صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
11. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا فَهُوَ مُؤْمِنٌ وَإِنْ ارْتَكَبَ الْمَعَاصِيَ الْكَبَائِرَ 
11. باب: جو شخص اللہ تعالیٰ کو رب، اسلام کو دین، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول مان کر راضی ہو وہ مومن ہے اگرچہ وہ کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرے۔
حدیث نمبر: 151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يحيى بن ابي عمر المكي وبشر بن الحكم ، قالا: حدثنا عبد العزيز وهو ابن محمد الدراوردي ، عن يزيد بن الهاد ، عن محمد بن إبراهيم ، عن عامر بن سعد ، عن العباس بن عبد المطلب ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ذاق طعم الإيمان، من رضي بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد رسولا ".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ وَبِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " ذَاقَ طَعْمَ الإِيمَانِ، مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا ".
‏‏‏‏ سیدنا عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ایمان کا مزہ چکھا اس نے جو راضی ہو گیا اللہ کی حکمرانی پر اور اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیغمبری پر۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 34
   صحيح مسلم151عباس بن عبد المطلبذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا الإسلام دينا محمد رسولا
   جامع الترمذي2623عباس بن عبد المطلبذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا الإسلام دينا محمد نبيا
   مشكوة المصابيح9عباس بن عبد المطلبذاق طعم الإيمان من رضي بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد رسولا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 9  
´مومن کون؟ `
«. . . ‏‏‏‏وَعَن الْعَبَّاس بن عبد الْمطلب قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ذَاقَ طَعْمَ الْإِيمَانِ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا . . .»
. . . سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایمان کا مزہ اس نے چکھا جو اللہ کے رب ہونے اور اسلام کو اپنا دین ماننے اور محمد کو اپنا رسول ماننے پر راضی و خوش ہو گیا . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 9]

تخریج الحدیث:
[صحيح مسلم 151]

فقہ الحدیث
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو شخص شرک (اور کفر) نہیں کرتا، صرف ایک اللہ ہی کو اپنا رب، مشکل کشا و حاجت روا سمجھتا ہے، سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو (آخری) رسول اور نبی مانتا ہے اور دین اسلام کو ہی اپنا دین سمجھتا ہے تو یہ شخص مومن اور کامل الایمان ہے۔
اسلام کے ارکان ثلاثہ (توحید، رسالت اور آخرت) میں پہلا رکن توحید ہے۔ جس نے اللہ تعالیٰ کی صفات خاصہ میں کسی مخلوق کو شریک کر لیا، اس شخص کے سارے اعمال ضائع اور مردود ہیں۔
✿ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«وَلَوْ أَشْرَكُوا لَحَبِطَ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ»
اگر یہ شرک کرتے تو ان کے تمام اعمال ضائع و باطل ہو جاتے۔ [الانعام: 88]
➋ ابوالفضل عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا تھے۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عمر میں دو تین سال بڑے تھے۔ غزوہ بدر سے پہلے یا بعد میں مسلمان ہوئے۔ آپ غزوہ حنین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ثابت قدم رہے تھے۔ [صحيح مسلم: 1775، دارالسلام: 4612]
❀ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«هذا العباس بن عبدالمطلب أجود قريش كفاً وأوصلها»
یہ عباس بن عبدالمطلب ہیں، جو قریش میں سب سے زیادہ سخی اور صلہ رحمی کرنے والے ہیں۔‏‏‏‏ [مسند أحمد 185/1 وسنده حسن، النسائي فى الكبري: 8174 وصححه ابن حبان، الاحسان: 7052 والحاكم 338/3، 329 ووافقه الذهبي]
آپ کی بیان کردہ پینتیس (35) احادیث مسند بقی بن مخلد میں ہیں۔ حافظ ذہبی نے آپ کے تفصیلی حالات لکھے ہیں۔ [سيراعلام النبلاء 78/2۔ 103]
آپ 32 ھ یا 34 ھ کو فوت ہوئے۔ «رضي الله عنه»
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 9   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2623  
´باب:۔۔۔`
عباس بن عبدالمطلب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کے رب ہونے اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی (اور خوش) ہوا اس نے ایمان کا مزہ پا لیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2623]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی جو اللہ ہی سے ہر چیز کا طالب ہوا،
اسلام کی راہ کو چھوڑ کر کسی دوسری راہ پر نہیں چلا اور نبی اکرم ﷺ کی لائی ہوئی شریعت پر اس نے عمل کیا تو ایسے شخص کو ایمان کی مٹھاس مل کر رہے گی،
کیوں کہ اس کا دل ایمان سے پر ہوگا،
اور ایمان اس کے اندر پورے طور پر رچا بسا ہوگا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2623