فوائد و مسائل اردو الفاظ سرچ
فوائد و مسائل میں اردو لفظ / الفاظ تلاش کیجئیے۔
تلاش کیجئیے: رزلٹ فی صفحہ:
منتخب کیجئیے: فوائد و مسائل میں کوئی بھی ایک لفظ ہو۔ فوائد و مسائل میں لازمی تمام الفاظ آئے ہوں۔
نوٹ: اگر ” آ “ پر کوئی رزلٹ نہیں مل رہا تو آپ ” آ “ کو + Shift سے لکھیں یا اس صفحہ پر دئیے ہوئے ورچول کی بورڈ سے ” آ “ لکھیں مزید اگر کوئی لفظ نہیں مل رہا تو اس لفظ کے پہلے تین حروف تہجی کے ذریعے سٹیمنگ ٹیکنیک کے ساتھ تلاش کریں۔
سبمٹ بٹن پر کلک کرنے کے بعد کچھ دیر انتظار کیجئے تاکہ ڈیٹا لوڈ ہو جائے۔


نتائج
نتیجہ مطلوبہ تلاش لفظ / الفاظ: جہاد
25 رزلٹ
... تحقیق الحدیث: ضعیف ہے اس روایت کی سند یزید بن ابی نشبہ کے مجہول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے دیکھئے: [ماہنامہ الحدیث: 15 ص10] (مضمون یہ ہے) يزيد بن ابي نُشبه عن انس بن مالك رضى الله عنه کی سند سے ایک روایت مروی ہے اس روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: والجهاد ماضٍ منذ بعثني الله إلى ان يقاتل آخر امتي الدجال لا يبطله جو رجا ئر ولا عدل عادل "جب سے اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے جہاد جاری رہے گا یہاں تک کہ میرا آخری امتی دجال سے جنگ کرے گا اسے کسی ظالم (حکمران) کا ظلم اور عادل کا عدل باطل نہیں کرے گا" [سنن ابي داؤد: 2532 سنن سعيد بن منصور: 2367] یہ روایت بلحاظ سند ضعیف ہے اس کا راوی یزید بن ابی نشبہ مجہول ہے [تقریب التہذیب: 7785 الکاشف للذہبی: 6475] یاد رہے کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا ارشادِ باری تعالیٰ ہے: كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَكُمْ "تمہارے اوپر قتال فرض کیا گیا ہے اور یہ تمہیں ناپسند تھا" [2 -البقرة:216] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الخيل معقود فى نواصيها الخير إلى يوم القيامة الأجر و المغنم '' گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک خیر رکھی گئی ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 275  -  13k
... کہ وہ بھی ایمان کا ایک حصہ ہے اس سے حضرت امام کا مقصد ثابت ہوا کہ اعمال صالحہ ایمان میں داخل ہیں اور ان کی کمی و بیشی پر ایمان کی کمی و بیشی منحصر ہے پس مرجیہ و کرامیہ جو عقائد رکھتے ہیں وہ سراسر باطل ہیں لیلۃ القدر تقدیر سے ہے یعنی اس سال میں جو حوادث پیش آنے والے ہیں ان کی تقدیرات کا علم فرشتوں کو دیا جاتا ہے قدر کے معنی حرمت کے بھی ہیں اور اس رات کی عزت قرآن مجید ہی سے ظاہر ہے شب قدر رمضان شریف کی طاق راتوں میں سے ایک رات ہے جو ہر سال ادلتی بدلتی رہتی ہے قیام رمضان اور قیام لیلۃ القدر من الدین کے درمیان حضرت امام نے" جہاد" کا ذکر فرمایا کہ یہ بھی ایمان کا ایک جز و اعظم ہے حضرت امام نے اپنی گہری نظر کی بنا پر جہاں اشارہ فرمایا ہے کہ جہاد مع النفس ہو( یعنی نفس کے ساتھ جہاد ہو) جیسا کہ رمضان شریف کے روزے اور قیام لیلۃ القدر وغیرہ ہیں یہ بھی ایمان میں داخل ہیں اور جہاد بالکفار ہو تو یہ بھی ایمان کا حصہ ہے نیز اس طرف بھی اشارہ کرنا ہے کہ جہاد اگر رمضان شریف میں واقع ہو تو اور زیادہ ثواب ہے پھر اگر شہادت فی سبیل اللہ بھی نصیب ہو جائے تو نور علی نو رہے حدیث سے جہاد کا مفہوم ظاہر ہے کہ مجاہد فی سبیل اللہ صرف وہی ہے جس کا خروج خالص اللہ ...
Terms matched: 1  -  Score: 90  -  4k
... تحقیق الحدیث: اس روایت کی سند صحیح ہے اسے ابن ماجہ [3934] اور أحمد بن حنبل [6 21 ح 24458] نے بھی روایت کیا ہے اسے ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے دیکھئے حدیث صحیح بخاری[ 7378] اس حدیث کے راوی ابوہانی حمید بن ہانی ثقہ و صدوق تھے والحمد للـه فقہ الحدیث اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف کفار سے جنگ کرنا ہی جہاد نہیں ہے بلکہ نفس کو اللہ و رسول کی اطاعت اور کتاب و سنت پر قائم رکھنا بھی جہاد ہے دور کے کفار کی بہ نسبت اپنے نفس سے جہاد کرنا بڑا مشکل ہے کفار سے تو بعض اوقات آمنا سامنا ہوتا ہے جبکہ نفس ہر وقت آدمی سے برسر پیکار رہتا ہے نفس یہی کہتا ہے کہ گرم بستر میں سوئے رہو ابھی بڑا وقت ہے نماز پڑھ لیں گے نفس کہتا ہے کہ مال و دولت کو خوب گن گن کر تجوریوں میں رکھو اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہ کرنا ورنہ مال کم ہو جائے گا اور تم فقیر و محتاج ہو جاؤ گے وغیرہ وغیرہ خوش قسمت ہے وہ مجاہد جو اپنے نفس سے جہاد کر کے ہر وقت کتاب و سنت پر عمل پیرا ہو کر اپنے رب کو راضی کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے دیکھئے: [مرعاة المفاتيح ج1 ص104] جو شخص دارالکفر سے ہجرت کر کے دار السلام آ جائے اور پھر کتاب و سنت کی مخالفت اور قوم پرستی میں ...
Terms matched: 1  -  Score: 52  -  4k
... حدیث اپنے مفہوم میں انتہائی واضح ہے کہ مسلمان کو اپنی نجات کے لیے صرف توحید نماز اور روزے پر اکتفا نہیں کرنا چاہئیے بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دوسرے معینہ واجبات و مستحبات کا اہتمام بھی کرنا چاہئے بطور مثال جہاد ہے کہ جہاد کرنے والوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت میں سو درجات تیار کر رکھے ہیں اللہ تعالیٰ ہمیں موقع نصیب فرمائے (آمین) ...
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  1k
... اللہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کی خاطر جام شہادت نوش کرنا عظمتوں والا عمل ہے جس سے کسی صورت بےرخی اختیار نہیں کی جا سکتی اس حدیث کا مفہوم قطعاً یہ نہیں ہے کہ جہاد کو ترک کر دیا جائے بلکہ اس حدیث سے نماز اور روزوں کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے قابل غور بات ہے کہ ایک آدمی شہید ہوا اور دوسرا اس کی شہادت سے ایک سال بعد طبعی موت مر کر جنت میں پہلے پہنچ گیا اس کی وجہ ایک رمضان کے روزے اور ایک سال کی فرضی و نفلی نمازیں ہیں معلوم یہ ہوا کہ زندگی اللہ تعالیٰ کی امانت ہے اس میں جس قدر ممکن ہو سکے صوم و صلاۃ اور دیگر اعمال صالحہ سرانجام دیئے جائیں اور جب جہاد کی ضرورت پڑے تو مال و جان کو خطرے میں ڈال دینے سے گریز نہ کیا جائے سلسلہ احادیث صحیحہ میں الشیخ البانی رحمہ اللہ ابن حبان سے الفاظ لائے ہیں "اور ایک سال کی (فرض نمازون کی) چھ ہزار اور اس سے زائد اتنی اتنی نفل رکعتیں ادا نہیں کیں" اسلامی مہینہ کبھی (29) دنوں کا ہوتا ہے اور کبھی (30) دنوں کا اگر سال کے چھ ماہ (29 29) دنوں کے اور چھ ماہ (30 30) دنوں کے فرض کر لیے جائیں تو سال کے کل (354) دن بنتے ہیں جبکہ ایک دن میں پانچ فرض نمازوں کی رکعتوں کی تعداد (17) ہے اس ...
Terms matched: 1  -  Score: 42  -  3k
... تخریج: صحیح مسلم [50 ترقيم دارالسلام: 179] فقہ الحدیث: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات پر عمل کرنا ضروری ہے جہاد صرف قتال کا نام نہیں بلکہ اس کی کئی اقسام ہیں مثلاً حق کی دعوت دینا اہل بدعت اور گمراہوں کا رد کرنا بھی جہاد ہے بدعات سے اجتناب ضروری ہے ایمان کے کئی درجے ہیں کبھی زیادہ ہوتا ہے اور کبھی رائی کے دانے کے برابر رہ جاتا ہے اپنی پوری استطاعت کے مطابق نصرت کرنے والے مخلص ترین ساتھی کو حواری کہتے ہیں قرآن و حدیث پر عمل نہ کرنے والے لوگ گمراہ ہیں کفار مشرکین اور مبتدعین سے نفرت کرنا جزو ایمان ہے صحیح حدیث شرعی حجت ہے منافقت اور دوغلی پالیسی حرام ہے دین میں ایسے کاموں پر عمل کرنا جائز نہیں ہے جن کی شریعت میں کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ ایسا کرنے سے سوائے رسوائی اور ناکامی کے کچھ حاصل نہیں ہو گا ...
Terms matched: 1  -  Score: 40  -  2k
... فوائد و مسائل: اس حدیث میں نماز کو اول وقت پر پڑھنا تمام اعمال سے افضل بیان کیا گیا ہے جب کہ دوسری احادیث میں ایمان صدقہ اور جہاد کو افضل اعمال بتایا گیا ہے تمام احادیث اپنے اپنے مفہوم میں صحیح ہیں ان میں موافقت اور تطبیق اس طرح ہو گی: ایمان کا تعلق قلب و ضمیر سے ہے لہٰذا ایمان قلبی اعمال میں سب سے افضل ہے اور نماز کا تعلق بدنی عبادت سے ہے یہ بدنی اعمال میں سب سے افضل ہے صدقے کا تعلق مالیات سے ہے مالی اعمال میں سب سے افضل صدقہ ہے اور جہاد جوانی تو انائی اور صحت کا سب سے بہترین اور افضل عمل ہے اس طرح ان میں باہمی منافات نہیں رہتی یہ حدیث عام ہے مگر اس سے عشاء کی نماز خارج ہے کیونکہ اسے تاخیر سے پڑھنا افضل ہے اور اسی طرح سخت گرمی میں نماز ظہر بھی مستثنیٰ ہے گرمی میں اسے بھی قدرے تاخیر سے پڑھنے کا حکم ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 39  -  2k
... ) نہیں سنا [كتاب المراسل لابن ابي حاتم ص89] یہی بات ابوزرعہ الرازی نے بھی فرمائی ہے تنبیہ: راقم الحروف نے تسهيل الحاجة فى تحقيق سنن ابن ماجه میں ابن ماجہ والی مختصر روایت أي الجهاد أفضل قال: "من أهريق دمه وعقر جواده کو شواہد کی وجہ سے صحیح قرار دیا ہے [سهيل الحاجة قلمي ص22 ح2794] کیونکہ سنن ابی داود [1449] میں اس متن کا ایک حسن (لذاتہ) شاہد ہے تنبیہ: سیدنا عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کی سیرت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسلام کے ابتدائی دور میں آئے اور اسلام قبول کر کے چلے گئے تھے پھر اسلام کے غلبے اور جہاد کی برکات کے بعد مدینہ تشریف لائے محمد بن ذکوان راوی نے اپنے ضعف کی وجہ سے روایت کا متن گڈمڈ کر دیا ہے جس میں بالکل ابتدائی دور میں جہاد اور نماز وغیر کا ذکر کر دیا ہے تنبیہ: جس روایت کا ضعیف ہونا ثابت ہو جائے تو پھر اس کے فوائد وفقہ الحدیث لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
... بن جبل رضی اللہ عنہ کے بہت زیادہ فضائل ہیں آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے یمن کی طرف معلم بنا کر بھیجا تھا سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ "رہا عالم کی غلطی کا مسئلہ تو (سنو) اگر وہ سیدھے راستے پر بھی (جا رہا) ہو تو اپنے دین میں اس کی تقلید نہ کرو" [كتاب الزهد للامام وكيع 300/1 ح 71 وسنده حسن الحديث حضرو: 9ص44] معلوم ہوا کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ لوگوں کو تقلید سے منع کرتے اور کتاب و سنت کی پیروی کا حکم دیتے تھے لہٰذا تقلید کرنے والے لوگ ان کی مخالفت کرتے ہیں نماز دین کا ستون ہے اور جہاد اس کی کوہان ہے یاد رہے کہ کتاب و سنت کی دعوت دینا اور اہل باطل کا رد کرنا بہت بڑا جہاد ہے والحمد لله اللہ کا خوف اور جنت کی طمع و حصول کا خیال رکھتے ہوئے عبادت کرنا بالکل صحیح ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  5k
... ہوتے رہے اور اسی حالت میں وہ نمازیں بھی پڑھتے رہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زخمی صحابہ کو نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا جو اس بات کی دلیل ہے کہ عام زخموں سے نکلنے والا خون ناقض وضونہیں ہے علاوہ ازیں نکسیر سے وضو کرنے والی روایات سے بھی استدلال کیا جاتا ہے جو کہ سب کی سب ضعیف اور ناقابل حجت ہیں تفصیل کے لیے دیکھیں: [عون المعبود] غزوہ ذات الرقاع امام بخاری رحمہ اللہ کی ترتیب کے مطابق خیبر کے بعد ہوا تھا اس کی وجہ تسمیہ ایک تو یہ ہے کہ اس موقع پر مجاہدین نے اپنے پاؤں زخمی ہونے کے باعث پٹیاں باندھی تھیں علاوہ ازیں بھی کچھ وجوہ بیان کی جاتی ہیں جہاد میں بالخصوص اور دیگر مواقع پر بالعموم پہریداری کا انتظام توکل کے خلاف نہیں بلکہ مسنون اور حکمت جنگ کا ایک لازمی حصہ ہے مجاہدین اسلام دوران جہاد میں بھی اپنے وقت کو قیمتی اعمال میں صرف کرتے تھے جیسے کہ اس انصاری نے پہریداری کے دوران نماز اور تلاوت قرآن شروع کر دی اور وہ سورت جو یہ مجاہد پڑھ رہا تھا سورہ کہف تھی نماز اور قرآن سے محبت ہی صحابہ کرام کا امتیاز و شرف تھا ...
Terms matched: 1  -  Score: 24  -  3k
... فقہ الحدیث اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کلمہ شہادت: لا اله الا الله محمد رسول الله کی گواہی دینے کے بعد نماز اور زکوٰۃ دین اسلام کے دو انتہائی اہم ارکان ہیں ان ارکان کی ادائیگی کے بعد ہی لوگوں کی جانیں اور مال محفوظ رہ سکتے ہیں ورنہ ان کے خلاف بزور طاقت جہاد کیا جائے گا اسلام کے احکام ظاہر پر مبنی ہیں اگر کسی شخص نے ظاہری طور پر اسلام قبول کر لیا اور بظاہر ارکان اسلام پر عمل پیرا ہوا نواقض اسلام کا ارتکاب نہیں کیا تو اسے دنیا میں اہل اسلام کے تمام حقوق حاصل ہوں گے اسے قتل نہیں کیا جائے گا اگر باطن میں وہ کافر و منافق ہوا تو قیامت کے دن یہ ظاہری اسلام اس کے کچھ کام نہ آئے گا [ديكهئے مشكوة مترجم ج 1 ص 124 مع فوائد غزنويه بتصرف يسير] امرت "مجھے حکم دیا گیا" کا مطلب یہ ہے کہ مجھے اللہ نے حکم دیا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کے سوا کوئی حکم دینے والا نہیں ہے اس حدیث میں نماز سے مراد فرض نماز ہے امام مالک و امام شافعی رحمہما اللہ کی طرف یہ بات منسوب ہے کہ جان بوجھ کر کسی شرعی عذر کے بغیر فرض نماز ترک کرنے والے کو اس کی حد میں قتل کیا جائے گا جبکہ امام أحمد کی طرف منسوب ہے کہ اس تارک نماز کو کفر اور ارتداد کی وجہ سے قتل کیا جائے گا اور ...
Terms matched: 1  -  Score: 15  -  4k
... تخریج: صحیح بخاری[ 2766] صحیح مسلم[ 145 89 دارالسلام 262] فقہ الحدیث: اس حدیث میں سات کبیرہ گناہوں کا ذکر ہے: شرک جادو قتل سود یتیم کا مال کھانا میدان جہاد سے بھاگنا اور پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا ان میں سے شرک اور قتل کا ذکر سابقہ حدیث صحيح بخاري[ 6861] صحيح مسلم[ 86/142 ترقيم دارالسلام: 258] میں گزر چکا ہے ثقہ راوی کی زیادت مقبول ہوتی ہے اگر آدمی توبہ کے بغیر مر جائے تو اسے کبیرہ گناہ تباہ و برباد کر کے جہنم میں پھینک دیں گے الا یہ کہ شرک نہ کیا ہو اور اللہ تعالیٰ اپنے خاص فضل و کرم اور رحمت سے بخش دے جادو کبیرہ گناہوں میں سے ہے بسا اوقات جادو دائرہ اسلام سے خروج کا سبب بھی بن جاتا ہے یتیم کے سر پر ہاتھ رکھنا اس کی پرورش اور اس کی دیکھ بھال کی جس قدر فضیلت ہے اس کے مال کو ہڑپ کرنے پر وعید بھی اتنی شدید ہے غلبہ اسلام کے لئے کافروں سے لڑائی کے وقت بھاگنا کبیرہ گناہ ہے اسلام عورتوں کو مکمل تحفظ دیتا ہے لہٰذا کسی پاک دامن عورت پر تہمت لگانا کبیرہ گناہ ہے اور اسلام میں تہمت لگانے والے کے لئے سزا بھی موجود ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 15  -  2k
... کے لیے طلب ہوں گے اول الذکر سے پوچھا جائے گا کہ میں نے تجھے علم قرآن عطا کیا اس پر تو نے عمل بھی کیا جواب دے گا شبانہ روز تلاوت کرتا رہتا تھا فرمائے گا جھوٹ بولتا ہے تو اس لیے تلاوت کرتا تھا کہ قاری کا خطاب مل جائے مل گیا دولت مند سے سوال ہو گا کہ میں نے تجھے دولت مند بنا کر دوسروں کی دست نگری سے بے نیاز نہیں کیا تھا اس کا بدلا کیا دیا عرض کرے گا صلہ رحمی کرتا تھا صدقہ دیتا تھا ارشاد ہو گا جھوٹ بولتا ہے مقصد تو یہ تھا کہ سخی مشہور ہو جائے وہ ہو گیا شہید سے سوال ہوگا وہ کہے گا کہ الٰہ العالمین میں تو تیرے حکم جہاد ہی کے تحت لڑا یہاں تک کہ تیری راہ میں مارا گیا حکم ہو گا غلط ہے تیری نیت تو یہ تھی کہ دنیا میں شجاع و جری مشہور ہو جائے وہ مقصد حاصل ہو گیا ہمارے لیے کیا کیا یہ حدیث بیان کر کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے زانو پر ہاتھ مار کر ارشاد فرمایا کہ سب سے پہلے انہیں تینوں سے جہنم کی آگ بھڑکائی جائے گی" [ترمذی ابواب الزہد] شوق عبادت گھر میں ایک بیوی اور ایک خادم تھا تینوں باری باری تہائی تہائی شب مصروف عبادت رہتے تھے بعض اوقات پوری پوری راتیں نماز میں گزار دیتے آغاز ماہ میں تین روزے التزام کے ساتھ رکھتے ایک روز تکبیر کی آواز سن کر ایک ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  8k
... اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا صحابہ کرام کو خطاب کرتے ہوئے کہ! "تمہاری آج کی رات وہ رات ہے کہ اس رات سے سو برس کے آخر تک کوئی شخص جو زمین پر ہے وہ باقی نہیں رہے گا" [صحيح البخاري رقم الحديث 116] لہٰذا اس حدیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت جو بھی کوئی زمین پر زندہ تھا وہ انتقال کر گیا ہے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: "اگر خضر علیہ السلام زندہ ہوتے تو ان پر واجب تھا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے آ پ صلی اللہ علیہ وسلم سے علم حاصل کرتے اور آپ کی معیت میں جہاد کرتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کے دوران فرمایا تھا اللهم ان تهلك هذه العصابة لا تعبد فى الارض "اے اللہ اگر یہ جماعت ہلاک ہو گئی تو روئے زمین پر تیری عبادت نہیں ہو گی" یہ جماعت تین سو تیرہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر مشتمل تھی ان کے ناموں کی مع ولدیت وقبیلہ فہرست موجود ہے جو معروف ہے مگر اس میں خضر علیہ السلام کا نام تک نہیں خضر علیہ السلام کی حیات کے دلائل کا تجزیہ: خضر علیہ السلام سیدنا آدم علیہ السلام کے صلبی بیٹے تھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ خضر علیہ السلام آدم علیہ السلام کے صلبی بیٹے تھے ان کی عمر کو دراز ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  12k
... فرمایا: أ نت مني وأ نا منك "آپ مجھ سے اور میں آپ سے ہوں"[صحيح البخاري: 4251] اس حدیث سے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی منقبت و فضیلت ثابت ہوتی ہے مگر اس فضیلت میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ منفرد نہیں ہیں بلکہ کئی دوسرے صحابہ کرام بھی اس میں شریک ہیں جیسا کہ: سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إن الأ شعريين إذا أ رملوا فى الغزو أ و قل طعام عيالهم بالمدينة جمعوا ما كان عندهم فى ثوب واحد ثم اقتسموه بينهم فى إنائ واحد بالسوية فهم مني وأ نا منهم. '' جب قبیلہ اشعر کے لوگوں کا جہاد کے موقع پر توشہ کم ہو جاتا ہے یا مدینہ میں قیام کے دوران ان کے بال بچوں کے لئے کھانے کی کمی ہو جاتی ہے تو جو بھی توشہ ان کے پاس جمع ہوتا ہے وہ اس کو ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں پھر آپس میں ایک برتن سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں چنانچہ وہ مجھ سے اور میں ان سے ہوں" [صحيح البخاري: 2486 صحيح مسلم: 2500] سیدنا جلییب رضی اللہ عنہ جو ایک غزوہ میں جرأت و بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سات کفار کو واصل جہنم کرنے کے بعد شہید ہو گئے تھے ان کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: هٰذا مني وأ نا منه هٰذا مني ...
Terms matched: 1  -  Score: 14  -  4k
... فہم الحدیث: درج بالا احادیث جن میں نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے افضل عمل کے بارے میں سوال اور آپ کی طرف سے مختلف جوابات کا ذکر ہے اہل علم نے ان میں یوں تطبیق دی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہر بار ضرورت کے مطابق جواب دیا اور جس عمل کی ضرورت زیادہ تھی اسی کو افضل قرار دے دیا یعنی اگر جہاد کی ضرورت زیادہ تھی تو اسے افضل کہہ دیا اور اگر نماز کی پابندی کی ضرورت زیادہ تھی تو اسے افضل قرار دے دیا وغیرہ والله اعلم ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  1k
... فہم الحديث: معلوم ہوا کہ انصاری صحابہ سے محبت بھی ایمان کا حصہ ہے کیوں کہ ان لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی محبت اور دین اسلام کی نصرت و حمایت میں اپنی ہر سستی و مہنگی چیز خرچ کر دی خود تنگ ہوئے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے مہاجر ساتھیوں کو سکون پہنچایا اپنے نفسوں پر انہیں ترجیح دی کفار کے خلاف جہاد کے سلسلے میں اپنی جانیں اور اپنے مال پیش کر دئیے اور ایسی شجاعت کا مظاہرہ کیا کہ تاریخ اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے لہٰذا ہر مومن کے دل میں ان کی محبت ہے اور ان سے نفرت وہی کرتا ہے جس کے دل میں ایمان نہیں بلکہ کفر و نفاق ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  2k
... اللہ کی جانب[ صحيح مسلم الطهارة باب الاستطابة حديث: 265] مشرق اور مغرب کی طرف رخ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ قضائے حاجت کے وقت اپنا رُخ قبلے کی طرف کرے نہ پشت یہ حکم اہلِ مدینہ کے لیے مخصوص ہے اس لیے کہ ان کے لیے قبلہ جنوب کی طرف پڑتا ہے راویٔ حدیث:( سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ) ابوایوب ان کی کنیت ہے ان کا نام خالد بن زید بن کلیب ہے مدینہ میں تشریف آ وری کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی ان کے دولت کدہ پر فروکش ہوئی تھی آ پ کا شمار جلیل القدر اور اکابر صحابہ میں ہوتا ہے غزوہ بدر میں شریک تھے ارض روم میں جہاد کرتے ہوئے 50 ہجری میں جامِ شہادت نوش کیا ان کی قبر دیوارِ قسطنطینیہ کے زیرِ سایہ ہے یہ جگہ یزار کے نام سے مشہور ومعروف ہے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  4k
... کے زرد ہونے کے بعد نماز پڑھنے والے کو حدیث میں منافق کہا گیا ہے راویٔ حدیث: (سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ) ان کی کنیت ابوعبداللہ اور بریدہ بن حصیب نام ہے بریدہ اور حصیب دونوں تصغیر کے ساتھ ہیں قبیلہ اسلم سے ہونے کی وجہ سے اسلمی کہلائے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت مدینہ کے دوران میں اس قبیلے کے پاس سے گزرے تو اس موقع پر جو تقریباً 80 آ دمی مسلمان ہوئے ان میں یہ بھی شامل تھے غزوہ احد کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تمام غزوات میں شریک ہوئے صلح حدیبیہ اور بیعت رضوان میں حاضر تھے بصرہ کی طرف چلے گئے تھے پھر وہاں سے خراسان کی جانب جہاد کے لیے نکل گئے اور مرہ میں قیام پذیر ہوئے وہیں 62 یا 63 ہجری میں ان کی وفات ہوئی اور تدفین عمل میں آ ئی (سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) ان سے مراد عبداللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ ہیں جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں ان کا شمار ہوتا ہے حبشہ کی طرف ہجرت کی غزوہ خیبر کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے زبید اور عدن پر عامل مقرر ہوئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں یہ کوفہ اور بصرہ کے والی مقرر ہوئے ان کے ہاتھوں تستر فتح ہوا اور دیگر بہت سے شہر بھی انہوں نے فتح کیے 42 ہجری میں وفات پائی ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  8k
... 8] نیک بندے وہ ہیں جو اللہ کی محبت کے لیے مسکینوں یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہے کہ اسلام کا منشا یہ ہے کہ بنی نوع انسان میں بھوک و تنگ دستی کا اتنا مقابلہ کیا جائے کہ کوئی بھی انسان بھوک کا شکار نہ ہو سکے اور سلامتی وامن کو اتنا وسیع کیا جائے کہ بدامنی کا ایک معمولی سا خدشہ بھی باقی نہ رہ جائے اسلام کا یہ مشن خلفائے راشدین کے زمانہ خیرمیں پورا ہوا اور اب بھی جب اللہ کو منظور ہو گا یہ مشن پورا ہو گا تاہم جزوی طور پر ہر مسلمان کے مذہبی فرائض میں سے ہے کہ بھوکوں کی خبر لے اور بدامنی کے خلاف ہر وقت جہاد کرتا رہے یہی اسلام کی حقیقی غرض و غایت ہے اخوت کی جہانگیری محبت کی فراوانی یہی مقصود فطرت ہے یہی رمز مسلمانی ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  4k
... جیساکہ نحو میں قاعدہ مقرر ہے پس روایت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بیان کا مقصد یہ کہ نماز عصر کے لیے انھوں نے آخر وقت تک کوشش کی مگر وہ ادا نہ کر سکے حضرت مولانا وحیدالزماں مرحوم کے ترجمہ میں نفی کی جگہ اثبات ہے کہ آخر وقت میں انہوں نے عصر کی نماز پڑھ لی مگر امام شوکانی کی وضاحت اور حدیث کا سیاق وسباق بتلا رہا ہے کہ نفی ہی کا ترجمہ درست ہے کہ وہ نماز عصر ادا نہ کر سکے تھے اسی لیے وہ خود فرما رہے ہیں کہ فتوضاء للصلوٰة وتوضاء نالها کہ آپ نے بھی وضو کیا اور ہم نے بھی اس کے لیے وضو کیا یہ حدیث دلیل ہے کہ جو نمازیں جنگ و جہاد کی مشغولیت یا اور کسی شرعی وجہ سے چھوٹ جائیں ان کی قضاء واجب ہے اور اس میں اختلاف ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے یہ نماز کیوں ترک ہوئیں بعض کی وجہ بیان کرتے ہیں اور بعض کا بیان ہے کہ جنگ کی تیزی اور مصروفیت کی وجہ سے ایسا ہوا اور یہی درست معلوم ہوتا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایاہے اور نسائی میں حضرت سعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ یہ صلوٰۃ خوف کے نزول سے پہلے کا واقعہ ہے جب کہ حکم تھا کہ حالت جنگ میں پیدل یا سوار جس طرح بھی ممکن ہو نماز ادا کر لی جائے اس حدیث سے یہ ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  5k
... تو بنوقریظہ تک پہنچنے میں اگر کئی برس بھی لگ جاتے تب بھی عصر کی نماز بنوقریظہ سے پہلے نہ پڑھتے لیکن حافظ ابن القیم رحمہ اللہ نے ان لوگوں کو ترجیع دی جنہوں نے نماز راستے میں ہی ادا کر لی چنانچہ ابن القیم رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: بل الذين صلوها فى الطريق فى وقتها حازو اقصب السبق وكانوا اسعد بالفضيلتين فانهم بادروا إلى امتثال أمره فى الخروج بادروا أى مرضاته فى الصلاة فى وقتها... [زاد المعاد ج2 ص113] "بلکہ وہ لوگ جنہوں نے راستے میں نماز پڑھی اور نماز عصر کو اپنے وقت پر ادا کیا کیوں کہ ان لوگوں نے دو فضیلتیں حاصل کی ہیں ایک فضیلت وقت پر ادا کرنے کی اور دوسری فضیلت جہاد میں حصہ لینے کی اور جلد سے جلد بنوقریظہ پہنچنے کی فکر تو ان کو بھی دامن گیر تھی چنانچہ انہوں نے نماز راستے میں پڑھی اور پہنچتے ہی مورچہ بندی کا عمل شروع کیا اس لیے ان کے فعل کو ترجیع دی گئی ہے" لہٰذا کسی بھی گروہ کو فضیلت حاصل ہو لیکن دین کے معاملے میں دونوں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پاکیزہ جماعت مخلص تھی اور ان سب کو اللہ تعالیٰ نے اجر نصیب فرمایا امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے فرمایا:! وما علينا من اثم فصلّت طائفه ايمانًا واحتسابا وتركت طائفة ايمانًا واحتسابا ولم يعب النبى صلى الله عليه وسلم واحد من الفريقين [دلائل النبوة البيهقي ج4 ص8 ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  25k
... صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرہ مبارک پر چادر اوڑھ رکھی اور آ پ اس فعل سے علیحدہ رہے جو اس امر کی واضح دلیل ہے کہ یہ کام آ پ کا پسندیدہ نہ تھا امام بغوی رحمہ اللہ نے بڑی خوبصورت بات کہی آ پ فرماتے ہیں: وكان الشعر الذى تغنيان فى وصف الحرب والشجاعة وفي ذكره معونة فى أمر الدين فأما الغناء بذكر الفواحش والابتغاء بالحرم والمجاهرة بالمنكر من القول فهو المحظور من الغناء وحاشاه أن يجري شيئ من ذالك ب سيدنا ه عليه السلام فيغفل النكير له [شرح السنة للبغوي ج4 ص322] "وہ شعر جو دونوں لڑکیاں گا رہی تھیں حرب و شجاعت کے بارے میں تھے اور ان کے پڑھنے سے ایک طرح دینی معاملے (جہاد) میں مدد ملتی تھی اور جن اشعار میں فواہش کا ذکر ہو حرام اور ناجائز باتوں کا اظہار ہو ان کا گانا جائز نہیں حاشا وکلا اگر ایسی چیزیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گائی جائیں تو آ پ اس پر نکیر کرنے سے نہ چوکتے" قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ان دونوں لڑکیوں کے گیت جنگ بہادری پر فخر فتح اور غلبہ جیسے مضامین پر مشتمل تھے" [شرح صحيح مسلم از امام نووي ج1 ص291] ان گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ گانا بجانا اور سننا شریعت میں حرام ہے لہٰذا مذکورہ بالا حدیث سے غلط نتائج کا حاصل کرنا علوم دین سے غفلت یا پھر خیانت کی واضح دلیل ہوگی جو ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  13k
... 'وسیلہ سے مراد بادشاہ کے ہاں مقام و مرتبہ ہے اس کا معنی درجہ اور قربت بھی ہوتا ہے'' [لسان العرب حرف اللام فصل الواو مادة وسل: 724/11 دار صادر بيروت 1414 ه] معلوم ہوا کہ وسیلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کے ذریعے کوئی بندہ اللہ تعالیٰ کا تقرب اور اس کی خوشنودی حاصل کرتا ہے اور اس سے مراد نیک اعمال ہیں جیسا کہ: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّـهِ حَقٌّ فَلَا تَغُرَّنَّكُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَلَا يَغُرَّنَّكُم بِاللَّـهِ الْغَرُورُ [المائده: 35:5] '' اے ایمان والو! اللہ سے ڈر جاؤ اور اس کی طرف وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو سکو'' اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف وسیلہ تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ وسیلہ کیا ہے تمام سنی مفسرین کا اتفاق ہے کہ اس سے مراد نیک اعمال ہیں تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں مضمون '' وسیلہ اور قرآنِ کریم'' ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  4k
... صَلُّوْا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي "تم اسی طرح نماز پڑھو جیسے تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو" [صحيح البخاري الأذان باب الأذان للمسافرين إذا كانوا جماعة حديث: 631] کسی بھی صحیح و مرفوع روایت میں عورت کے لیے اس کے برعکس حکم ثابت نہیں راویٔ حدیث: (سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہما) ابوعمارہ ان کی کنیت ہے براء کی "با" پر فتحہ اور "را" مخفف ہے سلسلۂ نسب یوں ہے: براء بن عازب بن حارث بن عدی انصار کے قبیلہ اوس کے فرد تھے اس لیے انصاری اور اوسی کہلائے باپ اور بیٹا دونوں شرف صحابیت سے بہرہ ور ہوئے غزوہ بدر کے موقع پر کم عمری کی وجہ سے شریک جہاد نہ ہو سکے پہلا معرکہ جس میں انہوں نے شرکت کی وہ احد یا خندق (دونوں میں سے کوئی ایک) الری کو فتح کیا جنگ جمل جنگ صفین اور معرکہ نہروان میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے رفقاء میں سے تھے کوفہ میں 72 ہجری میں فوت ہوئے ...
Terms matched: 1  -  Score: 13  -  4k


Search took 0.037 seconds