الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
2. بَابُ : السِّوَاكِ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ
2. باب: رات کو سو کر اٹھنے کے بعد مسواک کرنے کا بیان۔
Chapter: (Using) Siwak When Arising During The Night
حدیث نمبر: 2
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، وقتيبة بن سعيد، عن جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن حذيفة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا قام من الليل يشوص فاه بالسواك".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو (نماز تہجد کے لیے) اٹھتے تو اپنا منہ مسواک سے خوب صاف کرتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 73 (245)، الجمعة 8 (889)، التہجد 9 (1136)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (255)، سنن ابی داود/فیہ 30 (55)، سنن ابن ماجہ/فیہ 7 (286)، (تحفة الأشراف: 3336)، مسند احمد (5/382، 390، 397، 402، 407)، سنن الدارمی/الطہارة 20/712، وأعادہ المؤلف في قیام اللیل: 10، رقم: 1623 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 443
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا داود، عن عمرو، عن كريب، عن ابن عباس، قال:" صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فقمت عن يساره فجعلني عن يمينه، فصلى ثم اضطجع ورقد، فجاءه المؤذن فصلى ولم يتوضا مختصر".
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى ثُمَّ اضْطَجَعَ وَرَقَدَ، فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ مُخْتَصَرٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک رات نماز پڑھی تو میں (جا کر) آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنی داہنی طرف کر لیا، اور نماز ادا کی، پھر لیٹے اور سو گئے اتنے میں مؤذن آپ کے پاس آیا (اس نے آپ کو جگایا) تو آپ نے (جا کر) نماز پڑھی، اور وضو نہیں کیا روایت مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 5 (138)، 36 (183)، والأذان 58 (698)، 77 (726)، 161 (859)، صحیح مسلم/المسافرین 26 (763)، سنن الترمذی/الصلاة57(232)، سنن ابن ماجہ/الطہارة48(423)، مسند احمد 1/220، 234، 244، 283، 230 ویأتي عند المؤلف برقم: 678، ویأتی عند المؤلف برقم: 807، (تحفة الأشراف 6356)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 316 (1364) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 807
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، عن ايوب، عن عبد الله بن سعيد بن جبير، عن ابيه، عن ابن عباس، قال:" بت عند خالتي ميمونة فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي من الليل فقمت عن شماله فقال بي هكذا فاخذ براسي فاقامني عن يمينه".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" بِتُّ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ فَقُمْتُ عَنْ شِمَالِهِ فَقَالَ بِي هَكَذَا فَأَخَذَ بِرَأْسِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رات گزاری، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں اٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ اس طرح کیا یعنی آپ نے میرا سر پکڑ کر مجھے اپنی داہنی جانب کھڑا کر لیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 59 (699)، تحفة الأشراف: 5529)، مسند احمد 1/360، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 41 (117)، الوضوء 5 (138)، الأذان 57 (697)، 79 (728)، الوتر 1 (992)، اللباس 71 (5919)، صحیح مسلم/المسافرین 26 (763)، سنن ابی داود/الصلاة 70 (610)، مسند احمد 1/215، 252، 285، 287، 341، 347، 354، 357، 365، سنن الدارمی/الصلاة 43 (1290) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 843
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله، عن عبد الملك بن ابي سليمان، عن عطاء، عن ابن عباس، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم فقمت عن يساره فاخذني بيده اليسرى فاقامني عن يمينه".
أَخْبَرَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ فَأَخَذَنِي بِيَدِهِ الْيُسْرَى فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی تو میں آپ کے بائیں کھڑا ہوا، تو آپ نے مجھے اپنے بائیں ہاتھ سے پکڑا، اور (پیچھے سے لا کر) اپنے دائیں کھڑا کر لیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 26 (763) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 70 (610) مطولاً، (تحفة الأشراف: 5907)، مسند احمد 1/249، 347 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1621
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، عن مالك، قال: حدثني مخرمة بن سليمان، عن كريب، ان عبد الله بن عباس اخبره، انه بات عند ميمونة ام المؤمنين وهي خالته , فاضطجع في عرض الوسادة واضطجع رسول الله صلى الله عليه وسلم واهله في طولها، فنام رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا انتصف الليل او قبله قليلا او بعده قليلا" استيقظ رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس يمسح النوم عن وجهه بيده، ثم قرا العشر الآيات الخواتيم من سورة آل عمران، ثم قام إلى شن معلقة فتوضا منها فاحسن وضوءه , ثم قام يصلي , قال عبد الله بن عباس: فقمت فصنعت مثل ما صنع , ثم ذهبت فقمت إلى جنبه فوضع رسول الله صلى الله عليه وسلم يده اليمنى على راسي , واخذ باذني اليمنى يفتلها فصلى ركعتين , ثم ركعتين ثم ركعتين ثم ركعتين ثم ركعتين ثم ركعتين ثم اوتر، ثم اضطجع حتى جاءه المؤذن فصلى ركعتين خفيفتين".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ مَالِكٍ، قال: حَدَّثَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ بَاتَ عِنْدَ مَيْمُونَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ وَهِيَ خَالَتُهُ , فَاضْطَجَعَ فِي عَرْضِ الْوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ أَوْ قَبْلَهُ قَلِيلًا أَوْ بَعْدَهُ قَلِيلًا" اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ الْعَشْرَ الْآيَاتِ الْخَوَاتِيمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ , ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي , قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ , ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى رَأْسِي , وَأَخَذَ بِأُذُنِي الْيُمْنَى يَفْتِلُهَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى جَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات گزاری (وہ ان کی خالہ تھیں) تو وہ تکیہ کے چوڑان میں لیٹے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی اہلیہ دونوں اس کی لمبان میں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوئے رہے یہاں تک کہ جب آدھی رات ہوئی، یا اس سے کچھ پہلے، یا اس کے کچھ بعد تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، چہرہ سے نیند بھگانے کے لیے اپنے ہاتھ سے آنکھ ملتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گئے، پھر آپ نے سورۃ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں، پھر آپ ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف بڑھے، اور اس سے وضو کیا تو خوب اچھی طرح سے وضو کیا، پھر آپ نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں: میں بھی اٹھا، اور میں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے آپ نے کیا، پھر میں گیا، اور آپ کے پہلو میں جا کر کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا داہنا کان پکڑ کر اسے ملنے لگے، آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر دو رکعتیں، پھر آپ نے وتر پڑھی ۱؎ پھر آپ لیٹے یہاں تک کہ آپ کے پاس مؤذن آیا تو آپ نے پھر ہلکی دو رکعتیں پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 687 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ایک رکعت وتر پڑھی، اگر تین رکعتیں پڑھی ہوتیں تو پھر یہ کل پندرہ رکعتیں ہو جائیں گی، اور آپ کی تہجد کی نماز کے سلسلے میں یہ کسی کے نزدیک ثابت نہیں ہے، صحیح بخاری کی ایک روایت میں تیرہ رکعتوں کی صراحت موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 1623
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن حصين، قال: سمعت ابا وائل يحدث، عن حذيفة، قال:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام من الليل يشوص فاه بالسواك".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُصَيْنٍ، قال: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ مِنَ اللَّيْلِ يَشُوصُ فَاهُ بِالسِّوَاكِ".
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں اٹھتے تو مسواک سے اپنا منہ ملتے تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 1624
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبيد الله بن سعيد، عن إسحاق بن سليمان، عن ابي سنان، عن ابي حصين، عن شقيق، عن حذيفة، قال:" كنا نؤمر بالسواك إذا قمنا من الليل".
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قال:" كُنَّا نُؤْمَرُ بِالسِّوَاكِ إِذَا قُمْنَا مِنَ اللَّيْلِ".
ابوسنان ابوحصین سے وہ ابووائل شقیق بن سلمہ سے روایت کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب ہم رات میں بیدار ہوتے تو ہمیں مسواک کرنے کا حکم دیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وانظر حدیث رقم: 2 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس میں اختلاف ہے کہ اوروں نے اس کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے طور پر روایت کیا ہے، جب کہ ابوحصین عثمان نے اس کو اس سند سے جو حکماً مرفوع ہے قول رسول کے طور پر روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1627
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، قال: حدثني حميد بن عبد الرحمن بن عوف، ان رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم قال: قلت وانا في سفر مع رسول الله صلى الله عليه وسلم: والله لارقبن رسول الله صلى الله عليه وسلم لصلاة حتى ارى فعله،" فلما صلى صلاة العشاء وهي العتمة اضطجع هويا من الليل ثم استيقظ فنظر في الافق , فقال:" ربنا ما خلقت هذا باطلا حتى بلغ إنك لا تخلف الميعاد سورة آل عمران آية 191 - 194" , ثم اهوى رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى فراشه فاستل منه سواكا، ثم افرغ في قدح من إداوة عنده ماء فاستن، ثم قام فصلى حتى قلت قد صلى قدر ما نام ثم اضطجع حتى , قلت: قد نام قدر ما صلى ثم استيقظ ففعل كما فعل اول مرة , وقال مثل ما قال ففعل رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث مرات قبل الفجر".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قال: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قُلْتُ وَأَنَا فِي سَفَرٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَاللَّهِ لَأَرْقُبَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةٍ حَتَّى أَرَى فِعْلَهُ،" فَلَمَّا صَلَّى صَلَاةَ الْعِشَاءِ وَهِيَ الْعَتَمَةُ اضْطَجَعَ هَوِيًّا مِنَ اللَّيْلِ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَنَظَرَ فِي الْأُفُقِ , فَقَالَ:" رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَذَا بَاطِلا حَتَّى بَلَغَ إِنَّكَ لا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ سورة آل عمران آية 191 - 194" , ثُمَّ أَهْوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى فِرَاشِهِ فَاسْتَلَّ مِنْهُ سِوَاكًا، ثُمَّ أَفْرَغَ فِي قَدَحٍ مِنْ إِدَاوَةٍ عِنْدَهُ مَاءً فَاسْتَنَّ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى حَتَّى قُلْتُ قَدْ صَلَّى قَدْرَ مَا نَامَ ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى , قُلْتُ: قَدْ نَامَ قَدْرَ مَا صَلَّى ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَفَعَلَ كَمَا فَعَلَ أَوَّلَ مَرَّةٍ , وَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ فَفَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ الْفَجْرِ".
حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک شخص کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا، میں نے اپنے جی میں کہا کہ اللہ کی قسم! میں نماز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کروں گا یہاں تک کہ آپ کے عمل کو دیکھ لوں، تو جب آپ نے عشاء کی نماز پڑھی، اور یہی عتمہ تھی، تو بڑی رات تک سوئے رہے، پھر آپ بیدار ہوئے توافق کی جانب نگاہ اٹھائی، اور فرمایا: «ربنا ما خلقت هذا باطلا» اے ہمارے رب! تو نے اسے بیکار پیدا نہیں کیا ہے (آل عمران: ۱۹۱) یہاں تک کہ آپ «إنك لا تخلف الميعاد» بلاشبہ تو وعدہ خلافی نہیں کرتا (آل عمران: ۱۹۴) تک پہنچے، پھر آپ اپنے بچھونے کی طرف جھکے، اور آپ نے اس میں سے ایک مسواک نکالی، پھر ڈول سے جو آپ کے پاس تھا ایک پیالے میں پانی انڈیلا، اور مسواک کی، پھر آپ کھڑے ہوئے، اور نماز پڑھی یہاں تک کہ میں نے (اپنے دل میں) کہا: آپ جتنی دیر تک سوئے تھے اتنی ہی دیر تک آپ نے نماز پڑھی ہے، پھر آپ لیٹ گئے یہاں تک کہ میں نے (اپنے دل میں) کہا: آپ اتنی ہی دیر تک سوئے ہیں جتنی دیر تک آپ نے نماز پڑھی تھی، پھر آپ بیدار ہوئے تو آپ نے اسی طرح کیا جس طرح آپ نے پہلی مرتبہ کیا تھا، اور اسی طرح کہا جس طرح پہلے کہا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر سے پہلے تین مرتبہ (اسی طرح) کیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15552) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1706
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا حسين، عن زائدة، عن حصين، عن حبيب بن ابي ثابت، عن محمد بن علي بن عبد الله بن عباس، عن ابيه، عن جده، قال:" كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم فقام فتوضا واستاك وهو يقرا هذه الآية حتى فرغ منها إن في خلق السموات والارض واختلاف الليل والنهار لآيات لاولي الالباب سورة آل عمران آية 190 , ثم صلى ركعتين ثم عاد فنام حتى سمعت نفخه، ثم قام فتوضا واستاك ثم صلى ركعتين ثم نام، ثم قام فتوضا واستاك وصلى ركعتين واوتر بثلاث"،
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قال:" كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ وَهُوَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 190 , ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ عَادَ فَنَامَ حَتَّى سَمِعْتُ نَفْخَهُ، ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَتَوَضَّأَ وَاسْتَاكَ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَأَوْتَرَ بِثَلَاثٍ"،
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا، آپ نیند سے بیدار ہوئے، آپ نے وضو کیا، مسواک کی، آپ یہ آیت پڑھ رہے تھے: «إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار لآيات لأولي الألباب» آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں (آل عمران: ۱۹۰) یہاں تک کہ آپ اس سے فارغ ہوئے، پھر آپ نے دو رکعتیں پڑھیں، پھر آپ واپس آئے، اور سو گئے یہاں تک کہ میں نے آپ کے خراٹے کی آواز سنی، پھر آپ اٹھے، اور وضو کیا، مسواک کی، پھر دو رکعت نماز پڑھی، اور تین رکعت وتر پڑھی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.