الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
130. بَابُ يُبْدِي ضَبْعَيْهِ وَيُجَافِي فِي السُّجُودِ:
130. باب: سجدے میں دونوں بازو کھلے اور پیٹ رانوں سے الگ رکھے۔
(130) Chapter. During the prostrations one should keep one’s arms away from one’s sides and the abdomen should be kept away from the thighs.
حدیث نمبر: 807
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثني بكر بن مضر، عن جعفر، عن ابن هرمز، عن عبد الله بن مالك ابن بحينة،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا صلى فرج بين يديه حتى يبدو بياض إبطيه"، وقال الليث: حدثني جعفر بن ربيعة نحوه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ جَعْفَرٍ، عَنْ ابْنِ هُرْمُزَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ابْنِ بُحَيْنَةَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى فَرَجَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْدُوَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ"، وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ نَحْوَهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے بکر بن مضر نے جعفر بن ربیعہ سے بیان کیا، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ہرمز سے، انہوں نے عبداللہ بن مالک بن بحینہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھتے سجدے میں اپنے دونوں بازوؤں کو اس قدر پھیلا دیتے کہ بغل کی سفیدی ظاہر ہو جاتی تھی۔ لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے بھی جعفر بن ربیعہ نے اسی طرح حدیث بیان کی۔

Narrated `Abdullah bin Malik bin Buhaina: Whenever the Prophet used to offer prayer he used to keep arms away (from the body) so that the whiteness of his armpits was visible.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 771

   صحيح البخاري390عبد الله بن مالكإذا صلى فرج بين يديه حتى يبدو بياض إبطيه
   صحيح البخاري3564عبد الله بن مالكإذا سجد فرج بين يديه حتى نرى إبطيه
   صحيح البخاري807عبد الله بن مالكإذا صلى فرج بين يديه حتى يبدو بياض إبطيه
   صحيح مسلم1105عبد الله بن مالكإذا صلى فرج بين يديه حتى يبدو بياض إبطيه
   سنن النسائى الصغرى1107عبد الله بن مالكإذا صلى فرج بين يديه حتى يبدو بياض إبطيه
   بلوغ المرام235عبد الله بن مالكإذا صلى وسجد فرج بين يديه حتى يبدو بياض إبطيه
   المعجم الصغير للطبراني211عبد الله بن مالك إذا سجد جافى حتى يرى بياض إبطيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 235  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن ابن بحينة أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: كان إذا صلى وسجد فرج بين يديه حتى يبدو بياض إبطيه. متفق عليه. . . .»
. . . سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز ادا فرماتے اور سجدہ کرتے تو اس حالت میں اپنے دونوں بازو اپنے پہلووں سے الگ رکھتے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگتی تھی۔ (بخاری و مسلم) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 235]

لغوی تشریح:
«فَرَّجَ» تفریج (باب تفعیل) سے ماضی کا صیغہ ہے۔ جس کے معنی ہیں: دونوں پلوؤں کے درمیان دوری، کشادگی اور فراخی پیدا کرنا ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے یہ مسئلہ واضح ہوتا ہے کہ سجدہ کرتے وقت اپنے بازوؤں کو اپنی رانوں سے اتنا الگ رکھے کہ بغلوں کا اندرون بھی نمایاں ہو جائے۔ اس حدیث کی بنا پر امام طبری رحمہ اللہ وغیرہ نے کہا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلیں جسم اطہر کے دوسرے اعضاء کی طرح سفید تھیں، سیاہ نہ تھیں۔ یہ آپ کی دیگر خصوصیات و امتیازات کی طرح ایک خصوصیت ہے۔ اس خصوصیت کی تصریح طبری نے کتاب الاحکام کے باب الاستسقاء میں کی ہے کہ آپ کی بغلیں دوسروں کی طرح سیاہ نہ تھیں بلکہ سفید تھیں۔

راویٔ حدیث: (سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ) ان کا پورا نام عبداللہ بن مالک بن قشب (قاف کے نیچے کسرہ اور شین ساکن) أزدی ہے۔ اور بُحینہ (تصغیر کے ساتھ) ان کی والدہ کا نام ہے۔ والدہ کے نام سے مشہور ہوئے ہیں ورنہ والد کا نام مالک ہے۔ قدیم الاسلام ہیں۔ بڑے زاہد، شب زندہ دار اور صائم النہار تھے۔ دنیا سے بڑے بے رغبت تھے۔ مدینے سے تیس میل کے فاصلے پر واقع وادیٔ ریم میں 54 اور 58 ہجری کے درمیان وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 235   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 807  
807. حضرت عبداللہ بن مالک ابن بحینہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب نماز پڑھتے تو اپنے دونوں بازوؤں کے درمیان اس قدر کشادگی رکھتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نمایاں ہو جاتی تھی۔ لیث نے کہا کہ مجھے بھی جعفر بن ربیعہ نے اسی طرح بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:807]
حدیث حاشیہ:
امام شافعی ؒ نے کتاب الأم میں کہا ہے کہ سجدے میں کہنیاں پہلو سے الگ رکھنا اور پیٹ کو رانوں سے جدا رکھنا سنت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 807   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:807  
807. حضرت عبداللہ بن مالک ابن بحینہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب نماز پڑھتے تو اپنے دونوں بازوؤں کے درمیان اس قدر کشادگی رکھتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی نمایاں ہو جاتی تھی۔ لیث نے کہا کہ مجھے بھی جعفر بن ربیعہ نے اسی طرح بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:807]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ درندے کی طرح اپنے ہاتھ مت بچھاؤ، اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھو، اپنے بازوؤں کو کشادہ کرو، جب تم نے ایسا کیا تو گویا تمہارے تمام عضو نے سجدہ کیا۔
اسی طرح حضرت براء بن عازب ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ سجدے کے وقت اپنے ہاتھوں کو زمین پر رکھو اور اپنی کہنیوں کو اونچا کرو۔
(صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 1104 (494)
حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ اس طرح کی دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بازو کشادہ کر کے سجدہ کرنا ضروری ہے لیکن ابوداود کی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا کرنا مستحب ہے، ضروری نہیں۔
حدیث کے الفاظ یہ ہیں کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے دوران سجدہ میں بازوؤں کی کشادگی کی وجہ سے مشقتِ سجدہ کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا کہ گھٹنوں سے مدد لو، یعنی ان پر اپنی کہنیاں ٹیک کر سکون اور آرام حاصل کر لو۔
امام ابوداود نے اس پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے:
کشادگی چھوڑ دینے کی رخصت، (سنن أبي داود، الصلاة،حدیث: 902 وفتح الباري: 381/2)
حالانکہ رخصت کی صورت ایک عذر کی بنا پر ہے کہ طوالت سجدہ کے وقت تھکاوٹ دور کرنے کے لیے گھٹنوں سے مدد لی جا سکتی ہے لیکن عام حالات میں بازوؤں کو دوران سجدہ میں اپنے پہلو سے الگ رکھا جائے۔
امام ترمذی ؒ نے گھٹنوں سے مدد لینے کا حکم سجدے سے فراغت کے بعد قیام کے لیے اٹھنے کے وقت مراد لیا ہے۔
امام طحاوی ؒ نے قومے کے بعد سجدے کو جاتے ہوئے گھٹنوں کی مدد لینا مراد لیا ہے۔
الغرض یہ چار صورتیں الگ الگ ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:
٭ امام بخاری ؒ نے سجدے کی صحیح صورت عام حالات کے لیے بیان کی ہے۔
٭ امام ابوداود ؒ نے عذر کے وقت رانوں پر کہنیاں ٹیکنے کی اجازت کا ذکر کیا ہے۔
٭ امام ترمذی ؒ نے سجدے سے فراغت کے بعد اٹھتے وقت گھٹنوں کی مدد لینا بیان کیا ہے۔
٭ امام طحاوی نے قومے سے سجدے کو جاتے ہوئے گھٹنوں کی مدد لینا ذکر کیا ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں بیان کیا ہے کہ لیث نے بھی اسی طرح جعفر بن ربیعہ سے بیان کیا ہے، یعنی یہ حدیث بیان کرنے میں بکر بن مضر متفرد نہیں۔
حضرت لیث کی حدیث کو امام مسلم نے بایں الفاظ موصول بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سجدہ کرتے تو اپنی بغلوں سے ہاتھوں کو دور رکھتے یہاں تک کہ میں آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھ لیتا۔
(صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 1106 (495)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 807   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.