الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْخُصُومَاتِ
کتاب: نالشوں اور جھگڑوں کے بیان میں
4. بَابُ كَلاَمِ الْخُصُومِ بَعْضِهِمْ فِي بَعْضٍ:
4. باب: مدعی یا مدعی علیہ ایک دوسرے کی نسبت جو کہیں۔
حدیث نمبر: 2416
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ"، قَالَ: فَقَالَ الْأَشْعَثُ: فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس نے کوئی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لے۔ تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہو گا کہ اللہ پاک اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا تھا۔ اس نے انکار کیا تو میں نے مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا، کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ پھر تو قسم کھا۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! پھر تو یہ جھوٹی قسم کھا لے گا اور میرا مال اڑا لے جائے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی پونچی خریدتے ہیں۔ آخر آیت تک۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْخُصُومَاتِ/حدیث: 2416]
حدیث نمبر: 2417
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ وَهُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ، لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ"، قَالَ: فَقَالَ الْأَشْعَثُ: فِيَّ وَاللَّهِ كَانَ ذَلِكَ، كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ، فَجَحَدَنِي، فَقَدَّمْتُهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلَكَ بَيِّنَةٌ؟ قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَقَالَ لِلْيَهُودِيِّ: احْلِفْ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذًا يَحْلِفَ وَيَذْهَبَ بِمَالِي، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا سورة آل عمران آية 77، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جس نے کوئی جھوٹی قسم جان بوجھ کر کھائی تاکہ کسی مسلمان کا مال ناجائز طور پر حاصل کر لے۔ تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے اس حالت میں حاضر ہو گا کہ اللہ پاک اس پر نہایت ہی غضبناک ہو گا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! مجھ سے ہی متعلق ایک مسئلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین کا جھگڑا تھا۔ اس نے انکار کیا تو میں نے مقدمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا، کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی سے فرمایا کہ پھر تو قسم کھا۔ اشعث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! پھر تو یہ جھوٹی قسم کھا لے گا اور میرا مال اڑا لے جائے گا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «إن الذين يشترون بعهد الله وأيمانهم ثمنا قليلا» بیشک وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں سے تھوڑی پونچی خریدتے ہیں۔ آخر آیت تک۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْخُصُومَاتِ/حدیث: 2417]
حدیث نمبر: 2418
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ كَعْبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،" أَنَّهُ تَقَاضَى ابْنَ أَبِي حَدْرَدٍ دَيْنًا كَانَ لَهُ عَلَيْهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا حَتَّى سَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِمَا حَتَّى كَشَفَ سِجْفَ حُجْرَتِهِ، فَنَادَى يَا كَعْبُ، قَالَ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ضَعْ مِنْ دَيْنِكَ هَذَا فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ أَيِ الشَّطْرَ، قَالَ: لَقَدْ فَعَلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: قُمْ فَاقْضِهِ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عثمان بن عمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں عبداللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ انہوں نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے مسجد میں اپنے قرض کا تقاضا کیا۔ اور دونوں کی آواز اتنی بلند ہو گئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی گھر میں سن لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرہ مبارک کا پردہ اٹھا کر پکارا اے کعب! انہوں نے عرض کیا، یا رسول اللہ میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے قرض میں سے اتنا کم کر دے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدھا قرض کم کر دینے کا اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کم کر دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی حدرد رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ اٹھ اب قرض ادا کر دے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْخُصُومَاتِ/حدیث: 2418]
حدیث نمبر: 2419
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدٍ الْقَارِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَؤُهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، وَكِدْتُ أَنْ أَعْجَلَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَمْهَلْتُهُ حَتَّى انْصَرَفَ، ثُمَّ لَبَّبْتُهُ بِرِدَائِهِ، فَجِئْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأْتَنِيهَا، فَقَالَ لِي: أَرْسِلْهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: اقْرَأْ، فَقَرَأَ، قَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ لِي: اقْرَأْ، فَقَرَأْتُ، فَقَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، إِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ، فَاقْرَءُوا مِنْهُ مَا تَيَسَّرَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابن شہاب نے، انہیں عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے، انہیں عبدالرحمٰن بن عبدالقاری نے کہ انہوں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورۃ الفرقان ایک دفعہ اس قرآت سے پڑھتے سنا جو اس کے خلاف تھی جو میں پڑھتا تھا۔ حالانکہ میری قرآت خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سکھائی تھی۔ قریب تھا کہ میں فوراً ہی ان پر کچھ کر بیٹھوں، لیکن میں نے انہیں مہلت دی کہ وہ (نماز سے) فارغ ہو لیں۔ اس کے بعد میں نے ان کے گلے میں چادر ڈال کر ان کو گھسیٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کیا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں نے انہیں اس قرآت کے خلاف پڑھتے سنا ہے جو آپ نے مجھے سکھائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ پہلے انہیں چھوڑ دے۔ پھر ان سے فرمایا کہ اچھا اب تم قرآت سناؤ۔ انہوں نے وہی اپنی قرآت سنائی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی تھی۔ اس کے بعد مجھ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب تم بھی پڑھو، میں نے بھی پڑھ کر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اسی طرح نازل ہوئی۔ قرآن سات قراتوں میں نازل ہوا ہے۔ تم کو جس میں آسانی ہو اسی طرح سے پڑھ لیا کرو۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْخُصُومَاتِ/حدیث: 2419]