ہم سے آدم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حکم نے بیان کیا، انہوں نے ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ(ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس دوپہر کے وقت تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کا پانی حاضر کیا گیا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر اسے (اپنے بدن پر) پھیرنے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی دو رکعتیں ادا کیں اور عصر کی بھی دو رکعتیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (آڑ کے لیے) ایک نیزہ تھا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 187]
(اور ایک دوسری حدیث میں) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پیالہ منگوایا۔ جس میں پانی تھا۔ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ دھوئے اور اسی پیالہ میں منہ دھویا اور اس میں کلی فرمائی، پھر فرمایا، تو تم لوگ اس کو پی لو اور اپنے چہروں اور سینوں پر ڈال لو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 188]
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم بن سعد نے، کہا ہم سے میرے باپ نے، انہوں نے صالح سے سنا۔ انہوں نے ابن شہاب سے، کہا انہیں محمود بن الربیع نے خبر دی، ابن شہاب کہتے ہیں محمود وہی ہیں کہ جب وہ چھوٹے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہی کے کنویں (کے پانی) سے ان کے منہ میں کلی ڈالی تھی اور عروہ نے اسی حدیث کو مسور وغیرہ سے بھی روایت کیا ہے اور ہر ایک (راوی) ان دونوں میں سے ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرماتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بچے ہوئے وضو کے پانی پر صحابہ رضی اللہ عنہم جھگڑنے کے قریب ہو جاتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/حدیث: 189]