الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
59. باب إِذَا هَمَّ الْعَبْدُ بِحَسَنَةٍ كُتِبَتْ وَإِذَا هَمَّ بِسَيِّئَةٍ لَمْ تُكْتَبْ:
59. باب: بندے کے نیکی کے ارادے کو لکھنے کا، اور بدی کے ارادے کو نہ لکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 338
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا عبد الوارث ، عن الجعد ابي عثمان ، حدثنا ابو رجاء العطاردي ، عن ابن عباس ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيما يروي عن ربه تبارك وتعالى، قال: " إن الله، كتب الحسنات والسيئات، ثم بين ذلك، فمن هم بحسنة فلم يعملها، كتبها الله عنده حسنة كاملة، وإن هم بها فعملها كتبها الله عز وجل عنده عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف إلى اضعاف كثيرة، وإن هم بسيئة فلم يعملها، كتبها الله عنده حسنة كاملة، وإن هم بها، فعملها كتبها الله سيئة واحدة ".حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، عَنِ الْجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيُّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ، كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ، فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، وَإِنْ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِمِائةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ، وَإِنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، وَإِنْ هَمَّ بِهَا، فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً ".
عبدالوارث نے جعد ابو عثمان سے حدیث سنائی، انہوں نےکہا: ہمیں ابو رجاء عطاردی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی (ان احادیث میں سے جنہیں وہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب عزو جل سے روایت کرتے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے نیکیاں اوربرائیاں لکھی ہیں، پھر ان کی تفصیل بتائی ہے کہ جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا، پھر وہ نیکی نہیں کی تو اللہ نے اسے اپنے ہاں ایک پوری نیکی لکھ دی۔ اور اگر نیکی کا ارادہ کیا، پھر وہ نیکی کر ڈالی تو اللہ عزوجل نے اسے اپنے ہاں دس سے سات سو گنا (یا) اس سے زیادہ گنا تک لکھ لیا۔ اور اگر اس نے برائی کا ارادہ کیا، پھر اس کا ارتکاب نہ کیا تو اللہ نے اسے اپنے ہاں ایک پوری نیکی لکھی۔ اور اگر اس نے (برائی کا) ارادہ کیا اور اس کو کر ڈالا تو اللہ نے ایک برائی لکھی۔
حضرت ابنِ عباس ؓ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث ِ قدسی بیان کرتے ہیں (کہ آپ نے اس کی نسبت اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف کی) فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں لکھ لی ہیں، پھر ان کی تفصیل بتا دی ہے، تو جو شخص کسی نیکی کا ارادہ کر کے اس پر عمل نہیں کرتا تو اللہ اسے اپنے ہاں ایک کامل نیکی لکھ لیتا ہے اور اگر نیکی کا ارادہ کر کے اسے کر گزرتا ہے تو اللہ اسے اپنے ہاں دس سے سات سو گنا اور اس سے بہت زیادہ لکھ لیتا ہے۔ اور اگر برائی کا ارادہ کر کے اسے (اللہ کےڈر خوف سے) کرتا نہیں ہے تو اللہ اسے اپنے ہاں ایک پوری نیکی لکھ لیتا ہے، اور اگر ارادہ کر کے کر گزرتا ہے تو اللہ عزّو جل اپنے ہاں ایک ہی برائی لکھتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 131

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: من هم بحسنة أو بسيئة برقم (6126) انظر ((التحفة)) برقم (6318)»
   صحيح البخاري6491عبد الله بن عباسالله كتب الحسنات والسيئات ثم بين ذلك فمن هم بحسنة فلم يعملها كتبها الله له عنده حسنة كاملة هو هم بها فعملها كتبها الله له عنده عشر حسنات إلى سبع مائة ضعف إلى أضعاف كثيرة ومن هم بسيئة فلم يعملها كتبها الله له عنده حسنة كاملة فإن هو هم بها فعملها كتبها
   صحيح مسلم338عبد الله بن عباسكتب الحسنات والسيئات ثم بين ذلك فمن هم بحسنة فلم يعملها كتبها الله عنده حسنة كاملة وإن هم بها فعملها كتبها الله عنده عشر حسنات إلى سبعمائة ضعف إلى أضعاف كثيرة وإن هم بسيئة فلم يعملها كتبها الله عنده حسنة كاملة وإن هم بها فعملها كتبها الله سيئة واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6491  
´اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے`
«. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّيِّئَاتِ، ثُمَّ بَيَّنَ ذَلِكَ فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً، فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ، وَمَنْ هَمَّ بِسَيِّئَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا، كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا فَعَمِلَهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ سَيِّئَةً وَاحِدَةً . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث قدسی میں فرمایا اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور برائیاں مقدر کر دی ہیں اور پھر انہیں صاف صاف بیان کر دیا ہے۔ پس جس نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اس پر عمل نہ کر سکا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے ایک مکمل نیکی کا بدلہ لکھا ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے یہاں دس گنا سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی ہیں اور اس سے بڑھ کر اور جس نے کسی برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا تو اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے اپنے یہاں نیکی لکھی ہے اور اگر اس نے ارادہ کے بعد اس پر عمل بھی کر لیا تو اپنے یہاں اس کے لیے ایک برائی لکھی ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6491]

فہم الحدیث:
یہ حدیث ثبوت ہے کہ اللہ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے [بخاري: كتاب التوحيد: باب وكان عرشه على الماء: 7422]
جیسا کہ نیکی کے ارادے پر ہی ایک نیکی لکھ لی جاتی ہے جبکہ برائی کے ارادے پر کچھ نہیں لکھا جاتا اور نیکی کرنے پر دس سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھ لی جاتی ہے جبکہ برائی کرنے پر صرف ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 81   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.