الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
سوانح حیات امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
علم و فضل کا اعتراف::
اسحاق بن راہویہ بلند پایہ اہلِ علم میں تھے، معاصرین علما اور اساطین فن ان کے فضل و کمال اور علمی عظمت و بلند پائیگی کے انتہائی معترف ہیں۔
امام احمد بن حنبل جو ان کے بڑے مداح اور قدر داں تھے، فرماتے ہیں: خراسان و عراق میں ان کا کوئی ہمسر نہیں، بغداد کے اس پُل کو ان سے زیادہ عظیم و برتر کسی آدمی نے عبورنہیں کیا، گو بعض مسائل میں ہمارا اور ان کا اختلاف ہے اور اہلِ علم کے درمیان تو اختلافات ہوا ہی کرتے ہیں۔ ایک مرتبہ اسحاق کے صاحبزادے محمد ان کی خدمت میں حصولِ علم کے لیے حاضر ہوئے تو ارشاد ہوا کہ تمہارا اپنے والد سے وابستہ رہنا زیادہ مفید اور بہتر ہے، ان سے زیادہ پر عظمت آ دمی تمہاری آنکھوں نے نہ دیکھا ہوگا۔
محمد اسلم کہتے ہیں کہ اگر امام ثوری زندہ ہوتے تو اسحاق کے علم و فضل سے بے نیاز نہیں رہتے۔
احمد بن سعید رباطی کا قول ہے کہ ابن عیینہ اور حماد بھی ان کے محتاج ہوتے۔
محمد بن یحییٰ صفار نے سنا تو کہا کہ اگر حسن بصری زندہ ہوتے تو اکثر چیزوں میں ان کو اسحاق کی جانب رجوع کرنا پڑتا۔
ابن خزیمہ کا بیان ہے کہ اگر وہ تابعین کے زمانہ میں ہوتے تو وہ لوگ بھی ان کے علم و فضل کے معترف ہوتے۔
نعیم بن حماد فرماتے ہیں کہ اگر کوئی خراسانی اسحاق بن راہویہ کے علم و کمال میں کلام یا نکتہ چینی کرے تو اسے متہم فی الدین سمجھو۔
امام ذہبی نے سیر اعلام النبلاء میں انھیں شیخ المشرق اور سید الحفاظ کہا ہے۔
سعید بن ذویب فرماتے ہیں کہ روئے زمین پر اسحاق کے مانند میں نے کوئی آدمی نہیں دیکھا۔
ابویحییٰ شعرانی کا بیان ہے کہ علمی مذاکرہ کے وقت وہ یکتا اور یگانہ معلوم ہوتے تھے۔ [السير للذهبي: 358/1]
یحییٰ بن یحییٰ کا بیان ہے کہ خراسان میں علم کے دو خزانے تھے، ایک محمد بن سلام بیکندی کے پاس، دوسرا اسحاق بن راہویہ کے پاس ہے۔
حسین بن منصور بیان کرتے ہیں کہ ایک روز میں یحییٰ اور اسحاق کے ہمراہ ایک شخص کی عیادت کرنے گیا، جب ہم لوگ اس کے گھر گئے، پاس پہنچے تو اسحاق پیچھے ہو گئے اور یحییٰ سے کہا: پہلے آپ داخل ہوں کیونکہ آپ ہم سے عمر میں بڑے ہیں، انہوں نے کہا: بے شک میں عمر میں بڑا ہوں لیکن علم و فضل میں آپ فائق ہیں، اس لیے پہلے آپ ہی چلیں۔
حافظ ابن عبدالبر رقم طراز ہیں: وہ جلیل القدر علمائے اسلام اور نامور محدثین و حفاظ علماء میں تھے۔ [تاريخ بغداد: 349/6، 350، 351 - تاريخ ابن عساكر: 410/2، 411، 412 - تهذيب التهذيب: 218/1، 219 - طبقات الشافعيه: 334/1، 335 - الانتقاء لابن عبدالبر، ص: 108]


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.