الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
27. بَابُ : كَمْ مَرَّةٍ يَقُولُ اسْتَوُوا
27. باب: ”سیدھے کھڑے ہو جاؤ“ کتنی بار کہنا ہے؟
Chapter: Hoe many times should he say "Make your rows straight?"
حدیث نمبر: 814
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز بن اسد، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول:" استووا استووا استووا فوالذي نفسي بيده إني لاراكم من خلفي كما اراكم من بين يدي".
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنِ نَافِعٍ، قال: حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" اسْتَوُوا اسْتَوُوا اسْتَوُوا فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِي كَمَا أَرَاكُمْ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، برابر ہو جاؤ، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہیں اپنے پیچھے سے بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح تمہیں اپنے سامنے سے دیکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 381)، مسند احمد 3/268، 286 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 815
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر انبانا إسماعيل، عن حميد، عن انس رضي الله عنه، قال: اقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهه حين قام إلى الصلاة قبل ان يكبر فقال:" اقيموا صفوفكم وتراصوا فإني اراكم من وراء ظهري".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَقَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہوتے، اور اللہ اکبر کہنے سے پہلے فرماتے: تم اپنی صفیں درست کر لو، اور سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہو جاؤ، ۱؎ کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 595)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 71 (718)، 72 (719)، 76 (725)، صحیح مسلم/الصلاة 28 (434)، ویأتی عند المؤلف برقم: 846 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «تراص» کے معنی اس طرح مل کر کھڑے ہونے کے ہیں جیسے دیوار میں ایک اینٹ دوسری اینٹ کے ساتھ پیوست ہوتی ہے درمیان میں ذرا سا بھی فاصلہ اور شگاف نہیں ہوتا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 846
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
انبانا علي بن حجر، قال: انبانا إسماعيل، عن حميد، عن انس، قال: اقبل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهه حين قام إلى الصلاة قبل ان يكبر فقال:" اقيموا صفوفكم وتراصوا فإني اراكم من وراء ظهري".
أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، قال: أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ حِينَ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُكَبِّرَ فَقَالَ:" أَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ وَتَرَاصُّوا فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ وَرَاءِ ظَهْرِي".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہنے سے پہلے آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنی صفوں کو درست کر لیا کرو، اور باہم مل کر کھڑے ہوا کرو، کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 815 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ ہمیشہ اپنی پیٹھ کے پیچھے دیکھنے پر قادر تھے بلکہ یہ ایک معجزہ تھا جس کا ظہور جماعت کے وقت اللہ کی مشیئت سے ہوتا تھا، یہ حدیث نُسّاخ کی غلطی سے یہاں درج ہو گئی ہے، باب سے اس کو کوئی مناسبت نہیں ہے، اور بقول علامہ پنجابی: یہ بعض نسخوں کے اندر ہے بھی نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1118
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبدة، عن سعيد، عن قتادة، عن انس، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" اتموا الركوع والسجود فوالله إني لاراكم من خلف ظهري في ركوعكم وسجودكم".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَاكُمْ مِنْ خَلْفِ ظَهْرِي فِي رُكُوعِكُمْ وَسُجُودِكُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم رکوع اور سجدہ پوری طرح کرو، اللہ کی قسم! میں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے تمہیں رکوع اور سجدہ کی حالت میں دیکھتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1029، 1111، (تحفة الأشراف: 1197) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 1364
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا علي بن مسهر، عن المختار ابن فلفل، عن انس بن مالك، قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم، ثم اقبل علينا بوجهه , فقال:" إني إمامكم فلا تبادروني بالركوع ولا بالسجود ولا بالقيام ولا بالانصراف , فإني اراكم من امامي ومن خلفي، ثم قال: والذي نفسي بيده , لو رايتم ما رايت لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا" , قلنا: ما رايت يا رسول الله؟ قال:" رايت الجنة والنار".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنِ الْمُخْتَارِ ابْنِ فُلْفُلٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ , فَقَالَ:" إِنِّي إِمَامُكُمْ فَلَا تُبَادِرُونِي بِالرُّكُوعِ وَلَا بِالسُّجُودِ وَلَا بِالْقِيَامِ وَلَا بِالِانْصِرَافِ , فَإِنِّي أَرَاكُمْ مِنْ أَمَامِي وَمِنْ خَلْفِي، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , لَوْ رَأَيْتُمْ مَا رَأَيْتُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا" , قُلْنَا: مَا رَأَيْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" رَأَيْتُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: میں تمہارا امام ہوں، تو تم مجھ سے رکوع و سجود اور قیام میں جلدی نہ کرو، اور نہ ہی سلام میں، کیونکہ میں تمہیں اپنے آگے سے بھی دیکھتا ہوں، اور پیچھے سے بھی، پھر آپ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم وہ چیزیں دیکھتے جو میں دیکھتا ہوں تو تم ہنستے کم، اور روتے زیادہ، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ آپ نے فرمایا: میں نے جنت اور جہنم دیکھی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 25 (426)، (تحفة الأشراف: 1577)، مسند احمد 3/102، 126، 154، 217، 240، 245، 290، سنن الدارمی/الصلاة 72 (1356) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.