الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب السَّلَمِ
کتاب: بیع سلم کے بیان میں
7. بَابُ السَّلَمِ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ:
7. باب: بیع سلم میں میعاد معین ہونی چاہئے۔
حدیث نمبر: Q2253
وَبِهِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو سَعِيدٍ، وَالْأَسْوَدُ، وَالْحَسَنُ: وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا بَأْسَ فِي الطَّعَامِ الْمَوْصُوفِ بِسِعْرٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ، مَا لَمْ يَكُ ذَلِكَ فِي زَرْعٍ لَمْ يَبْدُ صَلَاحُهُ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور اسود اور امام حسن بصری نے یہی کہا ہے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا اگر غلہ کا نرخ اور اس کی صفت بیان کر دی جائے تو میعاد معین کر کے اس میں بیع سلم کرنے میں کوئی قباحت نہیں۔ اگر یہ غلہ کسی خاص کھیت کا نہ ہو، جو ابھی پکا نہ ہو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب السَّلَمِ/حدیث: Q2253]
حدیث نمبر: 2253
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي الثِّمَارِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ، فَقَالَ:" أَسْلِفُوا فِي الثِّمَارِ فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ"، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، وَقَالَ: فِي كَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ.
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابن ابی نجیح نے، ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں میں دو اور تین سال تک کے لیے بیع سلم کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت کی کہ پھلوں میں بیع سلم مقررہ پیمانے اور مقررہ مدت کے لیے کیا کرو۔ اور عبداللہ بن ولید نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا، اس روایت میں یوں ہے کہ پیمانے اور وزن کی تعیین کے ساتھ (بیع سلم ہونی چاہئیے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب السَّلَمِ/حدیث: 2253]
حدیث نمبر: 2254
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبُو بُرْدَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، فَسَأَلْتُهُمَا عَنِ السَّلَفِ؟ فَقَالَا: كُنَّا نُصِيبُ الْمَغَانِمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يَأْتِينَا أَنْبَاطٌ مِنْ أَنْبَاطِ الشَّأْمِ، فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّبِيبِ، إِلَى أَجَلٍ مُسَمَّى، قَالَ: قُلْتُ: أَكَانَ لَهُمْ زَرْعٌ، أَوْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ زَرْعٌ؟ قَالَا: مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں سلیمان شیبانی نے، انہیں محمد بن ابی مجالد نے، کہا کہ مجھے ابوبردہ اور عبداللہ بن شداد نے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ اور عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان دونوں حضرات سے بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غنیمت کا مال پاتے، پھر شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم) ہمارے یہاں آتے تو ہم ان سے گیہوں، جَو اور منقی کی بیع سلم ایک مدت مقرر کر کے کر لیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے پوچھا کہ ان کے پاس اس وقت یہ چیزیں موجود بھی ہوتی تھیں یا نہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس کے متعلق ان سے کچھ پوچھتے ہی نہیں تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب السَّلَمِ/حدیث: 2254]
حدیث نمبر: 2255
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُلَيْمَانَ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي مُجَالِدٍ، قَالَ: أَرْسَلَنِي أَبُو بُرْدَةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ، إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى، فَسَأَلْتُهُمَا عَنِ السَّلَفِ؟ فَقَالَا: كُنَّا نُصِيبُ الْمَغَانِمَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَانَ يَأْتِينَا أَنْبَاطٌ مِنْ أَنْبَاطِ الشَّأْمِ، فَنُسْلِفُهُمْ فِي الْحِنْطَةِ، وَالشَّعِيرِ، وَالزَّبِيبِ، إِلَى أَجَلٍ مُسَمَّى، قَالَ: قُلْتُ: أَكَانَ لَهُمْ زَرْعٌ، أَوْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ زَرْعٌ؟ قَالَا: مَا كُنَّا نَسْأَلُهُمْ عَنْ ذَلِكَ.
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو سفیان نے خبر دی، انہیں سلیمان شیبانی نے، انہیں محمد بن ابی مجالد نے، کہا کہ مجھے ابوبردہ اور عبداللہ بن شداد نے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ اور عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بھیجا۔ میں نے ان دونوں حضرات سے بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غنیمت کا مال پاتے، پھر شام کے انباط (ایک کاشتکار قوم) ہمارے یہاں آتے تو ہم ان سے گیہوں، جَو اور منقی کی بیع سلم ایک مدت مقرر کر کے کر لیا کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں نے پوچھا کہ ان کے پاس اس وقت یہ چیزیں موجود بھی ہوتی تھیں یا نہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ہم اس کے متعلق ان سے کچھ پوچھتے ہی نہیں تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب السَّلَمِ/حدیث: 2255]