الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
3. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ كَثْرَةِ السُّؤَالِ وَتَكَلُّفِ مَا لاَ يَعْنِيهِ:
3. باب: بےفائدہ بہت سوالات کرنا منع ہے۔
(3) Chapter. What is disliked of asking too many questions and of troubling oneself with what does not concern one.
حدیث نمبر: 7290
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسحاق، اخبرنا عفان، حدثنا وهيب، حدثنا موسى بن عقبة، سمعت ابا النضر، يحدث، عن بسر بن سعيد، عن زيد بن ثابت، ان النبي صلى الله عليه وسلم:" اتخذ حجرة في المسجد من حصير، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها ليالي حتى اجتمع إليه ناس، ثم فقدوا صوته ليلة، فظنوا انه قد نام، فجعل بعضهم يتنحنح ليخرج إليهم، فقال: ما زال بكم الذي رايت من صنيعكم حتى خشيت ان يكتب عليكم، ولو كتب عليكم ما قمتم به، فصلوا ايها الناس في بيوتكم، فإن افضل صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، سَمِعْتُ أَبَا النَّضْرِ، يُحَدِّثُ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي الْمَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا لَيَالِيَ حَتَّى اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ، ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً، فَظَنُّوا أَنَّهُ قَدْ نَامَ، فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: مَا زَالَ بِكُمُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ، وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ، فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عفان بن مسلم نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ ابن عقبہ نے بیان کیا، کہا میں نے ابوالنضر سے سنا، انہوں نے بسر بن سعید سے بیان کیا، ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی میں چٹائی سے گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا اور رمضان کی راتوں میں اس کے اندر نماز پڑھنے لگے پھر اور لوگ بھی جمع ہو گئے تو ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں آئی۔ لوگوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے ہیں۔ اس لیے ان میں سے بعض کھنگارنے لگے تاکہ آپ باہر تشریف لائیں، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تم لوگوں کے کام سے واقف ہوں، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں تم پر یہ نماز تراویح فرض نہ کر دی جائے اور اگر فرض کر دی جائے تو تم اسے قائم نہیں رکھ سکو گے۔ پس اے لوگو! اپنے گھروں میں یہ نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے سوا انسان کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔

Narrated Zaid bin Thabit: The Prophet took a room made of date palm leaves mats in the mosque. Allah's Apostle prayed in it for a few nights till the people gathered (to pray the night prayer (Tarawih) (behind him.) Then on the 4th night the people did not hear his voice and they thought he had slept, so some of them started humming in order that he might come out. The Prophet then said, "You continued doing what I saw you doing till I was afraid that this (Tarawih prayer) might be enjoined on you, and if it were enjoined on you, you would not continue performing it. Therefore, O people! Perform your prayers at your homes, for the best prayer of a person is what is performed at his home except the compulsory congregational) prayer." (See Hadith No. 229,Vol. 3) (See Hadith No. 134, Vol. 8)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 393

   صحيح البخاري6113زيد بن ثابتعليكم بالصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   صحيح البخاري7290زيد بن ثابتصلوا أيها الناس في بيوتكم فإن أفضل صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   صحيح البخاري731زيد بن ثابتأفضل الصلاة صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة
   صحيح مسلم1825زيد بن ثابتعليكم بالصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   جامع الترمذي450زيد بن ثابتأفضل صلاتكم في بيوتكم إلا المكتوبة
   سنن أبي داود1447زيد بن ثابتعليكم بالصلاة في بيوتكم فإن خير صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   سنن أبي داود1044زيد بن ثابتصلاة المرء في بيته أفضل من صلاته في مسجدي هذا إلا المكتوبة
   سنن النسائى الصغرى1600زيد بن ثابتصلوا أيها الناس في بيوتكم فإن أفضل صلاة المرء في بيته إلا الصلاة المكتوبة
   بلوغ المرام322زيد بن ثابت أفضل صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة
   المعجم الصغير للطبراني254زيد بن ثابت صلاة المرء فى بيته أفضل من صلاته فى مسجدي هذا إلا المكتوبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1044  
´آدمی کے اپنے گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کی نماز اس کے اپنے گھر میں اس کی میری اس مسجد میں نماز سے افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 1044]
1044۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ ارشاد مردوں کو ہے عورتوں کو نہیں کیونکہ ان کے لئے فرض نماز بھی گھر میں پڑھنا زیادہ افضل ہے۔ اگرچہ جماعت میں آنے کی اجازت ہے۔
➋ بیت الحرام اور بیت المقدس بھی مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر قیاس ہیں۔
➌ ان نوافل سے مراد ایسے نوافل ہیں۔ جو مسجد سے مخصوص نہیں، مثلاً تحیۃ المسجد اور جمعہ سے پہلے کے نوافل وغیرہ۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1044   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 322  
´نماز باجماعت اور امامت کے مسائل کا بیان`
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھاس پھوس سے بنی ہوئی چٹائی سے ایک چھوٹا (خیمہ نما) حجرہ بنایا اور اس میں نماز پڑھنے لگے۔ لوگوں کو جب معلوم ہوا تو وہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ مرد کی اپنے گھر میں نماز افضل ہے سوائے فرض نماز کے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 322»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأذان، باب صلاة الليل، حديث:731، ومسلم، صلاة المسافرين، باب استحباب صلاة النافلة في بيته، حديث:781.»
تشریح:
1. یہ ماہ رمضان کا موقع تھا کہ آپ نے اپنے لیے مسجد میں الگ ایک مختصر سی مخصوص جگہ بنالی۔
2. یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ اگر ایسا کرنا مقتدیوں اور نمازیوں کے لیے باعث ضرر اور تکلیف نہ ہو تو مسجد میں مخصوص جگہ بنائی جا سکتی ہے۔
3.مکمل روایت کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکیلے رات کی نماز پڑھتے تھے۔
صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو علم ہوا تو انھوں نے آپ کے پیچھے نماز پڑھنا شروع کر دی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات دیر سے اس حجرے سے باہر نکلے اور فرمایا: میں نے تمھارا حال دیکھ لیا ہے‘ اپنے گھروں میں نماز پڑھو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ مردوں کی نماز گھر میں افضل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 322   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7290  
7290. سیدنا زیدہ بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مسجد میں چٹائی سے ایک حجرہ سا بنایا پھر رسول اللہ ﷺ نے چند راتیں اس میں نماز پڑھی حتی کہ بہت سے لوگ جمع ہوگئے (اور آپ کے ساتھ نماز ادا کرنے لگے)۔ ایک رات انہوں نے آپ ﷺ کی آواز نہ سنی تو انہوں نے سمجھا کہ آپ سو گئے ہیں اس لیے کچھ صحابہ نے کھانسنا شروع کر دیا تاکہ آپ باہر تشریف لائیں۔ آپ نے فرمایا: میں تم لوگوں کے کام سے واقف تھا لیکن اس ڈر سے باہر نہیں آیا، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم پر یہ (نماز تراویح) فرض ہو جائے، پھر تم اسے قائم نہ رکھ سکو گے۔ اے لوگو! یہ نماز تم اپنے گھروں پر پڑھا کرو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ انسان کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7290]
حدیث حاشیہ:
یا جو نماز جماعت سے ادا کی جاتی ہے جیسے عیدین گہن کی نماز وغیرہ یا تحیۃ المسجد کہ وہ خاص مسجد ہی کے تعظیم کے لیے ہے۔
اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے یہ ہے کہ ان لوگوں کو مسجد میں اس نماز کا حکم نہیں ہوا تھا مگر انہوں نے اپنے نفس پر سختی کی‘ آپ نے اس سے باز رکھا۔
معلوم ہوا کہ سنت کی پیروی افضل ہے اور خلافت سنت عبادت کے لیے سختی اٹھا نا قیدیں لگانا کوئی عمدہ بات نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7290   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7290  
7290. سیدنا زیدہ بن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مسجد میں چٹائی سے ایک حجرہ سا بنایا پھر رسول اللہ ﷺ نے چند راتیں اس میں نماز پڑھی حتی کہ بہت سے لوگ جمع ہوگئے (اور آپ کے ساتھ نماز ادا کرنے لگے)۔ ایک رات انہوں نے آپ ﷺ کی آواز نہ سنی تو انہوں نے سمجھا کہ آپ سو گئے ہیں اس لیے کچھ صحابہ نے کھانسنا شروع کر دیا تاکہ آپ باہر تشریف لائیں۔ آپ نے فرمایا: میں تم لوگوں کے کام سے واقف تھا لیکن اس ڈر سے باہر نہیں آیا، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم پر یہ (نماز تراویح) فرض ہو جائے، پھر تم اسے قائم نہ رکھ سکو گے۔ اے لوگو! یہ نماز تم اپنے گھروں پر پڑھا کرو کیونکہ فرض نماز کے علاوہ انسان کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7290]
حدیث حاشیہ:

مذکورہ واقعہ رمضان المبارک میں نمازتراویح کے متعلق ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک جگہ چٹائی کا حجرہ بنایا تاکہ اس میں نماز پڑھیں اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ دیکھ سکیں، لیکن لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں تین دن تک نماز تراویح ادا کی۔
چونکہ نزول وحی کا زمانہ تھا اور اس کےفرض ہونے کا خطرہ تھا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کےبعد جماعت کااہتمام ترک کردیا۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد یہ اندیشہ ختم ہوگیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز تراویح کی جماعت کا اہتمام مسجد میں کردیا۔

اس حدیث کا عنوان سے تعلق اس طرح ہے کہ لوگوں کو مسجد میں نماز تراویح ادا کرنے کا حکم نہیں ہوا تھا لیکن انھوں نے از خود اپنے آپ پر یہ پابندی عائد کرلی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر شفقت کرتے ہوئے انھیں اس سے باز رکھا۔
معلوم ہوا کہ سنت کی پیروی ہی میں نجات اور عزت ہے۔
خلاف سنت عبادت کے علاوہ سختی اٹھانا اورشرطیں لگانا اچھی بات نہیں۔

واضح رہے کہ فرض نماز کے علاوہ نماز عید اور نماز گرہن وغیرہ مسجد میں ادا کی جاتی ہیں کیونہ یہ نماز شعائر اسلام سے تعلق رکھتی ہیں، اس لیے ان کا حکم فرض نماز جیسا ہے۔
اسی طرح تحیۃ المسجد اور طواف کی دورکعت بھی مسجد میں پڑھی جاتی ہیں تو یہ خارجی دلائل کی بنا پر حدیث میں مذکورہ عام حکم سے مستثنیٰ ہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7290   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.