الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
26. باب بَيَانِ حَالِ إِيمَانِ مَنْ قَالَ لأَخِيهِ الْمُسْلِمِ يَا كَافِرُ:
26. باب: مسلمان بھائی کو کافر کہنے والے کے ایمان کے حال کا بیان۔
حدیث نمبر: 217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث ، حدثنا ابي ، حدثنا حسين المعلم ، عن ابن بريدة ، عن يحيي بن يعمر ، ان ابا الاسود حدثه، عن ابي ذر ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " ليس من رجل ادعى لغير ابيه وهو يعلمه، إلا كفر، ومن ادعى ما ليس له فليس منا، وليتبوا مقعده من النار، ومن دعا رجلا بالكفر، او قال: عدو الله، وليس كذلك، إلا حار عليه ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَي بْنِ يَعْمَرَ ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَيْسَ مِنْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ، إِلَّا كَفَرَ، وَمَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لَهُ فَلَيْسَ مِنَّا، وَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ دَعَا رَجُلًا بِالْكُفْرِ، أَوَ قَالَ: عَدُوَّ اللَّهِ، وَلَيْسَ كَذَلِكَ، إِلَّا حَارَ عَلَيْهِ ".
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: جس شخص نے دانستہ اپنے والد کے بجائے کسی اور (کابیٹا ہونے) کا دعویٰ کیا تو اس نے کفر کیا اور جس نے ایسی چیز کا دعویٰ کیا جواس کی نہیں ہے، وہ ہم میں سے نہیں، وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ اور جس شخص نے کسی کو کافر کہہ کر پکارا یا اللہ کا دشمن کہا، حالانکہ وہ ایسا نہیں ہے تو یہ (الزام) اسی (کہنے والے) کی طرف لوٹ جائے گا۔
حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا: جو شخص دانستہ اپنے باپ کی بجائے کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو اس نے کفر کیا، اور جو ایسی چیز کا دعویٰ کرتا ہے جو اس کی نہیں ہے، وہ ہم میں سے نہیں ہے، اور وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔ اور جو شخص کسی کو کافر کہہ کر پکارتا ہے، یا اللہ کا دشمن کہتا ہے، حالانکہ وہ ایسا نہیں ہے تو کفر اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 61

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) فى المناقب، باب: نسبة اليمن الي اسماعيل برقم (3317) وفي الادب، باب: ما ينهي من السباب واللعن برقم (5698) انظر ((التحفة)) برقم (11929)» ‏‏‏‏
   صحيح البخاري3508جندب بن عبد اللهليس من رجل ادعى لغير أبيه وهو يعلمه إلا كفر من ادعى قوما ليس له فيهم فليتبوأ مقعده من النار
   صحيح مسلم217جندب بن عبد اللهليس من رجل ادعى لغير أبيه وهو يعلمه إلا كفر من ادعى ما ليس له فليس منا ليتبوأ مقعده من النار من دعا رجلا بالكفر أو قال عدو الله وليس كذلك إلا حار عليه
   سنن ابن ماجه2319جندب بن عبد اللهمن ادعى ما ليس له فليس منا وليتبوأ مقعده من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2319  
´جس نے دوسرے کے مال پر دعویٰ کر کے اس میں جھگڑا کیا اس پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو کسی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اس کی نہیں ہے، تو وہ ہم میں سے نہیں، اور اسے اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لینا چاہیئے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأحكام/حدیث: 2319]
اردو حاشہ:
فوائد  و مسائل:

(1)
  ہم میں سے نہیں۔
کا مطلب یہ ہے کہ اس کا یہ عمل مسلمانوں کا عمل نہیں اور اس کا ایمان کامل نہیں۔

(2)
جہنم میں ٹھکانا بنا لینا چاہیے۔
کامطلب یہ ہے کہ اسے یقین ہونا چاہیے کہ وہ جہنم میں جائے گا لہٰذا اس سے بچنے کےلیے اسے اس گناہ سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اور اگر یہ گناہ ہو گیا ہے تو حق دار کو اس کا حق واپس کرکے توبہ کرکے جہنم سے بچ جانا چاہیے۔

(3)
ارشاد نبوی ہے:
جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں اللہ اسے (جہنم کی)
آگ پر حرام کر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم، الإیمان، باب الدلیل علی أن من مات علی التوحید دخل الجنة قطعا، حدیث: 26)
 اس کایہ مطلب نہیں کہ اسے اس گناہوں کی سزا نہیں ملے گی بلکہ یہ مطلب ہے اسے جنہم میں ہمیشہ رہنے کا عذاب نہیں ہو گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2319   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 217  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
(1)
ادَّعَى:
دعویٰ کرنا۔
(2)
عَادَ عليه:
بَاءَ اور رَجَعَ کے ہم معنی ہے پلٹنا،
لوٹنا،
پلٹ آتا ہے۔
فوائد ومسائل:
(1)
اپنے حقیقی نسب کا انکار کرکے کسی اور کا بیٹا بننا انتہائی مجرمانہ حرکت ہے،
.....اور یہ کفر دون کفر ہوگا جو مخرج عن الملۃ نہیں ہے اور اس کام کو کفر قرار دیا جائے گا،
اگر کسی تاویل اور ضرورت کے تحت ایسا کرتا ہے،
تو یہ کفرانِ نعمت ہوگا،
جیسا کہ آپ نے عورتوں کے بارے میں فرمایا ہے:
"یَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ" وہ خاوند کی نا شکری اور احسان فراموش ہیں،
اسی طرح یہ انسان اللہ اور باپ کے حق کا نمک حرام ہے۔
(2)
اگر کوئی دانستہ طور پر کسی ایسی چیز کے اپنی ہونے کا دعوی ٰ کرتا ہے جو اس کی نہیں ہے تو یہ ایک جھوٹ ہے اور دوسرے کے مال پر غاصبانہ قبضہ ہے جو کسی صحیح اور کامل مومن کی شان کے منافی ہے،
اس لیے آپ (ﷺ) نے فرمایا:
وہ ہم میں سے نہیں۔
جیسا کہ نوح علیہ السلام کے بیٹے کے بارے میں فرمان باری تعالیٰ ہے:
﴿إِنَّهُ لَيْسَ مِنْ أَهْلِكَ﴾ وہ آپ کے اہل میں سے نہیں ہے۔
یعنی اس کا طور طریقہ اور طرز عمل یا برتاؤ اور معاملہ مسلمانوں والا نہیں ہے اور یہ ایک ایسا قصور اور کھلم کھلا گناہ ہے جس کی سزا جہنم ہے الا یہ کہ انسان اس سے توبہ کرے یا اللہ تعالیٰ معاف فرما دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 217   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.