الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
13. بَابُ السُّؤَالِ بِأَسْمَاءِ اللَّهِ تَعَالَى، وَالاِسْتِعَاذَةِ بِهَا:
13. باب: اللہ تعالیٰ کے ناموں کے وسیلہ سے مانگنا اور ان کے ذریعہ پناہ چاہنا۔
(13) Chapter. (What is said regarding) asking Allah with His Names and seeking refuge with them.
حدیث نمبر: 7393
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، حدثني مالك، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا جاء احدكم فراشه، فلينفضه بصنفة ثوبه ثلاث مرات، وليقل: باسمك رب، وضعت جنبي وبك ارفعه إن امسكت نفسي، فاغفر لها وإن ارسلتها، فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين" تابعه يحيى وبشر بن المفضل، عن عبيد الله، عن سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وزاد زهير، وابو ضمرة، وإسماعيل بن زكرياء، عن عبيد الله، عن سعيد، عن ابيه، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم , ورواه ابن عجلان، عن سعيد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ فِرَاشَهُ، فَلْيَنْفُضْهُ بِصَنِفَةِ ثَوْبِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَلْيَقُلْ: بِاسْمِكَ رَبِّ، وَضَعْتُ جَنْبِي وَبِكَ أَرْفَعُهُ إِنْ أَمْسَكْتَ نَفْسِي، فَاغْفِرْ لَهَا وَإِنْ أَرْسَلْتَهَا، فَاحْفَظْهَا بِمَا تَحْفَظُ بِهِ عِبَادَكَ الصَّالِحِينَ" تَابَعَهُ يَحْيَى وَبِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَزَادَ زُهَيْرٌ، وَأَبُو ضَمْرَةَ، وَإِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَرَوَاهُ ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنے بستر پر جائے تو اسے چاہئے کہ اسے اپنے کپڑے کے کنارے سے تین مرتبہ صاف کر لے اور یہ دعا پڑھے «باسمك رب وضعت جنبي وبك أرفعه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ إن أمسكت نفسي فاغفر لها،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» اے میرے رب! تیرا نام لے کر میں اپنی کروٹ رکھتا ہوں اور تیرے نام ہی کے ساتھ اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری جان کو باقی رکھا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے (اپنی طرف سوتے ہی میں) اٹھا لیا تو اس کی حفاظت اس طرح کرنا جس طرح تو اپنے نیکوکار بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ اس روایت کی متابعت یحییٰ اور بشر بن الفضل نے عبیداللہ سے کی ہے، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ اور زہیر، ابوضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ سے یہ اضافہ کیا کہ ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور اس کی روایت ابن عجلان نے کی، ان سے سعید نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ اس کی متابعت محمد بن عبدالرحمٰن الداوردی اور اسامہ بن حفص نے کی۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "When anyone of you goes to bed, he should dust it off thrice with the edge of his garment, and say: Bismika Rabbi Wada`tu janbi, wa bika arfa'hu. In amsakta nafsi faghfir laha, wa in arsaltaha fahfazha bima tahfaz bihi 'ibadaka-s-salihin."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 490

   صحيح البخاري6320عبد الرحمن بن صخرإذا أوى أحدكم إلى فراشه فلينفض فراشه بداخلة إزاره فإنه لا يدري ما خلفه عليه ثم يقول باسمك رب وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين
   صحيح البخاري7393عبد الرحمن بن صخرإذا جاء أحدكم فراشه فلينفضه بصنفة ثوبه ثلاث مرات ليقل باسمك رب وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فاغفر لها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين
   صحيح مسلم6894عبد الرحمن بن صخرإذا أوى أحدكم إلى فراشه فليأخذ داخلة إزاره فلينفض بها فراشه وليسم الله فإنه لا يعلم ما خلفه بعده على فراشه إذا أراد أن يضطجع فليضطجع على شقه الأيمن وليقل سبحانك اللهم ربي بك وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فاغفر لها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبا
   جامع الترمذي3401عبد الرحمن بن صخرإذا قام أحدكم عن فراشه ثم رجع إليه فلينفضه بصنفة إزاره ثلاث مرات فإنه لا يدري ما خلفه عليه بعده فإذا اضطجع فليقل باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين فإذا استيقظ فليقل الحمد لله الذي عافاني في
   سنن أبي داود5050عبد الرحمن بن صخرإذا أوى أحدكم إلى فراشه فلينفض فراشه بداخلة إزاره فإنه لا يدري ما خلفه عليه ثم ليضطجع على شقه الأيمن ثم ليقل باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين
   سنن ابن ماجه3874عبد الرحمن بن صخرإذا أراد أحدكم أن يضطجع على فراشه فلينزع داخلة إزاره ثم لينفض بها فراشه فإنه لا يدري ما خلفه عليه ثم ليضطجع على شقه الأيمن ثم ليقل رب بك وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3874  
´بستر پر لیٹتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر لیٹنے کا ارادہ کرے تو اپنے تہبند کا داخلی کنارہ کھینچ کر اس سے اپنا بستر جھاڑے، اس لیے کہ اسے نہیں پتہ کہ (جانے کے بعد) بستر پر کون سی چیز پڑی ہے، پھر داہنی کروٹ لیٹے اور کہے: «رب بك وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين» میرے رب! میں نے تیرا نام لے کر اپنا پہلو رکھا ہے، اور تیرے ہی نام پر اس کو اٹھاؤں گا، پھر اگر تو میری جان کو روک لے (یعنی اب میں نہ جاگوں اور مر جاؤں) تو اس پر رحم فرما۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3874]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بستر پر لیٹنے سے پہلے اسے جھاڑ لینا چاہیے کہیں اس پر کوئی موذی چیز بچھو یا چیونٹا وغیرہ نہ ہو جس سے تکلیف پہنچے۔

(2)
اللہ سے دعا حفاظت کا بہترین طریقہ ہے۔

(3)
احتیاط کرنا اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں۔

(4)
جب کوئی انسان سوتا ہے تو اسے سوچنا چاہیے کہ ممکن ہے یہ آخری نیند ہو اس لئے اللہ سے معافی مانگ کر اور اس کا ذکر کرکے مسنون طریقے سے آرام کےلئے لیٹنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3874   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3401  
´سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تم میں سے اپنے بستر پر سے اٹھ جائے پھر لوٹ کر اس پر (لیٹنے، بیٹھنے) آئے تو اسے چاہیئے کہ اپنے ازار (تہبند، لنگی) کے (پلو) کو نے اور کنارے سے تین بار بستر کو جھاڑ دے، اس لیے کہ اسے کچھ پتہ نہیں کہ اس کے اٹھ کر جانے کے بعد وہاں کون سی چیز آ کر بیٹھی یا چھپی ہے، پھر جب لیٹے تو کہے: «باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» اے میرے رب! میں تیرا نام لے کر (اپنے بستر پر) اپنے پہلو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3401]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے میرے رب! میں تیرا نام لے کر (اپنے بستر پر) اپنے پہلو کو ڈال رہا ہوں یعنی سونے جا رہا ہوں،
اور تیرا ہی نام لے کر میں اسے اٹھاؤں گا بھی،
پھر اگر تو میری جان کو (سونے ہی کی حالت میں) روک لیتا ہے (یعنی مجھے موت دے دیتا ہے) تو میری جان پر رحم فرما،
اور اگر تو سونے دیتا ہے تو اس کی ویسی ہی حفاظت فرما جیسی کہ تو اپنے نیک وصالح بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔

2؎:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میرے بدن کو صحت مند رکھا،
اور میری روح مجھ پر لوٹا دی اور مجھے اپنی یاد کی اجازت (اور توفیق) دی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3401   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5050  
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے آئے تو اپنے ازار کے کونے سے اسے جھاڑے کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کی جگہ اس کی عدم موجودگی میں کون آ بسا ہے، پھر وہ اپنے داہنے پہلو پر لیٹے، پھر کہے «باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» تیرے نام پر میں اپنا پہلو ڈال کر لیٹتا ہوں اور تیرے ہی نام سے اسے اٹھاتا ہوں، اگر تو میری جان کو روک لے تو تو اس پر رحم فرما اور اگر چھوڑ دے تو اس کی اسی طرح حفاظت فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حف۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5050]
فوائد ومسائل:

سونے سے پہلے بستر کو جھاڑ لینا سنت ہے۔


حدیث میں مذکور دعا کے آخری الفاظ (الصالحين من عبادك) بعض کتب حدیث میں اس طرح بھی ہے۔
(عبادك الصالحين) لہذا دعا میں دونوں طرح کے الفاظ درست ہیں۔
دیکھئے۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6320)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5050   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7393  
7393. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو کپڑے کے کنارے سے اسے تین مرتبہ جھاڑے اور یہ دعا پڑھے: اے اللہ! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری ہی رحمت سے میں اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری روح کو روک لیا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ یحیٰی اور بشر بن مفضل نے عبید اللہ سے، اس نے سعید سے، اس نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے (اسی طرح) بیان کیا ہے نیز زہیر ابو ضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ سے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابو ہریرہ ؓ نے، ان سے نبی ﷺ نے فرمایا۔ ابن عجلان نے بھی سعید سے، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7393]
حدیث حاشیہ:
محمد بن عبد الرحمن طفاوی اور اسامہ بن حفص کی روایتیں خود اس کتاب میں موصولاً گزر چکی ہیں اور عبد العزیز کی روایت کی عدی رضی اللہ عنہ نے وصل کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7393   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7393  
7393. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو کپڑے کے کنارے سے اسے تین مرتبہ جھاڑے اور یہ دعا پڑھے: اے اللہ! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری ہی رحمت سے میں اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری روح کو روک لیا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ یحیٰی اور بشر بن مفضل نے عبید اللہ سے، اس نے سعید سے، اس نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے (اسی طرح) بیان کیا ہے نیز زہیر ابو ضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ سے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابو ہریرہ ؓ نے، ان سے نبی ﷺ نے فرمایا۔ ابن عجلان نے بھی سعید سے، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7393]
حدیث حاشیہ:

ابن بطال نے کہا ہے کہ اس روایت میں وضع کی نسبت اسم کی طرف اوررفع کی نسبت ذات کی طرف ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسم سے مراد ذات ہے وضع اوررفع میں ذات سے استعانت کی جاتی ہے لفظ سے نہیں۔
(فتح الباري: 464/13)

ابن بطال نے اپنے انداز سے اس حدیث سے مناسبت کشید کی ہے جبکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً یہ مقصد نہیں۔
ہمارے رجحان کے مطابق بندہ مخلص ہر وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے زندگی کے تمام معاملات اپنے رب کی مرضی کے مطابق بجالاتا ہے، اپنے گھر سے نکلتے وقت، اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت، اپنے کھانے پینے، نیند وبیداری اور لوگوں سے میل جول رکھنے میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب رہتا ہے۔

اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند کے وقت اور اس سے بیدار ہوتے وقت عبادت کرنے کی رہنمائی کی ہے کہ وہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے نام کے ذریعے سے اپنا پہلو بستر پر رکھے اور اللہ تعالیٰ کے ناموں کے حوالے سے اس سے سوال کرے۔
درحقیقت، نیند موت ہی کی ایک قسم ہے، بعض اوقات انسان نیند کی حالت میں فوت ہوجاتا ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اس سے التجا کی جائے۔
اگر موت آجائے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دے۔
اوراگر اپنی قدرت کاملہ سے بدن میں اسے واپس کردے توشیطان اور دیگر موذی چیزوں سے اس کی حفاظت کرے۔
اس حدیث کے مطابق نیند کے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا مشروع ہے تاکہ انسان کی چھوٹی موت، یعنی نیند اللہ تعالیٰ کے نام پر ہو اور اس آیت کی زندہ تصویر بن جائے:
کہہ دیجئے!میری نماز،میری قربانی،میر ی زندگی اورمیری موت اللہ کے لیے ہے جو رب العالمین ہے۔
(الأنعام: 162)
اس انداز سے انسان خود کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کردیتا ہے اور اس کی طرف اپنی عاجزی، بے بسی اور محتاجی کا اظہار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ سے ہر چیز کا سوال کرتا ہے جس سے وہ بے نیاز نہیں ہے۔
یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے ناموں کے طفیل اسے پکارنا ہے، گویا اس آیت کی تفسیر ہے:
سب سے اچھے نام اللہ تعالیٰ ہی کے نام ہیں،لہذا تم اسے انھی ناموں سے پکارا کرو۔
(الأعراف۔
180)

اس مناسبت کی بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7393   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.