الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سوانح حیات امام نسائی رحمہ اللہ
امام المسلمین اورامام الحدیث:​
اہل علم کی طرف سے اعتراف عظمت:
اہل علم نے امام نسائی کی ممتاز دینی خدمات، علمی تبحر، تصنیف و تالیف میں شہرت اور مہارت کا اعتراف اس طور پر کیا کہ آپ کو مسلمانوں کے امام اور فن حدیث کے امام کے لقب سے ملقب کیا، اور آ پ کو مسلمانوں کا مقتدیٰ و امام تسلیم کیا، گویا آپ دینی قیادت اور علمی سیادت دونوں وصف کے جامع تھے۔

محمد بن سعد الباوردی: محمد بن سعد الباور دی کہتے ہیں: میں نے قاسم مطرز سے ابوعبدالرحمن النسائی کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: نسائی امام ہیں، یا امامت کے درجے کے مستحق ہیں، یااس طرح کا کوئی جملہ کہا:۔ [تهذيب الكمال 1/333]

امام حاکم: امام حاکم کہتے ہیں کہ میں نے حافظ دارقطنی کو کئی مرتبہ یہ کہتے سنا:
«أبو عبدالرحمن مقدم على كل من يذكر بهذا العلم من أهل عصره» اپنے قابل شمار معاصر علمائے حديث ميں آپ سب پر مقدم هيں۔ [معرفة علوم الحديث 83، التقييد 140، تهذيب الكمال 1/334، التذكره، البدايه والنهاية 14/793، والسير 14/131، طبقات الشافعيه]

◈ امام حاکم کہتے ہیں: میں نے ابوعلی حسین بن علی کو کئی بار چار ائمہ اسلام کا نام لیتے سنا، جن میں سب سے پہلے ابوعبدالرحمن نسائی کا نام لیتے۔ [معرفة علوم الحديث82، تهذيب الكمال 1/333]

◈ امام حاکم کی روایت ہے کہ حافظ ابوعلی حسین بن علی فرماتے ہیں: میں نے ابوعبدالرحمن نسائی سے سوال کیا، آپ ائمہ اسلام میں سے ایک امام تھے۔

نیز کہتے ہیں: «هو الإمام فى الحديث بلا مدافعة» ‏‏‏‏ یعنی ابوعبدالرحمن نسائی بلا نزاع متفقہ طور پر امام حدیث ہیں۔ [تهذيب الكمال 1/333، سير أعلام النبلاء 14/131، تاريخ الاسلام، تذكرة الحفاظ 2/699]

◈ امام حاکم ایک دوسری جگہ کہتے ہیں: میں نے ابوعلی حسین بن علی حافظ کو یہ کہتے سنا: میں نے اپنے وطن اور اپنے سفر میں چار ائمہ حدیث کو دیکھا، دو نیساپور کے، یعنی محمد بن اسحاق ابن خزیمہ، اور ابراہیم بن ابی طالب، تیسرے ابوعبدالرحمن نسائی مصر میں اور چوتھے عبدان اہواز میں۔ [تهذيب الكمال 1/333]

◈ حاکم مزید کہتے ہیں: میں نے جعفر بن محمد بن الحارث کو کہتے سنا کہ میں نے حافظ مامون ابوالقاسم (حسین بن محمد بن داود مصری) کو یہ کہتے سنا: ہم فداء (جنگ) والے سال ابوعبدالرحمن نسائی کے ساتھ طرطوس گئے تو وہاں مشائخ اسلام کی ایک جماعت کا اجتماع ہوا، حفاظ حدیث میں سے عبداللہ بن احمد بن حنبل، محمد بن ابراہیم مربی، ابوالاذان (عمر بن ابراہیم) اور (محمد بن صالح بن عبدالرحمن کیلجہ) وغیرہ حاضر ہوئے، سبھوں نے مشورہ کیا کہ شیوخ حدیث کی روایات کا انتخاب ان کے لیے کون کرے تو سب کا ابوعبدالرحمن نسائی پر اتفاق ہوا اور سبھوں نے آپ کی منتخب کردہ احادیث لکھیں۔ [معرفة علوم الحديث 82، تهذيب الكمال 1/333، السير 14/130، الحطة 458]

◈ آگے امام حاکم کہتے ہیں: میں نے حافظ ابوالحسین محمد بن المظفر کو کہتے سنا: میں نے مصر میں اپنے شیوخ کو ابوعبدالرحمن نسائی کی امامت اور پیشوائی کا اعتراف کرتے سنا اور یہ کہ رات دن آپ عبادت میں مشغول رہتے تھے، اور برابر حج کرتے تھے، آپ والی مصر کے ساتھ فداء [ جنگ ] کے لیے گئے، تو مسلمانوں میں احیاء سنت اور تیز فہمی کی صفت سے متصف ہوئے گرچہ بادشاہ کے ساتھ نکلے تھے لیکن ان کی مجالس سے دور رہتے تھے، اپنے سفر میں فراوانی کے ساتھ کھاتے پیتے تھے، آپ اسی حال پر تھے کہ دمشق میں خوارج [ نواصب ] کے ہاتھوں جام شہادت نوش کیا۔ [تهذيب الكمال 1/334، تذكرة الحفاظ 2/700]

◈ حاکم کہتے ہیں: میں نے حافظ علی بن عمر دارقطنی کو ایک سے زیادہ بار یہ کہتے سنا: سارے معاصر علمائے حدیث میں ابوعبدالرحمن نسائی سب پر مقدم ہیں۔ [تهذيب الكمال 1/333]

ابوعبدالرحمن محمد بن حسین سلمی: ابوعبدالرحمن محمد بن حسین سلمی صوفی کہتے ہیں: میں نے حافظ دارقطنی سے پوچھا: کہ ابن خزیمہ اور نسائی جب کوئی حدیث روایت کریں تو آپ کس کو مقدم رکھیں گے؟ کہا: نسائی کو اس لیے کہ وہ بڑے مسند ہیں، لیکن یہ بات بھی ہے کہ میں نسائی پر کسی کو بھی فوقیت نہیں دیتا گرچہ ابن خزیمہ بے مثال امام اور پختہ عالم ہیں۔ [تهذيب الكمال 1/333، 334]

حمزہ بن یوسف سہمی: حمزہ بن یوسف سہمی کہتے ہیں: دارقطنی سے سوال ہوا کہ جب نسائی اور ابن خزیمہ روایت کریں تو کس کی حدیث کو مقدم رکھیں گے؟ جواب دیا کہ نسائی کی احادیث کو اس لیے کہ ان کی کوئی مثال موجود نہیں ہے، میں ان پر کسی کو ترجیح نہیں دوں گا، آپ ورع و تقویٰ میں بے مثال تھے چنانچہ آپ نے ابن لہیعہ سے احادیث روایت نہیں کی جب کہ سند عالی سے قتیبہ کے واسطے سے یہ احادیث ان کے پاس تھیں۔ [تهذيب الكمال 1/335]

ابوطالب احمد بن نصر: ابوطالب احمد بن نصر کہتے ہیں: ابوعبدالرحمن نسائی سے زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کون کر سکتا ہے، آپ کے پاس ابن لہیعہ سے مروی ہر باب میں احادیث تھیں یعنی «عن قتيبه عن ابن لهيعه» لیکن آپ نے ان احادیث کی روایت نہیں کی، کیوں کہ آپ ابن لہیعہ کی احادیث کی روایت کو جائز نہیں سمجھتے تھے۔ [تهذيب الكمال 1/335، تذكرة الحفاظ 2/699]

⟐ ابوبکر بن الحداد صاحب علم و فضل و اجتہاد تھے، دارقطنی کہتے ہیں کہ ابن الحداد کثیر الحدیث تھے، لیکن نسائی کے علاوہ کسی اور سے روایت نہیں کی، اور کہا: کہ میں نسائی کی روایت پر راضی ہوں، یہ میرے اور اللہ کے درمیان حجت ہے۔

ابن عدی: ابن عدی کہتے ہیں: میں نے منصور الفقیہ اور احمد بن محمد بن سلامہ طحاوی سے سنا: ابوعبدالرحمن نسائی ائمہ اسلام میں سے ایک امام ہیں۔ [تهذيب الكمال 1/333]

الغرض امام موصوف کے فضل و کمال اور دینی قیادت اور علمی سیادت کا اعتراف سارے محدثین اور اصحاب طبقات و تراجم کے یہاں مسلم ہے۔

حافظ ابن کثیر: حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں: «وكذلك أثنى عليه غير واحد من الأئمة وشهدوا له بالفضل والتقدم فى هذا الشأن» ‏‏‏‏ بہت سارے ائمہ نے نسائی کی تعریف کی ہے، اور علم حدیث میں آپ کی فضلیت وپیشوائی کی شہادت دی ہے۔


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.