الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
57. بَابُ الرَّمَلِ فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ:
57. باب: حج اور عمرہ میں رمل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1604
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" سَعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَشْوَاطٍ وَمَشَى أَرْبَعَةً فِي الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ" تَابَعَهُ اللَّيْثُ، قال: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ فَرْقَدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سریج بن نعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے فلیح نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تین چکروں میں رمل کیا اور بقیہ چار چکروں میں حسب معمول چلے، حج اور عمرہ دونوں میں۔ سریج کے ساتھ اس حدیث کو لیث نے روایت کیا ہے۔ کہا کہ مجھ سے کثیر بن فرقد نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1604]
حدیث نمبر: 1605
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، قال: أَخْبَرَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال لِلرُّكْنِ:" أَمَا وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لَا تَضُرُّ وَلَا تَنْفَعُ، وَلَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَلَمَكَ مَا اسْتَلَمْتُكَ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ قَالَ: فَمَا لَنَا وَلِلرَّمَلِ إِنَّمَا كُنَّا رَاءَيْنَا بِهِ الْمُشْرِكِينَ وَقَدْ أَهْلَكَهُمُ اللَّهُ، ثُمَّ قَالَ: شَيْءٌ صَنَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا نُحِبُّ أَنْ نَتْرُكَهُ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن جعفر نے خبر دی، کہا کہ مجھے زید بن اسلم نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو خطاب کر کے فرمایا بخدا مجھے خوب معلوم ہے کہ تو صرف ایک پتھر ہے جو نہ کوئی نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بوسہ نہ دیتا۔ اس کے بعد آپ نے بوسہ دیا۔ پھر فرمایا اور اب ہمیں رمل کی بھی کیا ضرورت ہے۔ ہم نے اس کے ذریعہ مشرکوں کو اپنی قوت دکھائی تھی تو اللہ نے ان کو تباہ کر دیا۔ پھر فرمایا جو عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ہے اسے اب چھوڑنا بھی ہم پسند نہیں کرتے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1605]
حدیث نمبر: 1606
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" مَا تَرَكْتُ اسْتِلَامَ هَذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ مُنْذُ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا"، قُلْتُ لِنَافِعٍ: أَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَمْشِي بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، قَالَ: إِنَّمَا كَانَ يَمْشِي لِيَكُونَ أَيْسَرَ لِاسْتِلَامِهِ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ عمری نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا۔ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں رکن یمانی کو چومتے ہوئے دیکھا میں نے بھی اس کے چومنے کو خواہ سخت حالات ہوں یا نرم نہیں چھوڑا۔ میں نے نافع سے پوچھا کیا ابن عمر رضی اللہ عنہما ان دونوں یمنی رکنوں کے درمیان معمول کے مطابق چلتے تھے؟ تو انہوں نے بتایا کہ آپ معمول کے مطابق اس لیے چلتے تھے تاکہ حجر اسود کو چھونے میں آسانی رہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1606]