذاب آخرت کی وعید دی گئی ہو۔
4.عدالتوں میں جھوٹی گواہی کا سلسلہ اگر بند ہو جائے تو انصاف نہایت ارزاں اور جلد مل جائے۔
عدالتی نظام کے فساد کی جڑ جھوٹی گواہی اور رشوت ہے۔
اس نظام کو ان دو بڑی خرابیوں سے پاک کر دیا جائے تو معاشرے میں امن و سلامتی کی بہاریں آجائیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1206   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6919  
6919. حضرت ابو بکرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے فرمایا: سب سے بڑا گناہ اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کرنا ہے پھر والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا ہے اور جھوٹی گواہی دینا ہے۔ یہ بات آپ نے تین مرتبہ دہرائی۔ یا فرمایا: جھوٹی بات کرنا ہے۔ پھر بار بار یہی فرماتے رہے حتیٰ کہ ہم نے آرزو کی: کاش! آپ خاموش ہو جائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6919]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں شرک کو اکبر الکبائر کہا گیا ہے اور حقیقت یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مشرک پر جنت کو حرام قرار دیا ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر جنت حرام کررکھی ہے۔
اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔
(المائدة: 5: 72)
بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قتل کو اکبر الکبائر اور زنا کو بہت بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے، دراصل ہر مقام میں حدیث اپنے مقتضیٰ کے مطابق اور حاضرین کے حال کے مناسب ذکر کی جاتی ہے بہرحال شرک کے اکبر الکبائر ہونے میں کوئی شبہ نہیں ہے۔
(عمدةالقاري: 195/16)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6919   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.