الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْمُحْصَرِ
کتاب: محرم کے روکے جانے اور شکار کا بدلہ دینے کے بیان میں
4. بَابُ مَنْ قَالَ لَيْسَ عَلَى الْمُحْصَرِ بَدَلٌ:
4. باب: جس نے کہا کہ روکے گئے شخص پر قضاء ضروری نہیں۔
حدیث نمبر: Q1813
وَقَالَ رَوْحٌ: عَنْ شِبْلٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" إِنَّمَا الْبَدَلُ عَلَى مَنْ نَقَضَ حَجَّهُ بِالتَّلَذُّذِ، فَأَمَّا مَنْ حَبَسَهُ عُذْرٌ، أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ، فَإِنَّهُ يَحِلُّ وَلَا يَرْجِعُ، وَإِنْ كَانَ مَعَهُ هَدْيٌ وَهُوَ مُحْصَرٌ نَحَرَهُ، إِنْ كَانَ لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَبْعَثَ بِهِ، وَإِنِ اسْتَطَاعَ أَنْ يَبْعَثَ بِهِ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ". وَقَالَ مَالِكٌ، وَغَيْرُهُ: يَنْحَرُ هَدْيَهُ وَيَحْلِقُ فِي أَيِّ مَوْضِعٍ كَانَ، وَلَا قَضَاءَ عَلَيْهِ، لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ بِالْحُدَيْبِيَةِ نَحَرُوا، وَحَلَقُوا، وَحَلُّوا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ قَبْلَ الطَّوَافِ، وَقَبْلَ أَنْ يَصِلَ الْهَدْيُ إِلَى الْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ يُذْكَرْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أَحَدًا أَنْ يَقْضُوا شَيْئًا، وَلَا يَعُودُوا لَهُ، وَالْحُدَيْبِيَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ.
‏‏‏‏ اور روح نے کہا، ان سے شبل بن عیاد نے، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ قضاء اس صورت میں واجب ہوتی ہے جب کوئی حج میں اپنی بیوی سے جماع کر کے نیت حج کو توڑ ڈالے لیکن کوئی اور عذر پیش آ گیا یا اس کے علاوہ کوئی بات ہوئی تو وہ حلال ہوتا ہے، قضاء اس پر ضروری نہیں اور اگر ساتھ قربانی کا جانور تھا اور وہ محصر ہوا اور حرم میں اسے نہ بھیج سکا تو اسے نحر کر دے، (جہاں پر بھی قیام ہو) یہ اس صورت میں جب قربانی کا جانور (قربانی کی جگہ) حرم شریف میں بھیجنے کی اسے طاقت نہ ہو لیکن اگر اس کی طاقت ہے تو جب تک قربانی وہاں ذبح نہ ہو جائے احرام نہیں کھول سکتا۔ امام مالک وغیرہ نے کہا کہ (محصر) خواہ کہیں بھی ہو اپنی قربانی وہیں نحر کر دے اور سر منڈا لے۔ اس پر قضاء بھی لازم نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضوان اللہ علیہم نے حدیبیہ میں بغیر طواف اور بغیر قربانی کے بیت اللہ تک پہنچے ہوئے نحر کیا اور سر منڈایا اور وہ ہر چیز سے حلال ہو گئے، پھر کسی نے ذکر نہیں کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو بھی قضاء کا یا کسی بھی چیز کے دہرانے کا حکم دیا ہو اور حدیبیہ حد حرم سے باہر ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمُحْصَرِ/حدیث: Q1813]
حدیث نمبر: 1813
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" حِينَ خَرَجَ إِلَى مَكَّةَ مُعْتَمِرًا فِي الْفِتْنَةِ، إِنْ صُدِدْتُ عَنِ الْبَيْتِ صَنَعْنَا كَمَا صَنَعْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَهَلَّ بِعُمْرَةٍ مِنْ أَجْلِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، ثُمَّ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ نَظَرَ فِي أَمْرِهِ، فَقَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، فَالْتَفَتَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: مَا أَمْرُهُمَا إِلَّا وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ الْحَجَّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ طَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا، وَرَأَى أَنَّ ذَلِكَ مُجْزِيًا عَنْهُ وَأَهْدَى".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے بیان کیا کہ فتنہ کے زمانہ میں جب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مکہ کے ارادے سے چلے تو فرمایا کہ اگر مجھے بیت اللہ تک پہنچے سے روک دیا گیا تو میں بھی وہی کام کروں گا جو (حدیبیہ کے سال) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا تھا۔ آپ نے عمرہ کا احرام باندھا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حدیبیہ کے سال عمرہ ہی کا احرام باندھا تھا۔ پھر آپ نے کچھ غور کر کے فرمایا کہ عمرہ اور حج تو ایک ہی ہے، اس کے بعد اپنے ساتھیوں سے بھی یہی فرمایا کہ یہ دونوں تو ایک ہی ہیں۔ میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ عمرہ کے ساتھ اب حج بھی اپنے لیے میں نے واجب قرار دیے لیا ہے پھر (مکہ پہنچ کر) آپ نے دونوں کے لیے ایک ہی طواف کیا۔ آپ کا خیال تھا کہ یہ کافی ہے اور آپ قربانی کا جانور بھی ساتھ لے گئے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْمُحْصَرِ/حدیث: 1813]