تفسير ابن كثير



سورۃ نوح

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـنِ الرَّحِيمِ﴿﴾
شروع کرتا ہوں اللہ تعالٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 
 

إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ أَنْ أَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ[1] قَالَ يَا قَوْمِ إِنِّي لَكُمْ نَذِيرٌ مُبِينٌ[2] أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاتَّقُوهُ وَأَطِيعُونِ[3] يَغْفِرْ لَكُمْ مِنْ ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى إِنَّ أَجَلَ اللَّهِ إِذَا جَاءَ لَا يُؤَخَّرُ لَوْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ[4]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا، اس سے پہلے کہ ان پر ایک درد ناک عذاب آ جائے۔ [1] اس نے کہا اے میری قوم! بلاشبہ میں تمھیں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔ [2] کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہنا مانو۔ [3] وہ تمھیں تمھارے گناہ معاف کر دے گا اور ایک مقرر وقت تک تمھیں مہلت دے گا۔ یقینا اللہ کا مقرر کردہ وقت جب آجائے تو مؤخر نہیں کیا جاتا، کاش کہ تم جانتے ہوتے۔ [4]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] یقیناً ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو ڈرا دو (اور خبردار کر دو) اس سے پہلے کہ ان کے پاس دردناک عذاب آ جائے [1] (نوح علیہ السلام نے) کہا اے میری قوم! میں تمہیں صاف صاف ڈرانے واﻻ ہوں [2] کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور اسی سے ڈرو اور میرا کہا مانو [3] تو وه تمہارے گناه بخش دے گا اور تمہیں ایک وقت مقرره تک چھوڑ دے گا۔ یقیناً اللہ کا وعده جب آجاتا ہے تو مؤخر نہیں ہوتا۔ کاش کہ تمہیں سمجھ ہوتی [4]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ پیشتر اس کے کہ ان پر درد دینے والا عذاب واقع ہو اپنی قوم کو ہدایت کر دو [1] انہوں نے کہا کہ اے قوم! میں تم کو کھلے طور پر نصیحت کرتا ہوں [2] کہ خدا کی عبات کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو [3] وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور (موت کے) وقت مقررہ تک تم کو مہلت عطا کرے گا۔ جب خدا کا مقرر کیا ہوگا وقت آجاتا ہے تو تاخیر نہیں ہوتی۔ کاش تم جانتے ہوتے [4]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 1، 2، 3، 4،

عذاب سے پہلے نوح علیہ السلام کا قوم سے خطاب ٭٭

اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ اس نے نوح علیہ السلام کو ان کی قوم کی طرف اپنا رسول بنا کر بھیجا اور حکم دیا کہ عذاب کے آنے سے پہلے اپنی قوم کو ہوشیار کر دو اگر وہ توبہ کر لیں گے اور اللہ کی طرف جھکنے لگیں گے تو اللہ کا عذاب ان سے اٹھ جائے گا۔

نوح علیہ السلام نے اللہ کا پیغام اپنی امت کو پہنچا دیا اور صاف کہہ دیا کہ دیکھو میں کھلے لفظوں میں تمہیں آگاہ کئے دیتا ہوں، میں صاف صاف کہہ رہا ہوں کہ اللہ کی عبادت اس کا ڈر اور میری اطاعت لازمی چیزیں ہیں جو کام رب نے تم پر حرام کئے ہیں ان سے بچو، گناہ کے کاموں سے الگ تھلگ رہو، جو میں کہوں بجا لاؤ جس سے روکوں رک جاؤ، میری رسالت کی تصدیق کرو تو اللہ تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا۔ آیت «يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُؤَخِّرْكُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى إِنَّ أَجَلَ اللَّـهِ إِذَا جَاءَ لَا يُؤَخَّرُ لَوْ كُنتُمْ تَعْلَمُونَ» [71-نوح:4] ‏‏‏‏ میں لفظ «مِّنْ» یہاں زائد ہے، اثبات کے موقعہ پر بھی کبھی لفظ «مِّنْ» زائد آ جاتا ہے جیسے عرب کے مقولے «قَدْ كَانَ مِنْ مَّطَرٍ» میں اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ یہ معنی میں «عن» کے ہو بلکہ ابن جریر رحمہ اللہ تو اسی کو پسند فرماتے ہیں

اور یہ قول بھی ہے کہ «مِّنْ» «إِنَّهَا لِلتَّبْعِيضِ أَيْ يَغْفِر لَكُمْ الذُّنُوب الْعِظَام الَّتِي وَعَدَكُمْ عَلَى اِرْتِكَابكُمْ إِيَّاهَا الِانْتِقَام» کے لیے ہے یعنی ” تمہارے کچھ گناہ معاف فرما دے گا۔ “ یعنی وہ گناہ جن پر سزا کا وعدہ ہے اور وہ بڑے بڑے گناہ ہیں، اگر تم نے یہ تینوں کام کئے تو وہ معاف ہو جائیں گے اور جس عذاب کے ذریعے وہ تمہیں اب تمہاری ان خطاؤں اور غلط کاریوں کی وجہ سے برباد کرنے والا ہے اس عذاب کو ہٹا دے گا اور تمہاری عمریں بڑھا دے گا۔

اس آیت سے یہ استدلال بھی کیا گیا ہے کہ اللہ کی اطاعت اور نیک سلوک اور صلہ رحمی سے حقیقتاً عمر بڑھ جاتی ہے، حدیث میں یہ بھی ہے کہ صلہ رحمی عمر بڑھاتی ہے۔ [سلسلة احادیث صحیحه البانی:1908] ‏‏‏‏

پھر ارشاد ہوتا ہے کہ ” نیک اعمال اس سے پہلے کر لو کہ اللہ کا عذاب آ جائے اس لیے جب وہ آ جاتا ہے پھر نہ اسے کوئی ہٹا سکتا ہے نہ روک سکتا ہے، اس بڑے کی بڑائی نے ہر چیز کو پست کر رکھا ہے اس کی عزت و عظمت کے سامنے تمام مخلوق پست ہے۔“
9846



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.