الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْوَصَايَا
کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
31. بَابُ وَقْفِ الدَّوَابِّ وَالْكُرَاعِ وَالْعُرُوضِ وَالصَّامِتِ:
31. باب: جانور اور گھوڑے اور سامان اور سونا چاندی وقف کرنا۔
حدیث نمبر: Q2775
وَقَالَ الزُّهْرِيُّ: فِيمَنْ جَعَلَ أَلْفَ دِينَارٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَدَفَعَهَا إِلَى غُلَامٍ لَهُ تَاجِرٍ يَتْجِرُ بِهَا وَجَعَلَ رِبْحَهُ صَدَقَةً لِلْمَسَاكِينِ وَالْأَقْرَبِينَ، هَلْ لِلرَّجُلِ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ رِبْحِ ذَلِكَ الْأَلْفِ شَيْئًا، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ جَعَلَ رِبْحَهَا صَدَقَةً فِي الْمَسَاكِينِ، قَالَ: لَيْسَ لَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا.
‏‏‏‏ زہری رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا تھا۔ جس نے ہزار دینار اللہ کے راستے میں وقف کر دیئے اور انہیں اپنے ایک تاجر غلام کو دے دیا تھا کہ اس سے کاروبار کرے اور اس کے نفع کو اس شخص نے محتاجوں اور ناطے والوں کے لیے صدقہ کیا۔ کیا وہ شخص ان اشرفیوں کے نفع میں سے کچھ کھا سکتا ہے، جب کہ اس نے نفع کو محتاج پر صدقہ نہ کیا ہو تو کہا کہ اس کے لیے لائق نہیں کہ اس سے کچھ کھائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: Q2775]
حدیث نمبر: 2775
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ عُمَرَ حَمَلَ عَلَى فَرَسٍ لَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَعْطَاهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَحْمِلَ عَلَيْهَا رَجُلًا، فَأُخْبِرَ عُمَرُ أَنَّهُ قَدْ وَقَفَهَا يَبِيعُهَا، فَسَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْ يَبْتَاعَهَا، فَقَالَ: لَا تَبْتَعْهَا، وَلَا تَرْجِعَنَّ فِي صَدَقَتِكَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن قطان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبیداللہ بن عمری نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنا ایک گھوڑا اللہ کے راستے میں (جہاد کرنے کے لیے) ایک آدمی کو دے دیا۔ یہ گھوڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عمر رضی اللہ عنہ نے دیا تھا ‘ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جہاد میں کسی کو اس پر سوار کریں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا کہ جس شخص کو یہ گھوڑا ملا تھا ‘ وہ اس گھوڑے کو بازار میں بیچ رہا ہے۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا وہ اسے خرید سکتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہرگز اسے نہ خرید۔ اپنا دیا ہوا صدقہ واپس نہ لے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْوَصَايَا/حدیث: 2775]