الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
سوانح حیات امام اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
حفظ و ضبط::
اسحاق بن راہویہ کا حافظہ غیر معمولی اور یاد داشت حیرت انگیز تھی، ابن حبان، خطیب بغدادی اور ابن عساکر وغیرہ نے حافظہ میں ان کی جامعیت کا اعتراف کیا ہے۔ امام ابن خزیمہ فرماتے ہیں کہ اگر اسحاق تابعین کے عہد میں ہوتے تو وہ لوگ بھی ان کے حافظہ کے معترف ہوتے۔
قتیبہ بن سعید کا بیان ہے کہ خراسان کے نامور حفاظ میں اسحاق بن راہویہ اور ان کے بعد امام دارمی اور امام بخاری تھے۔
ابویحییٰ شعرانی کہتے ہیں کہ میں نے ان کے ہاتھ میں کبھی کتاب نہیں دیکھی، وہ ہمیشہ یاد داشت سے حدیثیں بیان کرتے تھے، ان کا خود بیان ہے کہ میں نے کبھی کوئی چیز قلمبند نہیں کی، جب بھی مجھے کوئی حدیث بیان کی گئی میں نے اسے یاد کرلیا، میں نے کسی محدث سے کوئی حدیث کبھی دوبارہ بیان کرنے کے لیے نہیں کہا، یہ کہنے کے بعد انھوں نے پوچھا: کیا تم لوگوں کو اس پرتعجب ہے؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں! یہ حیرت کی بات ہی ہے، انھوں نے کہا: جس چیز کو میں ایک مرتبہ سن لیتا ہوں وہ مجھے یاد ہو جاتی ہے، ستر ہزار سے زیادہ حدیثیں ہر وقت میری نگاہ کے سامنے رہتی ہیں اور میں ان کے متعلق بتا سکتا ہوں کہ وہ کتاب میں کس جگہ ہیں؟ ابوداؤد خفاف کی روایت کے مطابق انھوں نے ایک لاکھ حدیثوں کے متعلق کہا کہ وہ میری نظر کے سامنے ہیں، میں ان کا تذکرہ کرسکتا ہوں۔ ایک دفعہ انھوں نے گیارہ ہزار حدیثیں زبانی املا کرائیں اور پھر جب دوبارہ کتاب سے ان کی قرأت کی تو ایک لفظ کی بھی کمی یا بیشی نہیں نکلی۔
احمد بن سلمہ کہتے ہیں کہ انھوں نے پوری مسند کا زبانی املا کرایا۔
ابوحاتم رازی نے ابوزرعہ سے اسحاق بن راہویہ کے حفظ اسانید و متون کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا کہ ان سے بڑا کوئی حافظِ حدیث نہیں دیکھا گیا۔
احمد بن سلمہ نے ابوحاتم کو بتایا کہ انھوں نے یاد داشت سے اپنی تفسیر کا املا کرایا ہے تو ابوحاتم نے کہا کہ یہ اور زیادہ حیرت انگیز بات ہے کیوں کہ مسند حدیثوں کا ضبط تفسیر کے اسناد و الفاظ کے ضبط کے مقابلہ میں آسان ہے۔
امیرِ خراسان عبداللہ بن طاہر نے ایک مرتبہ ان سے کوئی مسئلہ دریافت کیا، انھوں نے فرمایا کہ اس کے متعلق سنت یہ ہے اور یہی اہلِ سنت کا قول ہے لیکن امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان کے تلامذہ کی رائے اس سے مختلف ہے، ابراہیم بن ابی صالح وہاں موجود تھے۔ بولے: امیر المومنین! اسحاق غلط کہتے ہیں، امام ابوحنیفہ کا مسلک اس سے مختلف نہیں ہے، انھوں نے جواب دیا کہ مجھ کو یہ مسئلہ یاد ہے، فلاں کتاب کا فلاں جز لایئے، کتاب لائی گئی اور ابن طاہر نے اس کو الٹنا شروع کیا تو امام اسحاق نے کہا: امیر المومنین! گیارہویں ورق کی نویں سطر میں ملاحظہ فرمایئے، چنانچہ اس کے اندر وہ مسئلہ امام اسحاق کے بیان کے عین مطابق نکلا، امیر نے کہا: ہم کو معلوم تھا کہ آپ کو مسائل از بر ہیں، لیکن حافظہ کا یہ مشاہدہ ہمارے لیے یقیناً حیرت انگیز ہے۔ [تاريخ بغداد: 350/6 تا 354 - تاريخ ابن عساكر: 413/2 و 414 - طبقات الشافعيه: 234/1، 235 - تهذيب التهذيب: 217/1 - ميزان الاعتدال: 187/1 - ابن خلكان: 113/1]


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.