الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
حج کے مسائل
5. باب صفة الحج ودخول مكة
5. حج کا طریقہ اور دخول مکہ کا بیان
حدیث نمبر: 607
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما ان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حج فخرجنا معه حتى إذا اتينا ذا الحليفة فولدت اسماء بنت عميس فقال: «اغتسلي واستثفري بثوب واحرمي» ‏‏‏‏ وصلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في المسجد ثم ركب القصواء حتى إذا استوت به على البيداء اهل بالتوحيد «‏‏‏‏لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» ‏‏‏‏ حتى إذا اتينا البيت استلم الركن فرمل ثلاثا ومشى اربعا ثم نفر إلى مقام إبراهيم فصلى ثم رجع إلى الركن فاستلمه ثم خرج من الباب إلى الصفا فلما دنا من الصفا قرا «‏‏‏‏ابدا بما بدا الله به» ‏‏‏‏ فرقى الصفا حتى راى البيت فاستقبل القبلة فوحد الله وكبره وقال: «‏‏‏‏لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير لا إله إلا الله وحده انجز وعده ونصر عبده وهزم الاحزاب وحده» ‏‏‏‏ ثم دعا بين ذلك ثلاث مرات ثم نزل إلى المروة حتى إذا انصبت قدماه في بطن الوادي سعى حتى إذا صعدتا مشى حتى اتى المروة ففعل على المروة كما فعل على الصفا فذكر الحديث وفيه: فلما كان يوم التروية توجهوا إلى منى فاهلوا بالحج وركب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فصلى بها الظهر والعصر والمغرب والعشاء والفجر ثم مكث قليلا حتى طلعت الشمس فاجاز حتى اتى عرفة فوجد القبة قد ضربت له بنمرة فنزل بها حتى إذا زاغت الشمس امر بالقصواء فرحلت له فاتى بطن الوادي فخطب الناس ثم اذن ثم اقام فصلى الظهر ثم اقام فصلى العصر ولم يصل بينهما شيئا ثم ركب حتى اتى الموقف فجعل بطن ناقته القصواء إلى الصخرات وجعل حبل المشاة بين يديه واستقبل القبلة فلم يزل واقفا حتى غربت الشمس وذهبت الصفرة قليلا حتى غاب القرص ودفع وقد شنق للقصواء الزمام حتى إن راسها ليصيب مورك رحله ويقول بيده اليمنى: «‏‏‏‏ايها الناس السكينة السكينة» ‏‏‏‏ كلما اتى حبلا من الحبال ارخى لها قليلا حتى تصعد حتى اتى المزدلفة فصلى بها المغرب والعشاء باذان واحد وإقامتين ولم يسبح بينهما شيئا ثم اضطجع حتى طلع الفجر فصلى الفجر حين تبين له الصبح باذان وإقامة ثم ركب القصواء حتى اتى المشعر الحرام فاستقبل القبلة فدعا وكبر وهلل فلم يزل واقفا حتى اسفر جدا فدفع قبل ان تطلع الشمس حتى اتى بطن محسر فحرك قليلا ثم سلك الطريق الوسطى التي تخرج على الجمرة الكبرى حتى اتى الجمرة التي عند الشجرة فرماها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها مثل حصى الخذف رمى من بطن الوادي ثم انصرف إلى المنحر فنحر ثم ركب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فافاض إلى البيت فصلى بمكة الظهر. رواه مسلم مطولا.عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم حج فخرجنا معه حتى إذا أتينا ذا الحليفة فولدت أسماء بنت عميس فقال: «اغتسلي واستثفري بثوب وأحرمي» ‏‏‏‏ وصلى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم في المسجد ثم ركب القصواء حتى إذا استوت به على البيداء أهل بالتوحيد «‏‏‏‏لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» ‏‏‏‏ حتى إذا أتينا البيت استلم الركن فرمل ثلاثا ومشى أربعا ثم نفر إلى مقام إبراهيم فصلى ثم رجع إلى الركن فاستلمه ثم خرج من الباب إلى الصفا فلما دنا من الصفا قرأ «‏‏‏‏أبدأ بما بدأ الله به» ‏‏‏‏ فرقى الصفا حتى رأى البيت فاستقبل القبلة فوحد الله وكبره وقال: «‏‏‏‏لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير لا إله إلا الله وحده أنجز وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده» ‏‏‏‏ ثم دعا بين ذلك ثلاث مرات ثم نزل إلى المروة حتى إذا انصبت قدماه في بطن الوادي سعى حتى إذا صعدتا مشى حتى أتى المروة ففعل على المروة كما فعل على الصفا فذكر الحديث وفيه: فلما كان يوم التروية توجهوا إلى منى فأهلوا بالحج وركب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فصلى بها الظهر والعصر والمغرب والعشاء والفجر ثم مكث قليلا حتى طلعت الشمس فأجاز حتى أتى عرفة فوجد القبة قد ضربت له بنمرة فنزل بها حتى إذا زاغت الشمس أمر بالقصواء فرحلت له فأتى بطن الوادي فخطب الناس ثم أذن ثم أقام فصلى الظهر ثم أقام فصلى العصر ولم يصل بينهما شيئا ثم ركب حتى أتى الموقف فجعل بطن ناقته القصواء إلى الصخرات وجعل حبل المشاة بين يديه واستقبل القبلة فلم يزل واقفا حتى غربت الشمس وذهبت الصفرة قليلا حتى غاب القرص ودفع وقد شنق للقصواء الزمام حتى إن رأسها ليصيب مورك رحله ويقول بيده اليمنى: «‏‏‏‏أيها الناس السكينة السكينة» ‏‏‏‏ كلما أتى حبلا من الحبال أرخى لها قليلا حتى تصعد حتى أتى المزدلفة فصلى بها المغرب والعشاء بأذان واحد وإقامتين ولم يسبح بينهما شيئا ثم اضطجع حتى طلع الفجر فصلى الفجر حين تبين له الصبح بأذان وإقامة ثم ركب القصواء حتى أتى المشعر الحرام فاستقبل القبلة فدعا وكبر وهلل فلم يزل واقفا حتى أسفر جدا فدفع قبل أن تطلع الشمس حتى أتى بطن محسر فحرك قليلا ثم سلك الطريق الوسطى التي تخرج على الجمرة الكبرى حتى أتى الجمرة التي عند الشجرة فرماها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها مثل حصى الخذف رمى من بطن الوادي ثم انصرف إلى المنحر فنحر ثم ركب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم فأفاض إلى البيت فصلى بمكة الظهر. رواه مسلم مطولا.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ ہم ذوالحلیفہ پہنچے تو اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے بچہ جنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غسل کر اور کسی کپڑے سے لنگوٹ باندھ لے اور احرام باندھ لے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں نماز پڑھی اور قصواء (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کا نام) پر سوار ہو گئے یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیداء کے برابر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحیدی تلبیہ پکارا «لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» حاضر ہوں، اے میرے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں، بلا شک سب تعریفیں اور انعامات تیرے ہیں۔ بادشاہت بھی تیری ہے، تیرا کوئی شریک نہیں۔ یہاں تک کہ ہم بیت اللہ میں داخل ہوئے۔ رکن (اسود) کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بوسہ دیا، تین بار رمل کیا اور چار بار معمول کے مطابق چلے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم پر آئے اور نماز پڑھی پھر رکن (حجر اسود) کی طرف واپس آئے اور اس کو بوسہ دیا۔ پھر مسجد الحرام کے دروازہ سے صفا کی طرف نکلے جب صفا کے نزدیک پہنچے تو یہ آیت پڑھی۔ تحقیق صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ (پھر فرمایا) میں شروع کرتا ہوں (سعی کو) اس مقام سے کہ جہاں سے اللہ نے شروع کیا ہے۔ پھر صفا پر چڑھے۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کو دیکھا۔ پھر قبلہ رخ ہوئے اور اللہ کی وحدانیت اور کبریائی بیان کی اور کہا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے کوئی اس کا شریک نہیں۔ بادشاہی اور سب خوبیاں اسی کی ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس نے اپنا وعدہ پورا کر دیا اور اپنے بندے کی مدد کی اور کفار کی جماعت کو اکیلے اسی نے شکست دی۔ پھر اس کے درمیان تین بار دعا کی۔ پھر صفا سے اترے اور مروہ کی طرف گئے۔ یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں پاؤں وادی کے نشیب میں پڑے تو دوڑے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نشیب سے اوپر چڑھے اور مروہ کی طرف چلے۔ مروہ پر وہی کچھ کیا جو صفا پر کیا تھا۔ پھر جابر رضی اللہ عنہ نے ساری حدیث بیان کی جس میں یہ ہے کہ جب ترویہ کا دن (8 ذی الحج) ہوا تو لوگ منیٰ کی طرف متوجہ ہوئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سوار تھے پھر وہاں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور صبح کی نماز پڑھی۔ پھر تھوڑی دیر ٹھہرے یہاں تک کہ سورج نکل آیا تو وہاں سے روانہ ہوئے اور مزدلفہ سے گزرتے ہوئے عرفات میں پہنچے تو خیمہ میں اترے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے نمرہ میں لگایا گیا تھا۔ پھر جب سورج ڈھلنے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصواء پر پالان رکھنے کا حکم دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہو کر وادی کے درمیان میں آئے اور لوگوں کو خطبہ دیا پھر اذان دلوائی پھر اقامت کہلوائی تو نماز ظہر ادا کی پھر اقامت کہلوائی تو عصر کی نماز پڑھی اور ان دونوں کے درمیان کوئی نماز نہ پڑھی۔ پھر سوار ہو کر ٹھہرنے کی جگہ پر پہنچے تو اپنی اونٹنی قصواء کا پیٹ پتھروں کی طرف کر دیا اور راہ چلنے والوں کو اپنے سامنے کر لیا اور اپنا رخ قبلہ کی جانب کر لیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک ٹھہرے رہے کہ سورج غروب ہونے لگا اور تھوڑی سی زردی ختم ہو گئی حتیٰ کہ سورج مکمل طور پر غروب ہو گیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی حالت میں واپس ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصواء کی باگ اتنی تنگ کر رکھی تھی کہ اس کا سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پالان کے اگلے ابھرے ہوئے حصے کو پہنچتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے داہنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرماتے تھے اے لوگو! تسکین و اطمینان اختیار کرو اور جب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ٹیلے پر آتے تو باگ تھوڑی سی ڈھیلی کر دیتے کہ وہ اوپر چڑھ جاتی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لائے اور وہاں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی اور دونوں کے درمیان کوئی نفلی نماز نہیں پڑھی۔ پھر لیٹ گئے۔ یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ جب صبح کا وقت ظاہر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اذان اور اقامت سے فجر کی نماز پڑھی۔ پھر سوار ہو کر مشعر حرام پر آئے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رو ہوئے دعا کی اور تکبیر و تہلیل کہتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں اچھی طرح سفیدی ظاہر ہونے تک ٹھہرے رہے پھر سورج نکلنے سے پہلے واپس ہو کر وادی محسر کے نشیب میں آ گئے تو سواری کو کچھ تیز کر دیا۔ پھر درمیانی راستہ پر چلے جو جمرہ کبریٰ (بڑا شیطان) پر پہنچتا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس جمرہ پر آئے جو درخت کے پاس ہے تو اسے سات کنکریاں وادی کے نشیب سے ماریں، ہر کنکری کے ساتھ «الله اكبر» کہتے تھے، ان میں سے ہر کنکری خذف (لوبیے کے دانے) کے برابر تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربان گاہ کی طرف گئے اور وہاں قربانی کی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور بیت اللہ کی طرف روانہ ہوئے۔ پھر مکہ میں ظہر کی نماز پڑھی۔ اسے مسلم نے تفصیل سے بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه مسلم، الحج، باب حجة النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:1218.»

Jabir bin 'Abdullah (RAA) narrated, ‘The Messenger of Allah (ﷺ) performed Hajj (on the 10th year of Hijrah), and we set out with him (to perform Hajj). When we reached Dhul-Hulaifah, Asma` bint 'Umais gave birth to Muhammad Ibn Abi Bakr. She sent a message to the Prophet (ﷺ) (asking him what she should do). He said, "Take a bath, bandage your private parts and make the intention for Ahram." The Prophet (ﷺ) then prayed in the mosque and then mounted al-Qaswa (his she-camel) and it stood erect with him on its back at al-Baida’ (the place where he started his Ihram). He then started pronouncing the Talbiyuh, saying: "Labbaika Allahumma labbaik labbaika la sharika laka labbaik, innal hamda wan-ni’mata laka wal mulk, la sharika lak (O Allah! I hasten to You. You have no partner. I hasten to You. All praise and grace is Yours and all Sovereignty too; You have no partner). When we came with him to the House (of Allah), he placed his hands on the Black Stone (Hajar al Aswad) and kis+sed it. He then started to make seven circuits (round the Ka’bah), doing ramal (trotting) in three of them and walking (at his normal pace) four other circuits. Then going to the place of Ibrahim (Maqam Ibrahim), there he prayed two rak'at. He then returned to the Black Stone (Hajar al Aswad) placed his hands on it and kissed it. Then he went out of the gate to Safa, and as he approached it, he recited: “Verily as-Safa and Marwah are among the signs appointed by Allah,"(2:158), adding, “I begin with what Allah began." He first mounted as-Safa until he saw the House, and facing the Qiblah he declared the Oneness of Allah and glorified Him and said: ‘La ilaha illa-llah wahdahu la sharika lahu, lahul mulk wa lahul hamd, wa huwa 'ala kulli shai’in qadeer, la ilaha illa-llahu wahdahu anjaza wa'dahu, wa nas ara 'abdahu, wa hazamal ahzaba wahdah’ (There is no God but Allah, He is One, and has no partner. His is the dominion, and His is the praise and He has Power over all things. There is no God but Allah alone, Who fulfilled His promise, helped His servant and defeated the confederates alone.") He said these words three times making supplications in between. He then descended and walked towards Marwah, and when his feet touched the bottom of the valley, he ran; and when he began to ascend, he walked (at his normal pace) until he reached Marwah. There he did as he had done at Safa…. When it was the day of Tarwiyah (8th of Dhul-Hijjah) they went to Mina and put on the Ihram for Hajj and the Messenger of Allah (ﷺ) rode his mount, and there he led the Dhur (noon), ‘Asr (afternoon), Maghrib (sunset), ‘Isha and Fajr (dawn) prayers. He then waited a little until the sun had risen, and commanded that a tent be pitched at Namirah (close to Arafat). The Messenger of Allah (ﷺ), continued on until he came to Arafah and he found that the tent had been pitched for him at Namirah. There he got down until the sun had passed its meridian; he commanded that al-Qaswa’ be brought and saddled for him, then he came to the bottom of the valley, and addressed the people with the well-known sermon Khutbat al-Wada (the Farewell Sermon). Then the Adhan was pronounced and later on the Iqamah and the Prophet led the Dhuhr (noon) prayer. Then another Iqamah was pronounced and the Prophet led the Asr (afternoon) prayer and he observed no other prayer in between the two. The Messenger of Allah then mounted his camel and came to the place where he was to stay. He made his she-camel, al-Qaswa turn towards the rocky side, with the pedestrian path lying in front of him. He faced the Qiblah, and stood there until the sun set, and the yellow light diminished somewhat, and the disc of the sun totally disappeared. He pulled the nose string of al-Qaswa’ so forcefully that its head touched the saddle (in order to keep her under perfect control), and pointing with his right hand, advised the people to be moderate (in speed) saying: “O people! Calmness! Calmness!" Whenever he passed over an elevated tract of land, he slightly loosened the nose-string of his camel until she climbed up. This is how he reached al-Muzdalifah. There he led the Maghrib (sunset) and Isha prayers with one Adhan, and two lqamas, and did not pray any optional prayers in between them. The Messenger of Allah then lay down until dawn and then offered the Fajr (dawn) prayer with an Adhan and an Iqamah when the morning light was clear. He again mounted al-Qaswa’, and when he came to Al-Mash‘ar Al-Haram (The Sanctuary Landmark, which is a small mountain at al-Muzdalifah) he faced the Qiblah, and supplicated to Allah, Glorified Him, and pronounced His Uniqueness and Oneness, and kept standing until the daylight was very clear. Then he set off quickly before the sun rose, until he came to the bottom of the valley of Muhassir where he urged her (al·Qaswa’) a little. He followed the middle road, which comes out at the greatest Jamarah (one of the three stoning sites called Jamrat-ul ‘Aqabah), he came to Jamarah which is near the tree. At this he threw seven small pebbles, saying, Allahu Akbar` while throwing each of them in a manner in which small pebbles are thrown (holding them with his fingers) and this he did while at the bottom of the valley. He then went to the Place of sacrifice, and sacrificed sixty-three (camels) with his own hand (he brought 100 camels with him and he asked ’Ali to sacrifice the rest). The Messenger of Allah again rode and came to the House (of Allah), where he performed Tawaf al-Ifada and offered the Dhuhr prayer at Makkah….’ Muslim transmitted this hadith through a very long narration describing the full details of the Hajj of the Prophet
USC-MSA web (English) Reference: 0


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.