الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سوانح حیات امام دارمی رحمہ اللہ
سوانح حیات​:​
آپ کے بارے میں علماء کے اقوال:
امام دارمی رحمۃ الله علیہ کو ان کے علم و عمل، زہد و تقویٰ، بذل و عطاء، خلوصِ وللّٰہیت کے عوض الله تعالیٰ نے جو مقام و مرتبہ عطا فرمایا اس کی جھلک علماء کرام و محدّثین عظام کے اقوال میں دیکھی جا سکتی ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ان کے سامنے دنیا پیش کی گئی لیکن انہوں نے اسے قبول نہ کیا، امام احمد کے فرزند عبداللہ نے فرمایا: «كان ثقة و زيادة و اثنى عليه خيرًا» ۔
عبدالصمد بن سلیمان بلخی نے فرمایا: میں نے امام احمد بن حنبل سے یحییٰ الحمانی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: عبداللہ بن عبدالرحمٰن (امام دارمی) کے فرمان کی وجہ سے اس کو ہم نے چھوڑ دیا۔
اسحاق بن داؤد السمرقندی نے فرمایا: شاش سے میرے ایک رشتے دار آئے تو انہوں نے کہا: میں امام احمد بن حنبل کے پاس گیا تھا۔ اور میں ابوالمنذر کا ذکر کرنے لگا تو انہوں نے فرمایا: عبداللہ بن عبدالرحمٰن (دارمی) کو چھوڑ کر کہاں جا پھنسے، ان کی مجلس اختیار کرو، وہ سید ہیں، امام ہیں۔ اسی طرح محمد بن ابراہیم سمرقندی کا بیان ہے، نیز فرمایا: میرے لئے کفر پیش کیا گیا تو میں نے اسے ناپسند کیا، دارمی پر دنیا پیش کی گئی جسے انہوں نے ٹھکرا دیا۔
محمد بن عبد الله بن نمیر نے فرمایا: عبداللہ بن عبدالرحمٰن (دارمی) حفظ و اتقان، زہد و ورع میں ہم پر فوقیت لے گئے۔
ابن ابی شیبہ نے فر مایا: علم و بصیرت، حفظ و اتقان اور زہد و ورع میں دارمی کی امامت اظہر من الشمس ہے۔
ابو حاتم رازی نے فرمایا: عراق میں جتنے لوگ وارد ہوئے بخاری سب سے زیادہ علم والے، خراسان میں محمد بن یحییٰ سب سے زیادہ علم والے، محمد بن اسلم سب سے زیادہ زہد والے اور عبداللہ بن عبدالرحمٰن (دارمی) سب سے زیادہ حفظ و اتقان والے تھے۔
امام رازی نے فرمایا: عبداللہ بن عبدالرحمٰن اپنے وقت کے امام تھے۔
ابوحامد الشرقی نے کہا: خراسان میں علمِ حدیث کے پانچ امام ہوئے: محمد بن یحییٰ، محمد بن اسماعیل، عبداللہ بن عبدالرحمٰن (دارمی)، مسلم بن الحجاج اور ابراہیم بن ابی طالب۔
محمد بن ابراہیم الشیرازی نے فرمایا: امام دارمی عقیدہ اور علم و عمل میں انتہاء کو پہنچے ہوئے تھے، جن کی فقہ و علم، حفظ و عبادت، زہد و ورع میں مثال دی جاتی تھی، علمِ حدیث و آثار کی سمرقند میں آبیاری کی، اپنے وطن میں سنت کو اجاگر کیا، اس کی طرف لوگوں کو بلایا اور وہ مفسر کامل و فقیہ و عالم تھے۔
ابن حبان نے فرمایا: دارمی حفظ و اتقان والوں میں سے دین کے زاہدین میں سے تھے جنہوں نے علم اکٹھا کیا، یاد کیا، فقہ حاصل کی پھر تصنیف و تالیف اور سنت کی تعلیم میں لگ گئے۔ اور اپنے وطن میں سنتِ رسول کو اجاگر کیا، اس کی طرف لوگوں کو بلایا اور اس کا دفاع کیا، اور اس کے مخالفین کا قلع قمع کیا۔
خطیب نے کہا: وہ حدیث کی راہ میں سفر کرنے والوں میں سے ایک تھے جو اپنے حفظ و اتقان، جمع و ترتیب، صدق و صفا، زہد و تقویٰ سے مزین تھے۔ ان کو سمرقند کا قاضی بنانا چاہا تو انکار کر دیا، لیکن انہیں سلطان کے اصرار پر یہ عہدہ قبول کرنا پڑا اور صرف ایک مقدمے کا فیصلہ کر کے استعفیٰ دیدیا۔
محمد بن بشار نے کہا: دنیا کے چار حفاظ ہیں: ريّ میں ابوزرعۃ، نیساپور میں مسلم بن الحجاج، سمرقد میں عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی، بخاریٰ میں محمد بن اسماعیل البخاری (رحمہم الله تعالیٰ)۔
امام دارقطنی نے فرمایا: وہ ثقہ و مشہور ہیں۔
امام ذہبی نے فرمایا: وہ دین کے ارکان میں سے ایک رکن تھے .... الخ۔
حافظ ابن حجر نے فرمایا: «ثقةٌ، فاضلٌ، متقِنٌ» ۔
ابن العماد نے فرمایا: «الإمام الحبر أبو محمد عبدالله بن عبدالرحمٰن التميمي الدارمي الحافظ الثقة» .
احمد بن سیار المروزی نے فرمایا: «كان الدارمي حسن الحديث قد دون المسند و التفسير»، اور صفدی نے کہا: وہ علم کا خزانہ تھے۔ اجتہاد کرتے تقلید نہ کرتے تھے۔
علم کی راہ میں سفر کرنے والے، اور حفاظ میں سے تھے۔ سچائی اور زہد سے موصوف تھے۔ دین و تقویٰ میں ان کی مثال دی جاتی۔ ان کے بہت سارے مناقب ہیں۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.